کہیں عید کی خریداری بدنامی کا سبب نہ بن جائے

 آج پوری دنیاخاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،کورونا نے پورے عالَم کو متاثر کر رکھا ہے،آپ اسے اﷲ کا عذاب کہیے!یا وبائی مرض!بہر حال اس وائرس سے ہر مذہب کے متبعین،خواہ وہ مسلم ہو،ہندو ہو،سکھ ہو،عیسائی ہودوچار وپریشان ہیں۔میڈیا کا ایک بڑا حصہ اس کورونا کو مسلم طبقہ سے جوڑ کر اس کے پھیلنے کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرارہا ہے۔کچھ دن قبل تبلیغی جماعت سرخیوں میں تھی،اکثر چینلوں کے ڈیسک ٹاپ پر یہ جملہ مثل آفتاب نظر آرہا تھا’’تبلیغی جماعت سے پھیلا کورونا‘‘ان بے حس چینلوں اور اسلام دشمن کی حرکتوں کی وجہ سے آج مسلمانوں کے تئیں ہندوؤں کے دلوں میں نفرت سی بیٹھ گئی ہے۔ اس نفرت کا نتیجہ یہ ہوا کہ اگر سبزی فروش مسلمان ہے تو غیر مسلم اس سے سبزی خریدنے کو تیار نہیں۔پھل فروخت کرنے والے مسلمانوں سے غیر مسلم ،پھل یہ کہہ کر نہیں لیتا ہے کہ بیچنے والا مسلمان کورونا کا شکار ہے،ہندوستان میں اسی مسلما ن کی وجہ سے کروناوائرس پھیلا ہے۔

آج کے حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ گھر سے باہر نکلنا دشوار ہوگیاہے،کوئی مسلمان خاص طور سے داڑھی،ٹوپی والاشخص غیر مسلم علاقے سے گزرتا ہے توغیر مسلموں کی زبان پریہ جملہ ہوتا ہے۔’’یہ دیکھو کورونا جارہا ہے‘‘افسوس کہ حالات نے ہمیں یہاں لا کھڑا کردیا ہے۔

نفرت کی ایک اور مثال دیکھیں!میں ایک کرانے کی دکان پر گیا وہ دکان ایک غیر مسلم کی تھی،جیسے ہی میں وہاں پہنچا اس نے فوراََ ہی اپنے ناک کو ماسک سے ڈھانک لیا جب کہ وہاں ان کے ہم مذہب افراد بھی موجود تھے اور ناک پر کوئی ماسک نہ تھا،مجھے پہنچتے ہی اس نے ماسک پہن لیا اور مجھے گھور گھور کر دیکھنے لگا،میں نے مطلوبہ چیز دینے کو کہا اس نے کہا کہ یہ چیز میرے پاس نہیں ہے،حالانکہ وہ چیز میری آنکھوں کے سامنے اس دکان میں موجود تھی،پھر بھی اس نے مجھے دینے سے انکار کردیا۔صرف اس لیے کہ میں مسلمان ہوں اور کورونا وائرس مسلمان ہی سے پھیلا ہے۔(بقول ان کے)
ذرا سوچیں اور سبق حاصل کریں:
اسلام کے ماننے والو!شریعت مصطفی ﷺ پر چلنے والو!خدا وحدہ لاشریک کی عبادت وریاضت کرنے والو!آپ نے دیکھا کہ مسلمانوں کو کس طرح بدنام کیا جارہا ہے۔اب بھی وقت ہے اس سے کچھ سبق حاصل کیجیے،اور اپنے گھر،خاندان اور سماج کے اندر انقلاب لانے کی کوشش کیجیے۔آپس میں اتحاد واتفاق پیدا کرنے کی سعی کیجیے۔
متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن
منتشر ہو تو مرو شور مچاتے کیوں ہو
ایک ہوجائیں توبن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے
توجہ دیں!
کچھ دنو ں بعد عیدآ نے والی ہے،اس موقع سے ہمیں بالکل ہوشیار اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے،پہلے کی طرح عید بالکل بھی نہیں منانا ہے،بلکہ سادہ پرانے کپڑے ہی میں ملبوس ہوکر عید کی ساری عبادتیں کرنی ہیں۔مسلمانوں ہوش کے ناخن لیں! اور ذرا سمجھنے کی کوشش کریں کہ نئے کپڑے خریدنے کے لیے لا محالہ کپڑوں کی دکان پر جائیں گے،وہاں عام پبلک کی ایک بھیڑ اکٹھی ہوگی،میڈیاآئے گااسے اچھالنے کی کوشش کرے گا،نیوز بنا کر چینلوں پر نشر کرے گااور پھر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ناپاک سعی کی جائے گی،چونکہ میڈیا ہمیں چینلوں پر یہ دکھانے کی کوشش کرے گا کہ اس کورونا کی مہاماری میں بھی حکومت کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے مسلمان پیچھے رہے۔

