چناب نگر سابقہ(ربوہ)پورے ملک کا حساس ترین شہر ہے،جو ضلع
چنیوٹ میں سر گو دہا روڈ پر واقع ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں قادیانی مذہب
کے پیرو کار اکثریت میں ہیں اور مسلمان کم ہیں،چناب نگر میں آبا دی کا
تناسب 95%قادیانی جبکہ 5%مسلمان ہیں اور یہ شہر قادیانی سٹیٹ کا درجہ رکھتا
ہے قادیانی مذہب چونکہ عالمی استعمار کا ہم پلہ چلا آرہا ہے ،اسی وجہ سے
افسران بالا عالمی دباؤ میں اس طبقہ کو ہر ممکن سہولیات دیتے ہیں، پاکستان
میں دیگر اقلیتیں بھی آباد ہیں، حکومت وقت ان کو سہولیات اور ان کے مسائل
کے حل کیلئے جس طرح کوشاں رہتی ہے اسی طرح مذہب قادیان کو بھی تحفظ دیتی ہے۔
پو رے ملک میں یہودی ،عیسائی ،ہندو ،سکھ،اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی پائے
جاتے ہیں ،اور وہ اقلیت میں رہ کر اپنی زندگی پاکستانی آئین و قانون کے
مطابق گزار رہے ہیں،لیکن ان میں قادیانیوں کو حد سے زیادہ نوازا جا تارہا
ہے اور نوازا جا رہا ہے،چونکہ ان کو عالمی استعمار کی سپورٹ حاصل ہے،آخر
کیوں؟اس کے ساتھ سا تھ جس طرح قادیانیوں کو نوازا جا تا ہے اسی طرح مختلف
طریقوں سے مسلمانوں کا استحصال بھی کیا جا تا ہے ،آخر مسلمان بھی تو اسی
شہر کے باسی ہیں،ان کے ساتھ ایسا رویہ کیوں اختیار کیا جا تا ہے؟کیا ان کے
کوئی حقوق نہیں؟کیا ان کی کوئی ضرورت نہیں؟کیا یہ لوگ صرف غریب ہیں؟ان کے
ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں؟یہاں کے مسلمانوں کو بنیا دی سہولیات سے
محروم کیوں کیا جا رہا ہے؟کیا ان کا یہی قصور ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ
پاکستان میں رہتے ہوئے ایک غیر مسلم اقلیت کے اکثریتی شہر میں اسلام و
پاکستان کی شناخت باقی رکھے ہو ئے ہیں،ان کے کئی ایک بنیادی سہولیات میں سے
چناب نگر جیسے اہم و حساس شہر جس کو سب تحصیل کا درجہ بھی حاصل رہا ہے،اس
کے علا وہ چناب نگر میں مسلمان مکان،دوکان نہیں خرید سکتے،ریڑھی ٹھیلا نہیں
لگا سکتے کوئی کاروبار نہیں کرسکتے ، کیوں؟کیا یہ ایک کھلا شہر نہیں ہے؟کیا
اس شہر کیلئے مسلمانوں نے قربانیاں نہیں دیں؟کیا 1974کے بعد اس شہر کی
خصوصی حیثیت ختم نہیں کی گئی؟یہاں سب کو آنے جانے کی آزادی حاصل ہے لیکن
پھر کیوں مسلمانوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے؟مین روڈز کی
حالت زار اور قرب و جوار میں ترقیاتی کاموں میں عدم دلچسپی سے علاقے
کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں،قادیانی اثرو رسوخ ہونے کی وجہ سے بیورو
کریسی کی طرف سے بھی سادہ لوح و غریب مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک اختیار
کیا جا تا ہے ، آخر کیوں؟
کیونکہ یہ مسلمان ہیں!سب سے بڑھ کر یہ کہ یہاں مسلمانوں کیلئے کوئی سر کا
ری و غیر سر کا ری معیاری ہسپتال نہ ہے،کیونکہ علاج معالجہ زندگی کے شعبہ
میں ایک اہمیت کا حامل ہے جو ایک بنیا دی ضرورت ہے، جی ہاں ! اس ایک لاکھ
سے زائد آبا دی والے شہر میں مسلمانوں کیلئے ایک بھی سر کا ری و غیر سر کا
ری ہسپتال موجود نہ ہے،اس کے بر عکس پاکستان کے کئی نوزائیدہ شہروں حتیٰ کہ
دیہاتوں میں بھی سرکا ری ہسپتال قائم کئے گئے ہیں خواہ جیسے بھی
ہیں،مسلمانوں کی کالونیوں اور قادیانیوں کی کا لونیوں میں زمین آسمان کا
فرق ہے ،اسی طرح قادیانیوں کیلئے معیاری قسم کے کارپیٹڈ روڈز اور معیاری و
مہنگا سیوریج سسٹم لگایا جا رہا ہے جبکہ مسلمان اس سے محروم ہیں،مسلم آبادی
