انٹرنیٹ نے انسان کے لئے رابطوں
کو آسان بنا دیا ہے، اب ایک یا دو دن ضائع کئے بغیر چند ہی سیکنڈز میں
بذریعہ ای میل، فیکس یا چیٹ باآسانی پیغامات پہنچائے جا سکتے ہیں۔ پاکستانی
نوجوانوں نسل انفورمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں خوب دلچسپی لے رہی ہے اور
اسی وجہ سے دنیا میں پاکستان سے نیا ٹیلنٹ ابھر رہا ہے جس کی بہترین مثال
چند سال قبل پاکستان کے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والا چودہ سالہ بابر
اقبال ہے۔ اس کم عمر لڑکے نے چار عالمی ریکارڈ قائم کئے اور اب وہ
مائیکروسوفٹ کی طرف سے امریکہ میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔
پاکستان انفورمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں مزید بہتر مقام حاصل کرنے کی کوشش
کر رہا ہے۔ پاکستان کی نوجوان نسل انفورمیشن ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار
کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے استعمال میں ہر سال گیارہ
عشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے چار لاکھ کمپیوٹرز کا
کاروبار ہوتا ہے۔ گزشتہ دس سال کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے
والوں کی تعداد میں تیس سے پینتیس فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
ٹیکنالوجی روز بروز آسان اور تکنیکی صلاحیتوں سے بھرپور ہوتی جا رہی ہے۔
پہلے لوگ اپنے ضروری کاغذات کاغذی شکل میں الماری اور درازوں میں سنبھال کر
رکھا کرتے تھے پھر انفورمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا دور آیا اور ضروری
کاغذات کو کمپیوٹر میں محفوظ کیا جانے لگا اور اب نئی ٹیکنالوجی یعنی کلاﺅڈ
کمپیوٹنگ کے ذریعے ضروری کاغذات و دستاویز اور کمپیوٹر ایپلیکیشنز کو
لامحدود پیمانے پر آن لائن محفوظ کیا جاتا ہے۔کلاﺅڈ کمپیوٹنگ جدید دور کی
ٹیکنالوجی ہے جو انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے لامحدود ڈیٹا اور ایپلیکیشنز
کو محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہم ای میل کرتے ہیں اور میل کو محفوظ
کرتے ہیں، میل کہاں محفوظ ہوتی ہے؟ ویب سائٹس کا ڈیٹا کہاں محفوظ ہوتا ہے؟
یہ سب کلاﺅڈ پر ہو رہا ہے۔ کلاﺅڈ کمپیوٹنگ کی وجہ سے لوکل نیٹ ورک سسٹم کا
رواج ختم ہو رہا ہے، پہلے ویب سائٹ کے ڈیٹا کو لوکل نیٹ ورک پر محفوظ کیا
جاتا تھا جو کہ محدود پیمانے پر تھا مگر اب ڈیٹا کلاﺅڈ یعنی بادل پر اسٹور
کیا جاتا ہے اور اس طرح جگہ کی بھی کوئی قید نہیں۔ آج کل بنائے جانے والے
گوگل اور ورڈ پریس کے بلاگز اسی ٹیکنالوجی سے بنائے جاتے ہیں۔
کلاﺅڈ کمپیوٹنگ موجود ہ دور میں انفو کمیونیکیشن کی دنیا میں آنے والا
انقلاب ہے جس کے ذریعے ذرائع کو پھیلانا آسان ہو گیا ہے۔
حکومتی سطح پر صحت، تعلیم اور دوسری سروسز کے شعبے میں کلاﺅڈ کمپیوٹنگ کا
نفاذ نہایت مشکل تھا جو کہ پاکستان میں نہایت خوش اسلوبی سے سرانجام دیا
گیا۔ آئی ٹی حکومت کے لئے خون کی حیثیت رکھتی ہے، اگر انفورمیشن ٹیکنالوجی
میں معمولی سی بھی کسر چھوڑی گئی تو متعدد شعبوں کو سنبھالنا مشکل ہو جائے
گا۔
