استغفار، نعمتوں کے حصول اور حل المشکلات کا سب سے بڑا وظیفہ

ارشاد باری تعالیٰ ہے(ترجمہ)”پھر میں نے انھیں بآواز بلند بلایا اور بے شک میں نے ان سے اعلانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی،اور میں نے ان سے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناہ بخشواؤ اور معافی مانگو وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ہے وہ تم پر آسمان کو خوب برستا ہو ا چھوڑے گا اور تمہیں پے درپے خوب مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے نہریں نکال دے گا“ّ(سورہ نوح پارہ 29)۔

ان آیات کریمہ میں بظاہر حضرت نوح علیہ السّلام اپنی قوم سے خطا ب فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اپنے رب سے استغار کرو تمہیں اللہ تعالیٰ بیشمار نعمتوں سے نوازیں گے مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا اگروہ لوگ استغفار کرتے تو انھیں وہ سب کچھ مل جاتا جن کا ان آیات کریمہ میں ذکر ہے مگرچونکہ انھوں نے ایسا نہیں کیا لہٰذا ان پر اللہ کا عذاب آیا۔

مگر ان آیات کریمہ میں استغفار کرنے پر جن نعمتوں کے ملنے کا ذکر کیا گیا ہے وہ صرف حضرت نوح علیہ السّلام کی قوم کے ساتھ خاص نہیں تھا بلکہ یہ وعدہ تا قیامت باقی ہے۔

مثلاً بارش کا برسنا، مال اور اولاد میں برکت ہونا اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان آیات میں اولاد نرینہ کا ذکر کیا گیا ہے اسلئے کہ ان میں لفظ ”بنین“ کا ذکر ہے جو ”ابن“ کی جمع ہے اور ابن بیٹے کو کہتے ہیں یعنی مفہوم یہ کہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ اگر میرے حضور استغفار کروگے توتمہیں بیٹے عطا کروں گا۔ لہٰذا اگر کوئی شخص اولاد نرینہ کا خواہش مند ہے تو اسے کثرت استغفار کرنا چاہئیے، اور اگر کوئی شخص مفلس اور فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے تو استغفار کرنے سے وہ غنی ہو سکتا ہے۔

استغفار در حقیقت حل الّمشکلات کا سب سے بڑا وظیفہ ہے کسی شخص کو کوئی بھی پریشانی ہو یا کوئی بھی بڑی سے بڑی مشکل درپیش ہو تو اس کا حل اللہ تعالیٰ کے حضور استغفار کرناہے بشرط یقین کامل!
صحیح بخاری کا ایک حدیث کے مطابق فرمایا نبی پاک ﷺ نے کہ میں اپنے رب سے دن میں ستّر مرتبہ استغفار کرتا ہوں اور ایک اور حدیث کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے رب سے دن میں سو 100مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔

اور امّت مسلمہ کا یہ متفقہ عقیدہ ہے انبیآء علیھم الصّلوۃ والسّلام گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں مگر با یں ہمہ آپﷺ کا استغفار کرنا اس میں در حقیقت ہمارے لئے سبق ہے کہ جب اللہ تبارک و تعالیٰ کے معزز و محترم نبیﷺ جن کا مرتبہ و مقام اللہ تبارک و تعالیٰ کے بعد مخلو قا ت میں سب سے زیادہ ہے جب وہ استغفار کر سکتے ہیں تو پھر ہم جیسے گناہگاروں کی کیا حیثیّت ہے کہ جن کا اکثر ٹائم گناہوں میں گزرتا ہے، ہمیں تو زیادہ سے زیادہ استغفار کرنا چاہئے۔

اسی لئے بزرگان دین اپنے متبعین کو تین تسبیحات صبح اور تین تسبیحات شام کو کرنے کی تلقین کرتے ہیں یعنی ایک تسبیح درود شریف ایک استغفار اور ایک تسبیح تیسرے کلمہ کی، اور انکے فوائد اور اثرات بے شمار ہیں۔

لہٰذا یقین کامل اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے آج ہی سے استغفار کو اپنا معمول بنا لیجئے پھر دیکھیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کیسے اپنی رحمت کاملہ سے بیشمار نعمتوں سے نوازتے ہیں اور مشکلات کو حل کرتے ہیں۔
 

Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 196 Articles with 320732 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More