شیخ الاسلام قمر الدین سیالو ی رحمۃ اللہ علیہ اورتحذیر الناس

کچھ عرصہ سے کتب و رسائل و انٹرنیٹ پر خواجہ قمر الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے یہ گمراہی پھیلائی جا رہی ہے کہ حضور شیخ الاسلام تحذیرالناس کی عبارات پر عدم تکفیر کے قائل تھے اور مصنف تحذیر الناس قاسم نانوتوی کے حامی و موید تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔استغفراللہ العظیم

فقیر ا س گمراہی کا پردہ چاک کرنے کے لئے حضور شیخ الاسلام کا قلمی فتویٰ کمپوز کر کے پیش کررہا ہے مزید فتویٰ کا عکس دیکھنے کے لئے لنک بھی ہمراہ ہے: ملاحظہ فرمائیں:
https://www.scribd.com/doc/55196336/Khawaja-Qamr-Ud-Din-Sialvi-Ka-Tahzeer-Un-Naas-Per-Fatwa-e-Kufr

فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ و علی آلہ واصحابہ و علی من تبعہم باحسان الی یوم الدین ۔ اما بعد ! کچھ عرصہ ہوا فقیر کے پاس ایک استفتاء پہنچا کہ زید یہ کہتا ہے کہ خاتم النبیین کے معنی صرف آخری نبی اگر نہ بھی لیا جائے بلکہ یہ معنی بھی کر لیا جائے کہ تمام انبیائے کرام حضور اقدس ﷺ کے انوار و فیوض سے مستفیض ہیں تو نہایت مناسب ہو گا کیا زید پر فتویٰ کفر لگایا جاسکتا ہے یا نہ؟ جواب میں لکھا کہ اس قول پر زید کو کافر نہ کہا جائے گا بعد میں سنا گیا کہ بعض علماء اہل سنت نے فقیر کے اس فتویٰ کو اس وجہ سے ناپسند کیا ہے کہ مولوی قاسم نانوتوی کے رسالہ تحذیرالناس کی اس نوعیت کی عبارت پر علمائے اہل سنت نے کفر کا فتویٰ دیا ہے ۔ چنانچہ رسالہ مذکور کا مطالعہ کیا تو تحذیرالناس کی عبارت اور اس استفتاء کی عبارت میں فرق بعید ثابت ہوا :
نمبر ۱ ۔رسالہ مذکور کی تمہید ہی مندرجہ ذیل تصریحات پر مبنی ہے :
ـــخاتم النبیین کا معنی لا نبی بعدہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ لینے پر مصر ہے حالانکہ یہ معنی احادیث صحاح سے ثابت ہے۔ اس پر اجماع صحابہ ہے ، و من بعدہم الی یومن ہذا متواتر متوارث یہی معنی کیا جار ہا ہے۔
نمبر ۲ ۔رسالہ مذکورہ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ خاتم النبیین کا معنی آخر الانبیاء کرنے سے کلام ما قبل لکن و ما بعد لکن یعنی مستدرک منہ و مستدرک کے مابین کوئی تناسب نہیں رہتا۔
نمبر ۳ ۔رسالہ میں موجود ہے کہ یہ معنی کرنے سے کلام الہی میں حشو و زوائد کا قول کرنا پڑے گا یعنی لکن زائد حرف ماننا پڑے گا۔
نمبر ۴ ۔کہتا ہے کہ یہ مقام مدح ہے اور آخر الانبیاء ماننے سے مدح ثابت نہیں ہوتی بلکہ عام انسانوں کے عام حالات ذکر کرنے میں اور یہ معنی لینے میں کوئی فرق نہیں وغیر ذلک من التھافۃ الفئیلۃ الجدوی اس فقیر نے ضروری خیال کیا کہ اس صورت واقعیہ اور اس فرضی استفتاء میں فرق کی بنا پر رسالہ مذکورہ کی عبارت کے بارے میں اپنی ناقص رائے ظاہر کرے۔

(۱) ۔تحذیر الناس میں کہیں بھی خاتم النبیین کا معنی خاتم الانبیاء لانبی بعدہ ﷺ نہیں لیا گیا تا کہ دو معانی مانقہ الحمع کی تاویل کی جاسکے ۔ بلکہ آخر الانبیاء کے معنی کو غیر صحیح ثابت کرنے کے الفاظ لائے گئے ہیں لھذا احادیث صحیحہ سے انکار اور اجماع صحابہ سے فرار اور باقی امت کے متفق عقیدہ و اجماع سے تضاد قطعی طور پر ثابت ہے۔
(۲) ۔مصنف رسالہ کے ذہن میں کلام ما قبل لکن و بعد لکن میں تناسب کی نفی بیٹھ گئی ہے اگر اپنے کئے ہوئے معنی پر نظر ڈالتا تو اس صورت میں بھی اس کو یونہی نظر آتا۔ یعنی آنحضرت ﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن و ہ اللہ تعالی کے رسول ہیں اور تمام انبیاء کو فیض رساں ہیں۔ اب بتائیے کہ اس مستدرک منہ اور مستدرک میں فرق لکن نے کیا کیا۔ اور کیا مناسبت اس استدراک کی وجہ سے پیدا ہوئی؟
(۳) اور معنی کے اعتبار سے بھی حرف لکن زائد ثابت نہ ہو تو کیا ہوا۔ واؤ عاطفہ یہ کام نہ کر سکتی تھی؟ استدراک کی ترکیب کیوں استعمال فرمائی گئی؟ اس کودک نادان کو سمجھ ہوتی تو معنی لانبی بعدہ ﷺ کرنے سے مدح بالذات اس موصوف بالذات کے لئے اظہر من الشمس اور أبین من الامس موجود ہے۔ احادیث صحیحہ کے انکار کی بھی ضرورت پیش نہ آتی۔شذوذ عن الجماعۃ بھی نہ کرنا پڑتا، غور فرمائیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن رسول اللہ و خاتم النبیین یعنی آنحضرت ﷺ تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن تم یہ مت خیال کرو کہ باپ کی سی شفقت و رافت و رحمت سے تم محروم ہو کیونکہ وہ رحمۃ للعالمین کافۃ الناس کے لئے قیامت تک آخری رسول ہیں ، جن کی شفقت و رحمت باپ سے ہزاروں درجہ زیادہ ہے جو ہمیشہ کے لئے تمہیں نصیب رہے گی وہ تو عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم بالمومنین رؤف الرحیم کا رتبہ رکھنے والے رسول ہیں ۔ اب بتائیے موصوف بالذات و مقام مدح والا اشکال حل ہوا یا نہ؟ اور مستدرک منہ اور مستدرک کے مابین مناسبت سمجھ میں آئی یا نہ؟ اور مصنف کے دماغ سے حشو زوائد خارج ہوا یا نہ؟ مصنف تحذیرالناس ان چند علمی مصطلحات کا ذکر وہ بھی بالکل بے محل اور بے ربط کرتے ہوئے اپنی عامیانہ نظر و فکر پر پردہ نہ ڈال سکا اور التزاماً منکر احادیث صحیحہ و نصوص متواترہ قطعیہ ثابت ہونے کے علاوہ شاذ عن الجماعۃ و فارق اجماع ثابت ہوا ۔ لہٰذا فقیر کا فتویٰ عدم تکفیر اس فرضی زید کے متعلق ہے نہ کہ مصنف تحذیرالناس کے لئے۔ والحق ما قد قیل فی حقہ من قبل العلماء والاعلام

فقیر محمد قمر الدین السیالوی سجادہ نشین آستانہ عالیہ سیال شریف
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 440645 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.