کہانی بہت لمبی ہے جسے مختصر کرنے کی کوشش کروں گی امید
کرتی ہوں کوہی برا کمنٹ نہیں کرے گا
میں وہ لڑکی تھی جسے محبت میں کوہی دلچسپی نہیں تھی...میں اللہ سے دعا کرتی
تھی کہ مجھے کبھی محبت نہ ہو اور نہ ہی میں شادی کرنا چاہتی تھی...لڑکوں سے
شدید چڑ تھی اکثر کلاس فیلوز سے جھگڑا کرتی... زندگی بہت خوشگوار تھی میں
بہت خوش تھی کہ کوہی لڑکا نہیں ہے میری زندگی میں اور اگر کوہی آنے کی کوشش
بھی کرتا تو میں نے آنے نہیں دیا
مگر قدرت کو تو کچھ اور ہی منظور تھا ایف ایس سی میں تھی جب کوہی خاص زندگی
میں آیا جس سے پوری عمر بچتی رہی وہ میرے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا.. 16 سال
کی عمر بہت جذباتی ہوتی ہے سب کچھ خوبصورت ہو گیا...جس محبت سے نفرت تھی اس
کو اپنے اندر مکمل جذب کر گئ میں...اس نے مجھے محبت کرنا سکھایا مجھے تب
محبت اچھی لگنے لگی...اسے میں نے اپنا سب کچھ مان لیا...وہ مجھے بچی ہی
سمجھتا تھا...اور میری ہر حرکت بچوں والی ہی تو تھی...ماں باپ کی لاڈلی جو
تھی اور اس کی بھی وہ میری ہر بات مان لیتا...اس کی محبت کی تو کیا بات تھی
اس نے تو مجھے دیکھا بھی نہیں تھا...اسےتو میرے ہاتھوں سے محبت ہوہی...دوسری
محبت میری آنکھوں سے اور تیسری مجھ سے...میں اکثر ناراض ہو جاتی اس بات پر
کہ میں تیسری کیوں ہوں...
جو انسان ہاتھوں سے اتنی محبت کرتا ہو وہ اس پورے وجود سے کتنی کرتا ہو
گا...میں اپنے آپ کو دنیا کی سب سے خوش قسمت لڑکی سمجھتی تھی اسے مجھ سے
شدید محبت تھی...اس نے کہا کہ میں ایف ایس سی کر لوں تو وہ رشتہ بھیج دے
گا...اس نے اپنے گھر اپنی بہنوں کو میرے بارے میں بتا دیا...اور ایک دن اس
نے اپنی امی کو بھی بتا دیا کہ وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے شام کو اس کا
میسج آیا تو وہ بہت پریشان تھا کہنے لگا امی کو تمہارے بارے میں بتایا ہے
اور امی نے کہا کہ وہاں شادی نہیں ہو سکتی کیونکہ ماضی میں دونوں خاندانوں
میں کچھ اختلاف تھے جس کی وجہ سے اب کوہی بھہ تعلق قائم نہیں رکھ سکتے یہ
سنتے ہی میں رونے لگی مجھے اللہ پر یقین تھا ک کچھ نہ کچھ ہو جاہے گا...ایک
سال گزر گیا...وہ اکثر مجھے چھوڑنے کی بات کرتا اور میں بس رونے لگ جاتی
کہا کرتا تھا کہ تم میرے لیے اپنی زندگی برباد مت کرو ابھی چھوٹی ہو سمبھل
جاؤ مگر میں ہمیشہ کہتی کہ اللہ کوہی نہ کوہی راستہ نکال دے گا...اور وہ
پھر خاموش ہو جاتا
ایک دن میرے گھر پتا لگ گیا کہ میں اس سے بات کرتی ہوں امی سے بہت ڈانٹ پڑی
بھاہی نے بھی بہت طعنے دیے....اس کو بھی برا بھلا کہا...شام کو میں نے اسے
یہ سب بتایا تو اس نے کہا اب مجھ سے بات مت کرنا میں نہیں چاہتا کوئی تمہیں
کچھ بولے اس دن وہ بھی رویا تھا میں سب کچھ برداشت کر لیتی مگر اس کے آنسو
نہیں کیونکہ وہ آنکھیں تو میری تھی...آپ یقین کریں جب وہ اداس ہوتا یا روتا
میرےدل میں درد ہونے لگتا پھر پورے باہیں طرف درد ہونے لگتا کیونکہ وہ سچی
محبت تھی اس کے ہر درد پر مجھے تکلیف ہوتی...کچھ دن ہم نے بات نہیں ک اس نے
نمبر بند کر دیا...پھر ایک دن ہماری بات ہوتی ہم دوبارہ بات کرنے لگے اس نے
کہا تم تو کہا کرتی تھی کہ سب ٹھیک ہو جاہے گا مگر کچھ نہیں ہوا...میں نے
اتنی دعاہیں کی جتنی کوہی کر سکتا ہے...
چارسال گزر چکے تھے ان سالوں میں کئ بار ایسا ہوا کہ اس نے مجھےچھوڑا اور
وہ بھی صرف میرے لیے مگر پھر ایسا ہوتا ہم بات کرنے لگتے وہ بہت روتا... اس
نے تو مجھے دیکھا بھی نہیں تھا ان دیکھ محبت میں بھی اتنی شدت تھی کہ بس
میں بھی تڑپ کر رہ جاتی کہ ہم ایک کیوں نہیں ہوں گے...پھر اس نے خوائش کی
مجھے دیکھنے کی...اور پھر اس نےدیکھ بھی لیا اب وہ مجھے بہت یاد کرنے
لگا...میں بھی اکثر بیمار رہتی...میرا رنگ دن بہ دن زرد ہو رہا تھا... ہم
ایک دوسرے کو نہیں چھوڑ پا رہے تھے... ہم دونوں جانتے تھے شادی نہیں ہو گی
مگر اب محبت ہمہیں باندھ چکی تھی...کبھی کبھی سوچتی کہ اگر یہ سب ہونا تھا
تو محبت کیوں ہوہی مجھے -
اورر پھر پانچ سال گزر گئے اس دودان اس کے گھر والوں نے اسے شادی کا کہا
مگر وہ انکار کر دیتا... میں نے اسے کہا کہ ہاں کردے مگر وہ پھر بھی انکار
کر دیتا اور جب میں زیادہ اصرار کرتی تو وہ کہ دیتا کہ تمہاری شادی کے بعد
کروں گا ...میں خیر مطمئن تھی میرے لیے کوہی رشتہ نہیں آیا... چھٹا سال آیا
میرے لیےایک رشتہ آیا...اور بات پکی ہو گی فیصلہ ہوا دو سال بعد شادی ہو گی
میں بہت روہی اس دن شام کو اسے بھی بتا دیا..میں ہی جانتی ہوں اس پر
جوگزری...مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اب کیا کروں... پھر اسی اداسی میں
ایک سال اور گزر گیا...میں نے اسے کبھی نہیں بتایا کہ مجھ پر کیا گزر رہی
ہے...اس کے ساتھ سکون تھا وہ میرے اور میں اس کے ہر درد کی دوا تھی...
مگر یہ سکون اور ٹھنڈی چھاؤں بھی کچھ دن کی تھی...ایک دن میں نے اسے کہا کہ
اب مجھے میسج یا کال مت کرنا وجہ بھی نہیں بتاہی کہ یہ سب کیوں کہا...اور
نہ ہی کبھی بتاؤں گی
|