سورۃ فرقان
سورۃ فرقان جیسا کہ نام سے ظاہر ہے فرق کرنے والی سورۃ ۔آئیے ہم اس سورۃ
کے بارے میں اور اس میں موجود احکام کے بارے میں جانتے ہیں ۔سورہ ٔفرقان
مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ الفرقان، ۳/۳۶۵۔)۔۔اس میں 6
رکوع، 77آیتیں، 892 کلمے اور 3730حرف ہیں۔(خازن، تفسیر سورۃ الفرقان،
۳/۳۶۵۔)
ا س سورت کی پہلی آیت میں لفظ ’’اَلْفُرْقَانَ‘‘ مذکور ہے، اس مناسبت سے ا
س سورت کا نام ’’سورۂ فرقان‘‘ رکھا گیا ہے۔ ا س سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے
کہ ا س میں اللّٰہ تعالیٰ نے توحید، نبوت اور قیامت کے احوال کے بارے میں
بیان فرمایا، نیز اس میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں۔اس سورت کی ابتداء میں
اللّٰہ تعالیٰ کی تعریف و ثنا،اس کی عظمت و شان، اولاد اور شریک سے رب
تعالیٰ کے پاک ہونے کو بیان کیا گیا۔… بتوں کے مجبور اور بے بس ہونے کو
واضح کیاگیا۔…قرآنِ پاک پر اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کفار کے اعتراضات ذکر کر کے ان کا رَد کیاگیا۔…قیامت
کے دن کو جھٹلانے والے کافروں کی ہولناک سزا بیان کی گئی۔ …مرنے کے بعد
دوبارہ زندہ کئے جانے،کفار کے اعمال ضائع جانے اور شرک کرنے کی وجہ سے ان
کے نادمہونے کو بیان کیاگیا۔
(6)…نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تسلی
کے لئے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم، حضرت نوح
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم،عاد،ثمود، اَصحابُ الرَّس اور حضرت
لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے واقعات بیان کئے گئے کہ ان
لوگوں نے بھی اپنے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بہت ستایا
اور اذیتیں دیں،انہیں جھٹلایا اور ان کی نافرمانیاں کیں اس لئے آپ صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی قوم کے کفار کے جھٹلانے
سے غمزدہ نہ ہوں یہ کفار کا پُرانا دستور ہے۔
(7)…اللّٰہ تعالیٰ کی مختلف مصنوعات سے اس کی وحدانیت اور قدرت پر دلائل
قائم کئے گئے۔
(8)…اللّٰہ تعالیٰ پر تَوَکُّل کرنے والے اور اس کی راہ میں تکلیفیں برداشت
کرنے والے مؤمنین کی تعریف بیان کی گئی اور یہ بتایا گیا ہے کہ جھٹلانے
والوں پر عنقریب عذاب نازل ہو گا۔
اللہ پاک سے دعا ہے ۔یارب ہم تیرے کلام کی خدمت کی کوشش کررہے ہیں تو ہمیں
اخلاص عطافرما اور ہم سے راضی ہوجا۔ |