انسان کی شخصیت میں تربیت کا کردار

دنیا میں انسان کو بہت سے رشتے اور عہدے نصیب ہوتے ہیں۔ اگر آپ مرد ہیں تو آپ یقیناً باپ ہونگے، بھائی ہونگے، شوہر ہوںگے، ماموں ہونگے، خالوں ہونگے، پھوپھا ہونگے ۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
اسی طرح آپ عورت ہیں تو آپ ماں ہو سکتی ہیں بہن ہو سکتی ہیں، بیوی بھی ہو سکتی ہیں، خالہ بھی ، پھپھو بھی وغیرہ۔۔۔
اسی طرح آپ معاشرے میں بھی ایک عہدہ رکھتے ہیں ایک الگ نام سے جانے جاتے ہیں ۔
کیا آپ جانتے ہیں سب سے مشکل ٹاسک کیا اور کس کے زمہ ہوتے ہیں؟؟؟

*ماں*
جی ہاں جب آپ ماں کے عہدے پر فائز ہو جاتے ہیں تو آپ ایک بہت بڑی ذمداری کو جنم دیتے ہیں۔
بلا شبہ اس میں ممتا ایک انتہائی مخلص اور جذبات سے لبریز ایک خالص رشتہ ہے۔
مگر۔۔۔۔۔۔ تربیت۔۔۔۔
جی ہاں تربیت کے لیئے جذبات اور محبت ہی کافی نہیں ہے، اُسکی نفسیات کو سمجھنا اور اسکے مطابق اسکو ایک قابل انسان بنانا ایک بہت بڑی ذمداری ہے۔ اولاد کے لیئے پہلے تو ماحول جہاں تک آپکا بس چلتا ہے آپ اسے مثبت رکھیں ، بیشک یہ پوری طرح صرف ایک ماں کے بس کی بات نہیں مگر، اپنی زبان کا استعمال ، اپنے الفاظ کا چناؤ، اور چھوٹی چھوٹی باتیں جو شائد آپ بولتی نا ہوں کرتی نا ہوں مگر آپ کے رویّے سے و ہ سیکھ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر مہمان کے آنے پر آپ کسی تاثر دیتی ہیں، آپ ایک شخص کے سامنے اُنکے بارے میں کیا رائے دے رہی ہوتی ہیں اور اکیلے میں کسی اور شخص سے اسکے برعکس رائے قائم کرتی ہیں ۔۔۔
یہ سب چیزیں بھی بہت کچھ بچوں میں منتقل کرتا ہے۔

" بچوں کے ہر سوال کا تفصیلی جواب دینا""

بچوں کے ہر سوال کا جواب دینا بہت ضروری ہے کیوں کہ وہ تمام سوال اُنکے تجربات سے یا ایک ذہنی عمل سے منسلک ہوتا ہے، ایسے میں اگر آپ انکو جواب نہیں دیتے یا مذاق میں غلط جواب دے دیتے ہیں تو انکا سارا تجربہ اور سارا ذہنی عمل متاثر ہوتا ہے "

" غلط اور صحیح سے آگاہی"

یہ ایک جامع عنوان ہے۔ اور آج کے دور کے مطابق جہاں بچوں میں confidence پیدا کرنا نہایت ہی ضروری ہے اور ذہنی بروتری کے لیئے نہایت اہم ہے۔ ایسے میں ہم اُنھیں ٹیکنالوجی سے دور نہیں رکھ سکتے مگر ٹیکنالوجی سے بہت سی منفی چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں ۔ایسے میں والدین کو پتہ ہونا چاہئے کہ کون سی باتیں انکو سمجھانا اہم ہیں۔ جیسے حلال اور حرام کا تعلق اور اسکی سزا، نافرمانی اور اسکے احکامات اور سزا اور خاص کر یہ بات کہ ہم مسلمان ہیں اور کیا کیا دائرہ مختص کیا گیا ہے اور نا صرف انکو لیکچر دیں بلکہ انکو سائنٹیفک ایوڈینس اور casual relationship کے بارے میں بتائیں تا کہ آپ کی بات پر کو نا صرف یقین کریں بلکہ اُسے با خوشی اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔ یاد رکھیں جس چیز کا علم پہلی بار ذہن نشین ہوتا ہے۔ وہ اُسکی بنیاد ہوتا ہے اور اس کے مستقل رویّے میں شامل ہو جاتا ہے، ایسے میں اگر کوئی منفی چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں تو وہ انکا دوسرا علم ہوگا اور وہ اسے اپنی زندگی کا حصہ نہیں بنائیں گے۔دیکھیں !!!
کوئی بھی ماں باپ یہ نہیں چاہتے کہ انکی اولاد غلط ماحول کا اثر لے مگر پرائمری ایجوکیشن دینا آپکا بنیادی فرض ہے اور اس کے زیرِ اثر اُن پر غلط ماحول اثر نہیں کرے گا۔۔۔

