سورۃ نمل
سورۃ نمل کلام مجید کی ایک دلچسپ سورۃ ہے جو کہ ایک حشرات کے نام سے موسوم
ہے ۔ہم آپ کو اس سورۃ کے متعلق بنیادی معلومات اور اس میں موجود خطاب اور
مضمون کے متعلق بھی اہم معلومات پیش کریں گے ۔ سورۂ نمل مکہ مکرمہ میں
نازل ہوئی ہے۔(مدارک، سورۃ النمل، ص۸۳۷۔)۔اس میں 7 رکوع، 93 آیتیں ، 1317
کلمے اور4799 حروف ہیں ۔(مدارک، سورۃ النمل، ص۸۳۷، خازن، تفسیر سورۃ النمل،
۳/۴۰۰، ملتقطاً۔)
نَمْل کا معنی ہے چیونٹی،اور اس سورت کی آیت نمبر 18میں ایک چیونٹی کا ایک
واقعہ بیان کیاگیا ہے اس مناسبت سے ا س سورت کا نام ’’سورۂ نمل‘‘ رکھا گیا۔
اس سورۃ کی ہم نے بارہا تلاوت کی ہوگی لیکن مجال ہے ۔کہ کبھی ہم نے اس سورۃ
کے مضامین پر غور کیا۔آئیے :اب ہم سورۃ نمل کے مضامین پر غور کرلیتے ہیں ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں وہ اُمور بیان کئے گئے ہیں /جن کا
تقاضا یہ ہے کہ ہر شخص اللہ تعالٰی پر ایمان لے آئے، اسے اپنا رب اور اپنا
واحد معبود مان لے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے، مرنے کے بعد دوبارہ
زندہ کئے جانے اور حشر ونشر کی تصدیق کرے اور قرآن پاک کو اللہ تعالٰی کا
کلام مانے،مزید اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
(1) …اس کی ابتداء میں قرآن پاک کے اوصاف بیان کئے گئے،نیک اعمال کرنے
والے مسلمانوں کوجنت کی بشارت دی گئی اور آخرت کا انکار کرنے والوں کو
آخرت میں سب سے بڑے نقصان اور برے عذاب کی وعید سنائی گئی۔
(2) …یہ پانچ واقعات بیان کئے گئے ہیں ۔ (1) حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کا واقعہ۔(2)حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
اورچیونٹی کا واقعہ۔(3)حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور
ملکۂ بلقیس کا واقعہ۔(4) حضرت صالح
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ۔ (5) حضرت لوط
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ۔
(3) …اللہ تعالٰی کے وجود اور ا س کی وحدانیت پر دلائل بیان کئے گئے کہ اس
نے زمین و آسمان اور بحر وبَر کو پیدا کیا، زمین کے خزانوں سے فائدہ
اٹھانے کا انسان کو اِلہام کیا،خشکی اور تری کی اندھیریوں میں انسان کو راہ
دکھائی اور اسے کثیر رزق عطا کیا۔یہ بتایاگیا کہ قیامت کی ہَولناکیاں اچانک
آ جائیں گی، نیز اللہ تعالٰی کے علم کی وسعت اور دن اور رات کے آنے جانے
سے اللہ تعالٰی کی وحدانِیّت پر اِستدلال کیا گیا۔
(4) … مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور حشر و نشر کا انکار کرنے والے
مشرکین کا رد کیا گیا۔
(5) …قیامت کی چند علامات بیان کی گئی جیسے دَآبَّۃُ الْاَرْضْ کا
نکلنا،پہاڑوں کا اُڑنا اور صُور میں پھونک ماری جانا وغیرہ۔
(6) …قیامت کے دن لوگوں کی دو اَقسام اور ان کی جزاء بیان کی گئی۔
یعنی اس سورۃ کا خلاصہ کچھ اس طرح بنتاہے کہ آئندہ کے حالات و واقعات کے
متعلق بیان اور اس میں عبرت کے پہلو ہیں ۔
کلام مجید کی تلاوت او ر اس کو سمجھنے کی کوشش کیجیے ۔تاکہ تلاوت کلام مجید
کے ساتھ ساتھ فہم قرآن کا شرف بھی ہمارا مقدر بن سکے ۔
نوٹ:علم و فروغِ علم کے معاملے میں آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ہمارا عزم
ہے کہ علم کو عام کیاجائے اور اس کی روح کو نہ صرف محسوس بلکہ اپنی ذات کا
حصہ بھی بنایاجائے ۔ |