حضورﷺ سے امت کا زندہ تعلق

حضورﷺ سے امت کا زندہ تعلق کی بنیادیں

حضورﷺ سے امت کا زندہ تعلق کی بنیادیں
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ وہ کیا نقطہ ہے جس پر آج بھی ساری امت کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے اور درحقیقت اسی نقطے اسی فکر کے متعلق ہماری توجہ سب سے کم ہے۔وہ نصب العین جسے آج بھی اپنانے اور دوسروں کو متعارف کروانے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ آج بھی حضور ﷺ سے امت کا زندہ تعلق پیدا کیا جائے۔

جیسے آج ہم آقا کریمﷺ کی سنت کی محبت لوگوں کے قلو ب و اذہان میں پیدا کرنے کی کاوش کر رہے اسی طرح سعی کام کی جائے کہ صاحب ِ قرآن کی محبت بھی گھول کر ہر امتی کے ذہن و قلب میں پوستہ کی جائے۔افراد امت کو درود پاک کی کثرت کی طرف لایا جائے،حضور ﷺ کے شوق لقاء و حسرتِ دیدار کو بڑھاوا دیا جائے،راتوں کے پچھلے پہر اٹھ کر ان کے شوق میں رونے کی سنت کو اجاگر کیا جائےاور صحابہ کے عشقِ مصطفیٰ کی داستانیں امتیوں کو سنائی جائیں۔

دراصل حضور ﷺ کی اصل صراط مستقیم ہیں ،آپ امت کو ان کے نبی کے در دولت کے قریب کر دو صراط مستقیم ان کو خود دیکھائی دینے لگ جائے گا۔

قرآن کی سمجھ کے لیے بھی ناگزیر ہے کہ امت کو صاحب قرآن کی کے عشق سے ہمکنار کیا جائے کیونکہ قرآن بھی اسی کو اپنی معرفت عطا ء کرتا ہے جو صاحب قرآن کے تکریم و تعظیم سے ہمکنار ہو،اگر قرآن کی نسبت صاحب قرآن کی مودت و محبت کم ہو گئی تو قرآن آپ کو نفع دے گا؟نہیں دے گا۔

دور ِ حاضر میں ہماری توجہات مادی اشیاء پہ زیادہ ہے اور دین سے رشتے دم توڑتے جا رہے ہیں اور دینی امور کی نسبت وعشق الہی اور عشقِ مصطفیٰﷺ پر توجہ ماند پڑتی جا رہی ہے۔ضرورت ہے کہ آج بھی اس رشتہ و نسبت مصطفٰی ﷺکو ہر شے پہ غالب کیا جائے،اپنی ہر ادا اور اپنی ہر فکر کو سوئے گبندِ خضرا اور سوئے صاحبِ مدینہ گامزن کیا جائے۔حضورﷺ کا رشتہ آج بھی امت سے ویسا ہی ہے اور آج بھی ان کی عطاؤں کا فیض جاری و ساری اور رواں دواں ہے،کمی ان کی عطاء میں نہیں کمی ہماری وفا میں ہے۔
آج سے عہدِ وفا باندھو کہ پوری حیات آقاﷺ کے پیغام کی ترویج میں صرف کریں گے،امتیوں کو پھر سے سوئے طیبہ کی جانب گامزن کریں گے،ہر امتی میں کثرتِ درود اس قدر رواج دیں گے کہ خوابوں میں آقا ﷺ کے جلوے دیکھائی دینے لگیں،قرآن صاحب قرآن کے عشق میں غرق ہو کر پڑھنے کی تلقین کریں گے۔
ہر کوئی خود سے عہدِ وفا باندھے کہ آج سے وہ ہر اس ادا کو جو حضور ﷺ کی منظورِ نظر ہے اسے اپنا کر ہر اس فعل سے تائب ہو جائے گا جو آقاﷺ کی ناراضی کا پیش خیمہ ہو۔

تو آؤ رشتہ محبت کو پھر سے زندہ کیا جائے،نئے سرے سے رختِ سفر باندھا جائے،ہر ہر شے پہ حضور ﷺ کے عشق کو غالب کیا جائے۔

خود بھی راتوں کے پچھلے پہر حضورﷺ کی یاد سے آنکھو ں کو اشکبا ر کیا جائے،روضہ اقدس کو بند آنکھوں میں سمو کر پوری توجہ ذاتِ اقدس کی طرف مبذول کی جائے،درود پاک کی کثرت اس قدر کی جائے کہ حضورﷺ خوش ہو کر عالم رویا ء میں اپنے جلوہِ زیبا سے فیض یاب فرما دیں۔

آؤ سب مل کر اللہ سے اس کے محبوب کی محبت مانگو، ان کی قربت و معرفت مانگو،ان کا شوق مانگو،ان کا دیدار مانگواور ان سے رشتہِ عقیدت و محبت و مودت و اطاعت و الفت کو اس عروج پر لے جاؤ کہ قبر و حشر میں آقا اسے نا پوچھو کہ میں کون ہو،مجھ سے پوچھو کہ یہ کون ہے اور جنت الفردوس میں بطور خادم اپنی مکیں خاص کے پاس بطور خادم قیام کی جگہ عنایت فرما دیں جہا ں ان کی خدمت کے بہانے سلسلہ زیارت قائم رہے۔اٰمین
(عاطف فضل)

 

Atif Fazal
About the Author: Atif Fazal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.