مسلمانوں!آپ نے دیکھاکہ ہم یہاں کس طرح بدنامی کو گلے لگا رہے ہیں؟اب آپ کیا کریں گے وہ میں آپ پر چھوڑتا ہوں۔

دوسری بات یہ کہ پتہ نہیں یہ لاک ڈاؤن کب اور کتنے مہینے تک اور آگے جائے گا۔کچھ نہیں کہا جا سکتا۔اب اگر ہم رقم کا اکثر حصہ عید کے موقع سے خرچ کر ڈالیں تو آگے ہم کیا کریں گے؟کہاں سے پیسے لائیں گے؟ہمارا گھر کیسے چلے گا؟اس لیے میرے مسلمان بھائیوں!یہ اسلام دشمن کی منظم طریقے سے تیار کی ہوئی ایک سازش ہے کہ مسلمانوں کو ہر طرح سے کمزور کرکے اپنے آگے جھکنے پر مجبور کردیا جائے،اور انہیں غلام بنا کر رکھا جائے۔

اگر عید کے موقع سے خرچ ہونے والے پیسے محفوظ کرلیتے ہیں تو ان شاء اﷲ آگے ہم انہیں استعمال کرسکتے ہیں،پھر ہمیں کسی کے سامنے نہ ہاتھ پھیلانے اور نہ منہ کھولنے کی ضرورت پڑے گی۔
غور کرنے کا مقام!

تیسری بات یہ کہ آپ خود غور کریں کہ ہم اپنے پیسے انہیں دیں گے جو ہندو مسلم دشمنی بیج بونے کی کوشش کررہے ہیں،کیا ہم اپنا روپیہ انہیں دیں گے جو این ۔آر۔سی،سی۔ اے۔ اے اور این۔ پی۔ آر کی حمایت کررہے ہیں!کیا ہم اپنا مال انہیں دیں گے جو آر ۔ایس ۔ایس کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں!کیا ہم اپنی پونجی انہیں دیں گے جو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرارہے ہیں!اﷲ تعالیٰ نے آپ کو عقل سلیم اور فکر صواب سے نوازا ہے تو سوچیے!اور جلد فیصلہ لیجیے!

ایک مشورہ :
چوتھی بات جو پیسے آپ عید کے لوازمات پر خرچ کرنا چاہتے ہیں وہی پیسے آپ ان غریبوں ،ناداروں،مسکینوں اور یتیموں پر کرچ کریں جن کے پاس پہننے کے کپڑے نہیں ہیں،جو ایک وقت کا کھانا کھانے کے لیے ترس رہے ہیں،جو دوسرں سے کچھ لو لگائے بیٹھے رہتے ہیں۔۔۔خدا را عید کے دن آپ ان مجبوروں کی مدد کرکے خدا وحدہ لا شریک کی جانب سے ثواب وافر کے حق داربنیں۔
جملہ مسلمان عہد کریں!
آج ہی ہم یہ عہد وپیمان کریں کہ عید کے موقع سے کپڑے وغیرہ کی خریداری ہرگز نہیں کریں گے۔۔۔غریبوں،مسکینوں،یتیموں کی مدد کریں گے۔بدنامی اور تہمت کی جگہوں پر جانے سے گریز کریں گے،اپنے گناہوں سے توبہ کرکے اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں سربسجود ہوں گے۔

اب میں چند دعائیہ کلمات لکھ کر اپنی بات ختم کرتا ہوں۔۔۔اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ کورونا وائرس کی شکل میں آئی ہوئی مصیبت کو پوری دنیا سے نیست ونابود کردے۔پوری دنیاکے قوم مسلم کو اپنا حفظ وامان عطا فرما،مسلمانوں کو اتحاد واتفا ق جیسی گراں قدر نعمت سے مالا مال فرما،ہم سب کو اپنے درکا بھکاری بنا،غیر کا محتاج نہ بنا،اسلام دشمن کی سازشوں کو انہیں کی طرف پھیر دے۔آمین بجاہ النبی الکریم ﷺ
۲۶؍رمضان المبارک۱۴۴۱؁ھ مطابق ۲۰؍مئی ۲۰۲۰؁ء بروز بدھ

 

Seraj Ahmad
About the Author: Seraj Ahmad Read More Articles by Seraj Ahmad: 2 Articles with 1337 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.