بھارت میں آئے دن مسلمانوں پر متعصب ہندو انتہاپسندوں کی
ویڈیو زدیکھ دیکھ کر انسانیت کا کلیجہ منہ کو آتا رہا ہے۔سوشل میڈیا پر اس
وقت کچھ ایسی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آرہی ہے جس میں بھارتی مسلمانوں کو
بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اُنہیں زخمی یا شہید کیا جارہا
ہے اور اُنہیں ’’جے شری رام‘‘ جیسے نعرے لگانے کو کہا جاتا ہے جب مسلمان
منع کردیتے ہیں تو اُنہیں بری طرح مارا پیٹا جارہا ہے ۔ کرونا وائرس کے بعد
سے حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں ، بھارتی مسلمانوں پر ایک قیامت سی ٹوٹ پڑی
ہیں ، اُن پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ جب کوئی
بھارتی مسلمان ہسپتال میں داخل ہوتا ہے تو اُسے دھکے دے کر باہر پھینک دیا
جاتا ہے یا پھر اُس کا علاج ہی نہیں کیا جاتا ۔ اس کے علاوہ اس وقت بھارتی
مسلمان کھانے پینے کی اشیاء سے بھی محروم ہیں ، وہ اگر دکانوں پر جائیں تو
اُنہیں ہندو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اگر اُن کا اپنا کاروبار ہو تو ہندو
اُس کو توڑ پھوڑ کر گرادیتے ہیں اور پھر اُس دکاندار کو تشدد کا نشانہ
بناتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں کچھ
ہندو ایک بھارتی مسلمان کو بری طرح مارپیٹ رہے ہوتے ہیں اور اُسے کرونا کا
مریض بلاتے ہیں اور ساتھ میں ’’جے شرم رام ‘‘ جیسے نعرے لگانے کو کہتے ہیں
جب وہ صاف منع کرتا ہے تو اُسے مزید تشدد کا نشانہ بناتے ہیں جس کی وجہ سے
اُس کا پورا جسم لہو لہان ہوجاتا ہے ۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر درجنوں
ایسی ویڈیوز ملتی ہیں جن میں مسلمانوں کو بری طرح سے ماراپیٹا جاتا ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو مودی نے اپنے اکھنڈ بھارت کے خواب کی تکمیل کیلئے بھارتی
ہندؤں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلایا ہے ۔ بھارتی میڈیا تو اس کام میں سب سے
آگے نظر آرہی ہے ، اس وقت بھارتی میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف ٹاک شوز نشر
ہورہے ہیں جس کے بعد بھارتی ہندو جذبات میں آکر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ
بنارہے ہیں ۔ اس وقت بھارت تعصب کے گھیرے میں آچکا ہے ، متعصب ہندو بھارتی
مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں ۔ بھارت میں فرقہ پرستی میں اس وقت تک
خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ مسلمانوں، کشمیریوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں
پر مذہب کی بنیاد پر بار بار حملے کئے گئے اور اب بھی کئے جارہے ہیں جبکہ
دلت اور قبائل کو ذات پات کی بنیادپرتشددکا نشانہ بنایا گیا۔ خاص طور پر
مودی کی زیرقیادت بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد’’گجرات ماڈل‘‘کو
دہرایا جا رہا ہے۔ سارے ہندوستان خاص طور پر بی جے پی کی زیر اقتدار
ریاستوں میں مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ ہو،ا ہجومی تشدد کے نام پر مسلم
نوجوانوں کی زندگیاں چھینی گئیں۔مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کی املاک کو
نقصان پہنچایا گیا، ان کے تجارتی ادارے تباہ کئے گئے، مسلمانوں سے منسوب
باوقار تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم طلباء کو شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے
ان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے جس کی مثا ل علی گڑھ اور جامعہ ملیہ کے
واقعات ہیں۔ اس وقت بھارت میں ظلم و جبر کی انتہا یہ ہے کہ مدھیہ پردیش کے
علاقے میں پولیس نے فرقہ پرستی کا مظاہر بدترین مظاہرہ کرتے ہوئے ایک وکیل
کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، پہلے سے شوگر اور بلڈ پریشر کے امراض میں
مبتلا وکیل کو اس واقعہ نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ آخر فرقہ پرستوں نے
ہندوستان کی حالت اس قدر خراب کردی ہے کہ پولیس بھی فرقہ پرستوں کی آلہ کار
بن کر ان کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔دراصل وہ وکیل ہندو تھا لیکن ان کے چہرے
پر داڑھی دیکھ کر مدھیہ پردیش کی پولیس نے انہیں مسلمان سمجھ لیا اور پھر
مسلمان پر پولیس والے ایسے ٹوٹ پڑے جیسے آوارہ کتے پھینکی ہوئی ہڈیوں پر
ٹوٹ پڑتے ہیں۔بھارتی تشدد کا شکار ایڈوکیٹ دیپک کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے
اس معاملے کو بھارتی صدر اور بھارتی چیف جسٹس تک پہنچایا تو پولیس نے یہ
کہتے ہوئے ان سے معذرت کی کہ بھائی ہم سے غلطی ہوگئی کیونکہ ہم نے آپ کو
مسلمان سمجھ لیا تھا ۔اس وقت آر ایس ایس کے غنڈے بھارتی مسلمانوں کے قتل
میں سب سے آگے نظر آرہے ہیں جہاں وہ مسلمانوں کو بڑی بے دردی سے قتل کررہے
ہیں ۔ دہشتگرد مودی جو ہٹلر جیسی قومی برتری کے ضم میں مبتلا، دہشت گرد
تنظیم آر ایس ایس کا بنیادی رکن ہے۔ اسی آر ایس ایس کے کارکن نے ہندوؤں کے
مہاتما گاندھی کو سفاکی سے قتل کیا تھا۔ اس تنظیم کی انتہا پسند سو چ کی
وجہ سے انگریزوں نے اپنے دور حکومت میں پابندی لگائی تھی۔ یہی آر ایس ایس
بھارتی وزیر اعظم مودی کی شہ پر کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کے ظلم و ستم
کی چکی چلائے ہوئی ہے۔ آئے ظلم کی داستانوں سے بھری ویڈیوز دنیا کے سامنے
آتی رہتی ہیں۔اس وقت پورا بھارت تعصب میں گھر چکا ہے ، اور تعصب کا نتیجہ
صرف تباہی و بربادی ہوتی ہے اور انشاء اﷲ بہت جلد بھارت کا بھی یہی حال
ہونے والا ہے ۔
|