اہل کفر کی اسلام دشمنی سے کون واقف نہیں اور یہ سلسلہ
ہمارے پیارے نبی ﷺ کے اعلان نبوت کے وقت سے ہی شروع ہو گیا تھا اور پھر
مختلف ادوار سے گزرتا ہوا موجودہ دور تک آن پہنچا ہے۔
جیسا کہ قرآن کریم میں بھی اس کا ذکر آیا ہےکہ، "یہود و نصارہ کبھی تمھارے
خیر خواہ یا دوست نہیں ہو سکتے"
ڈرامہ ارتغرل غازی میں جہاں ماضی کی حالات ، لوگوں کا رہن سہن اور ثقافت کو
بڑے احسن طریقے سے دیکھایا گیا ہے وہیں اہل کفر کی اسلام دشمنی بھی اس
ڈرامہ کی موضوع ہے۔
ا ہل کفر کی سازشوں نے جہاں اسلام کو نا تلافی نقصان پہنچایا وہیں دولت و
حکمرانی کی حوس اور نفسانی خواہشات کی تکمیل اور صلیبیوں کے پھینکے چند
سکوں کی خاطر اپنے ایمان کا سودہ کرنےوالے غداروں کو بھی اس ڈرامہ میں بے
نقاب کیا گیا ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ موجودہ دور کی موذی وبا کرونا کے پھیلنے یا پھلائے
جانے کا اشارہ بھی آپ کو اس ڈرامہ میں ملے گا۔
پاکستان میں یہ ڈرامہ دیکھائے جانے کے حوالے سے جہاں بیرونی طاقتوں کی جانب
سے روکا گیا وہیں پاکستان کے اندر سے بھی شدید محالفت کی گئی، میں یہاں پر
کسی کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا مگر یہ یقین سے کہ سکتا ہوں کے اس ڈرامہ
کی مخالفت کرنے والوں کا کسی نہ کسی حوالے سے اہل کفر سے تعلق ضرور ہے، یہ
وہی محرے ہیں جن کو بیرونی ہاتھوں سے حرکت دی جاتی ہے۔
یہ محرے ہمارے حکمرانوں میں، ہمارے ملکی اداروں میں ، ہماری عدلیہ میں،
ہمارے سیاسی نمائندوں میں، ہماری بیوروکریسی میں، ہماری معیشت میں، ہمارے
میڈیا میں، حتی کہ ہمارے کاروباری طبقہ میں بھی موجود ہیں اور موقع کی
مناسبت سے یہ محرے حرکت میں آتے ہیں۔
شازش کی تکمیل کے بعد ان محروں کو انعام و اکرام سے نوازہ جاتا ہے ، جس میں
اندرونی طور پر عہدے سے لے کر مال ودولت اور بیرونی نوازش میں مستقل ملکی
شہریت اور پناہ بھی شامل ہے۔ اور بسا اوقات خطرے کے پیش نظر ایسے محروں کو
موت کے گھاٹ بھی اتار دیا جاتا ہے۔
آخر میں میں آپ سب دوستوں سے گزراش کروں گا ڈرامہ ارتغزل غازی کو ایک بار
ضرور دیکھیں اور خدارہ اپنے اردگرد موجود غداروں کو پہچاننے کی کوشش کریں
اور ان کی سازشوں سے خبردار رہیں۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو،
پاکستان زندہ باد ،
اسلام پائندہ باد
|