علاقے میں سڑکیں کھنڈرات کا منظر اور سیوریج نالیوں کی صورت میں نظر آتا
ہے،چناب نگر میں قادیانیوں کے غیر قانونی ٹارچرسیل،موبائل گاڑیاں،جن میں
ایلیٹ فورس سے مشابہہ وردیوں میں ملبوس قادیانی مسلمانوں کو ہراساں کر نے
میں مصروف رہتے ہیں ،انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ اس شہر میں
مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں، کیا یہ چناب نگر میں بسنے والے مسلمانوں
کا استحصال نہیں؟
اس شہر میں اکثر غریب اور مزدور طبقہ آباد ہے،جو شہر و قرب جوار میں آباد
ہیں،جو چنیوٹ اور دیگر ہسپتالوں میں جا نے سے قاصر ہیں ، چنیوٹ اور دیگر
ہسپتالوں کا حال بھی بہتر نہ ہے ،ایک سروے کے مطابق پرائیویٹ ڈاکٹروں کی
زیا دہ فیس ہو نے کی وجہ سے زیا دہ اموات واقع ہو ئی ہیں،جو غریب ونادار
مسلمان بھاری اخراجات بردا شت نہیں کر سکتا اور چنیوٹ میں سرکا ری ہسپتال
جس میں اتنا رش ہو تا ہے کہ کئی کئی دن ٹائم ہی نہیں ملتا جس کے باعث عوام
مختلف امراض بالخصوص زچہ و بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں،جبکہ قادیانی
جماعت کا ایک بڑا ہسپتال فضل عمر ہے جو ایک مشینری ہسپتال ہے جو غریب آدمی
کی دسترس سے باہر ہے،یہ ہسپتال انتہائی مہنگا ہے ،یہ ہسپتال گزشتہ کئی
سالوں سے مسلمانوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے ساتھ ساتھ ایمانوں پر بھی
ڈاکہ زنی کا کام کررہا ہے اور سادہ لوح مسلمانوں کو ایمان سے پھسلانے کیلئے
ہر شعبہ میں ان کے مرد عورت اپنی تبلیغ کا کام کررہے ہیں،یہ انتہائی
تشویشناک صورتحال ہے،کیونکہ قادیانی مذہب کا یہی مشن ہے کہ مسلمانوں کو
قادیانی بنانے کی ہر ممکن سعی کی جائے۔
باخبر ذرائع کے مطابق اس ہسپتال میں علاج کے نام پر قادیانی بیعت فارم پر
کرایا جا تا ہے اور علاج کی رقم معاف کرنے کا لالچ دے کر قرب و جوار سے آئے
غریب مسلمانوں کو مرتد بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں،جو باعث تشویش ہے
،ایسے کئی واقعات سننے میں آئے ہیں،اگر چناب نگر میں ایک معیاری قسم کا
سرکا ری ہسپتال ہو جس میں الٹرا ساؤنڈ،ای سی جی،ڈلیوری کیس ،ہارٹ اور گردوں
کے امراض اور ان کے تمام ٹیسٹس کی سہولت ہو تو ایسے واقعات سے بچا جا سکتا
ہے،لیکن حکومت اس مسئلہ کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی،جبکہ مفتیان عظام کی
طرف سے فتاویٰ جات جا ری کئے گئے ہیں کہ قادیانی مذہب منافقت پر مبنی ہے
اور یہ لوگ انگریز کا خود کاشتہ پودا ہیں اور مرتد ہیں جن سے خیر کی کوئی
توقع نہیں یہ اسلام و پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہیں،لہٰذا ان سے بچ کر رہنا
چاہیئے اور ان کے ساتھ کاروباری شراکت ،لین دین،اور ہسپتالوں میں علاج
معالجہ سے اجتناب کیا جائے،ایسی صورتحال کے پیش نظر علا قہ مکینوں بالخصوص
مسلمانوں کا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ چناب نگر جیسے حساس ترین شہر میں
فوری طور پر ایک بہترین معیاری قسم کا ہسپتال جو تمام تربنیا دی سہولیات سے
مزین ہوفی الفورتعمیر کیا جائے ودیگر بنیادی ضروریات شامل ہوں اورچناب نگر
کے مسلمانوں کو فراہم کی جائیں،مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے،ان کے
ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے ، ان کے مسائل کا ادراک کرتے ہو ئے مسائل حل
کئے جائیں،عوام کے ساتھ ساتھ چناب نگر میں رہنے والے علماء کرام کو بھی
تحفظ فراہم کیا جائے۔
|