کلاﺅڈ کمپیوٹنگ کے اطلاق سے محدود صارفین کو لامحدود پیمانے پر ایپلیکیشنز
اور ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت میسر ہو رہی ہے۔ آئندہ چند سالوں میں کلاﺅڈ
کمپیوٹنگ کی بدولت پاکستانی انفورمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو فائدہ ہونے
والا ہے۔
ہوٹ میل، جی میل، فیس بک، اورکٹ، نصیب، ویبکس، اسکائپ، یاہو، یوٹیوب، ویمیو
اور ایم ایس این کلاﺅڈ کمپیوٹنگ کی مثالیں ہیں۔ ان تمام پروگرامزز کا ڈیٹا
اور ایپلیکیشنز کلاﺅڈ پر محفوظ ہے۔ پاکستان سے فیس بک صارفین کی تعداد ڈیڑھ
ملین سے زائد جبکہ یاہو صارفین کی تعداد تقریباً دو ملین کے قریب ہے۔
پاکستانی صنعت کے کاروبار کی ویب ایپلیکیشنز جیسے روزی ڈوٹ پی کے کو بھی
کلاﺅڈ پر منتقل کیا گیا ہے۔ روزی ڈوٹ پی کے پچیس ہزار رجسٹرڈ اجروں اور ایک
عشاریہ چار ملین مستقل ملازمین کے ساتھ ویب سروس ہے۔
سروسز جیسے گوگل میپ، بستی ڈوٹ کوم، لاہور ریل سسٹیٹ ڈوٹ کوم اور پاک ویلز
ڈوٹ کوم کی ایپلیکیشنزاور ڈیٹا کو آہستہ آہستہ تبدیل کردیا گیا ہے۔
پاکستان کا سب سے بڑا آن لائن تعلیم فراہم کرنے والا ادارہ ورچوئل
یونیورسٹی طالبعلموں کو تعلیم فراہم کرنے کے لئے یو ٹیوب کو پلیٹ فورم کے
طور پر استعمال کرتا ہے۔ یونیورسٹی کے تمام لیکچرز یو ٹیوب پر شائع کر دیئے
جاتے ہیں۔ طالبعلم جی میل اور گوگل ٹاک کو رابطوں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
کلاﺅڈ کمپیوٹنگ پر ڈیٹامنتقل کرنے کی وجہ سے کاروباری اداروں کے اخراجات
میں کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان کے مایہ ناز بنک، موبائل فون کمپنیز، سرکاری ادارے اور صنعتیں کلاﺅڈ
کمپیوٹنگ سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کمپنیز میں پاکستان موبائل کمیونکیشن (یو
فون)، پاکستان ٹیلی کوم موبائل لمیٹڈ (موبی لنک)، پاکستان ٹیلی کمیونکیشن
لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل)، ٹیلی نار پاکستان، وارد ٹیلی کوم پرائیویٹ لمیٹڈ اور
وائی ٹرائب پاکستان شامل ہیں۔
کلاﺅڈ کمپیوٹنگ نے ڈیٹا کو کمپیوٹر اور لوکل نیٹ ورک پر رکھنے کا رواج ختم
کر دیا ہے، اب گانے، معلومات،فلمیں اور ویڈیو گیمز کو کمپیوٹر پر محفوظ
کرنا لازمی نہیں بلکہ یہ سب کچھ کلاﺅڈ پر منتقل کیا جا سکتا ہے اور اس سے
رفتار میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ دنیا بھر میں متعدد ادارے کلاﺅڈ
کمپیوٹنگ کا استعمال کرتے ہوئے فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس نئی ٹیکنالوجی نے
ویب اسپیس کا مسئلہ بھی ختم کر دیا ہے۔
کلائوڈ کمپیوٹنگ کبھی کبھی مشکلات کا باعث بھی بنتا ہے ، حال ہی میں ڈیٹا
ضائع ہو جانے کی وجہ سے گوگل کے لاکھوں استعمال کنندگان کے ایڈریس بند ہو
گئے۔ انٹرنیٹ سے رابطہ نہ ہونے کی صورت میں کلاﺅڈ کام نہیں کرتا جو کہ کلاﺅڈ
کا سب سے اہم مسئلہ ہے، لیکن آج کل انٹرنیٹ ہر جگہ موجود ہے اس لئے یہ کوئی
بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ دنیا میں کلاﺅڈ کمپیوٹنگ کے فروغ میں تیزی سے اضافہ ہو
رہا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ ٹیکنالوجی اپنے عروج پر پہنچنے والی ہے۔ |