" بعد میں شرمندہ ہونے سے بہتر ہے آپ پہلے ہی شرم نا کریں"

شاید! کچھ لوگ اس سے اتفاق نہ کریں مگر یہ بھی تربیت کا حصہ ہے۔ آپکی اولاد پر اگر نماز اور روزے فرض ہو چکے ہیں اور وہ بلوغت کو پہنچ گئے ہیں تو انکو "زنا" کے بارے میں تفصیلی آگاہ کریں۔ اسلام میں معاشرے کس قدر اسے غلط سمجھا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ایسے حالات قائم کر دیتا ہے کہ تلافی لازم ہو جاتی ہے اور مشکل ترین کام ہے۔ نیز، نفسی خواہشات کا مقصد کیا ہے اور اسلام میں پوری طرح اسکا کیا حکم ہے بناججھک بتائیں، کیوں کہ وہ بھی ماں باپ رکھتے ہیں جو نادانی میں اپنی اور دوسروں کی زندگی برباد کر چُکے ہیں لہٰذا ، انٹرنیٹ کو اور دوسری تمام سائٹس کو پہلا علم حاصل کرنے کا ذریعہ نا بننے دیں۔ کیونکہ، اگر پہلا علم حاصل کرنے کا ذریعہ منفی ہو تو مثبت باتیں بچوں پر ایک لیکچر اور نصیحت سے زیادہ کوئی اثر نہیں رکھتی۔۔۔

"سمجھانے کا طریقہ"

قدم بہ قدم کا سلسلہ ہے جسے ہم تربیت کہتے ہیں۔
ہر عمر والدین کے لیئے alarming ہوتی ہے۔ ایک خاص عمر میں کیا سمجھانا ہے اسی وقت سمجھانا ہے ، بعد یا بہت پہلے وہ بات سمجھانا اکثر ضائع جاتا ہے۔ بچے نے جھوٹ بولا تو والدین کی ہی غلطی ہے کیونکہ آپ کی strategy فیل ہو چکی ہے آپ اُسے تبدیل کریں نا کہ اُنھیں دانٹیں یا ہاتھ اٹھائیں۔
اسکے لیئے آپ اُنھیں ایسی کہانی بھی سنا سکتے ہیں جس سے وہ خود اپنی غلطی پہچان جائیں اور احساس پیدا ہو جائے ۔۔

"زیادہ سختی، زیادہ نرمی۔۔۔۔۔صرف بگاڑ"

زیادہ مار سے، ڈانٹ سے اور سختی سے بچے نا صرف نا ڈر ہو جاتے ہیں بلکہ بعض اوقات نفرت بھی کرنے لگ جاتے ہیں۔ وہ ہر بات شیئر کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں اور پھر ہر طرح کی برائی میں آسانی سے شامل ہو جاتے ہیں۔۔۔
بچوں کی ہر خواہش کو پورا کرنا بھی اُن کو یہ تمیز نہیں سکھاتا کہ زندگی کی اصل حقیقت کیا ہے۔
 

Ain Ul Noor Javed
About the Author: Ain Ul Noor Javed Read More Articles by Ain Ul Noor Javed: 9 Articles with 15922 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.