دسواں وہ عمل جس سے انسان دائرِ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے.
یعنی اسلام سے نکل جاتا ہے. دائرِ اسلام سے خارج کرنے والے اعمال کو نواقضُ
السلام بھی کہتے ہیں. اور یہ تمام مسلمانوں کو معلوم ہونے چاہیں بعض لوگ
غصّے میں آجاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کے بس جنّت کا ٹھیکا تو تم نے لیا ہے.
ہم ان سے کہتے ہیں بھائی اگر آپ دین کا علم حاصل نہیں کرو گے تو آپ کو کیسے
معلوم ہوگا کے کون سا عمل صحیح ہے اور کون سا غلط؟ اس لئے علم حاصل کرنا
چاہے تاکہ ہم گمراہی سے بچ جائیں. ان شاء اللہ.
10 - اللہ کے دین سے منہ پھیرنا ، اور اس دینِ حق سے اعراض کرنا، اس کو نہ
سیکھنا اور اس کے مطابق عمل نہ کرنا۔ ایسا عمل بھی ایک انسان کو دار اسلام
سے خارج کرنے کا باعث بن سکتا ہے، والعیاذُ بِاللہِ مِن ذالک.
اس کا ثبوت اس آیت میں ہے، الله تعالى نے قرآن میں فرمایا:
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ
إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ
ترجمه: اس سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے وعظ کیا گیا
پھر بھی اس نے ان سے منھ پھیر لیا، (یقین مانو) کہ ہم بھی گناه گاروں سے
انتقام لینے والے ہیں.
(سورة السجدة: 32 آيت: 22)
ہم الله تعالى سے دعا کرتے ہیں کے ہم کبھی بھی دینِ اسلام کے اعمال اور اس
کی دعوت اور الله تعالى کی آیات اور قرآن اور سنتہ اور رسول الله کے صحیح
سند سے ثابت فرمان سے اعراض نہ کریں اور اُن حکموں کو سیکھیں بھی اور
سیکھائیں بھی اور ان پر عمل بھی کریں، اللّهم آمین
|