نرم گرم بجٹ۔
(Muhammad Arshad Qureshi, Karachi)
پاکستان میں ہمیشہ بجٹ کا شدت سے منتظر ملازمت پیشہ افراد اور پینشنر ہوتے ہیں جن کو قوی امید ہوتی ہے کہ اس کی تنخواہ یا پینشن میں لازمی اضافہ ہوگا۔ چاہے وہ برائے نام ہی ہو۔ کچھ لوگوں کی سوچ یہ بھی ہے کہ چلیں جی سرکاری ملازمین تو ادھر ادھر کرکے بھی اپنا معاملہ سیدھا کرلیں گے مگر پینشنرز تو اس سے بھی گئے۔ مہنگائی کے تناسب سے پم از کم پینشنروں کو یقین تھا کہ ان کی پینشن میں لازمی اضافہ ہوگا مگر ایسا نہ ہوا۔ اس بات سے قطعی انکار نہیں کہ کسی بھی ملک کا دفاع مضبوط ہونا ضروری ہے خاص طور پر جس کا دشمن بھی پڑوس میں ہو۔ مگر ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ کسی بھی ملک کے لیے تعلیم انتہائی ضروری ہے۔ جہاں ہمیں مادرِ وطن پر جان نچھاور کرنے والے وطن کی محافظوں کی ضرورت ہے وہیں ہمیں سائنسدان، ڈاکٹر، انجینئرز کی بھی ضرورت ہے۔ تعلیم کے بجٹ پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے یہ ہماری شرح خواندگی کی کمی ہی ہے جو ہم اب تک کورونا میں الجھے ہوئے ہیں تعلیم یافتہ قومیں اس سے آزادی حاصل کرچکی یا کر رہی ہیں |
|
|
پاکستان میں ہمیشہ بجٹ کا شدت سے منتظر ملازمت پیشہ افراد اور پینشنر ہوتے ہیں جن کو قوی امید ہوتی ہے کہ اس کی تنخواہ یا پینشن میں لازمی اضافہ ہوگا۔ چاہے وہ برائے نام ہی ہو۔ کچھ لوگوں کی سوچ یہ بھی ہے کہ چلیں جی سرکاری ملازمین تو ادھر ادھر کرکے بھی اپنا معاملہ سیدھا کرلیں گے مگر پینشنرز تو اس سے بھی گئے۔ مہنگائی کے تناسب سے پم از کم پینشنروں کو یقین تھا کہ ان کی پینشن میں لازمی اضافہ ہوگا مگر ایسا نہ ہوا۔ اس بات سے قطعی انکار نہیں کہ کسی بھی ملک کا دفاع مضبوط ہونا ضروری ہے خاص طور پر جس کا دشمن بھی پڑوس میں ہو۔ مگر ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ کسی بھی ملک کے لیے تعلیم انتہائی ضروری ہے۔ جہاں ہمیں مادرِ وطن پر جان نچھاور کرنے والے وطن کی محافظوں کی ضرورت ہے وہیں ہمیں سائنسدان، ڈاکٹر، انجینئرز کی بھی ضرورت ہے۔ تعلیم کے بجٹ پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے یہ ہماری شرح خواندگی کی کمی ہی ہے جو ہم اب تک کورونا میں الجھے ہوئے ہیں تعلیم یافتہ قومیں اس سے آزادی حاصل کرچکی یا کر رہی ہیں ۔ اگر پیش کیے جانے والے بجٹ کو عوام دوست نہیں تو عوام دشمن بھی نہیں کہا جاسکتا۔ اگر موجودہ حکومت نے اپنے بیان کردہ عزائم پر عمل کرتے ہوئے مہنگائی پر قابو پالیا تو یہ بجٹ عوام خوشی خوشی برداشت کرجائے گی۔ اس کے لیے حکومت کو بے رحم احتساب کرنا ہوگا۔ بجٹ کے کچھ گرم نکات کا زکر کر چکا آئیں اب کچھ نرم نکات دیکھتے ہیں جس سے امید ہے کچھ بہتری آئے گی۔ اس بجٹ میں زیادہ تر اشیاء تعیش مہنگی ہوتی نظر آرہی ہیں ۔ سگریٹ، سگار اور ڈبل کیبن گاڑیاں مہنگی ہوں گی۔ سیمنٹ، سریا، پاکستان میں تیار ہونیوالے موبائل فون، آٹو رکشا ، موٹرسائیکل سمیت 200سی سی تک کی گاڑیاں، کپڑے، جوتے، ایل ای ڈی لائٹ، سینٹری ویئرز سستے کردیئےگئے، شادی ہالوں پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیاگیا۔ عام خریدار کیلئے شناختی کارڈ خریداری کی حد 50ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دی گئی۔ فنکاروں کی مالی بہبود کی رقم 25؍ کروڑ سے بڑھا کر ایک ارب روپے کردی گئی کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد کمی کر دی گئی۔ کیبل آپریٹرز اور دوسرے الیکٹرانک میڈیا پر ایڈوانس ٹیکس ختم کردیا گیا۔ سروس سیکٹر، ٹول مینوفیکچرنگ کیلئے ٹیکس میں کمی، انشورنس پریمیم، ڈیلرز اور آڑھتیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم، ہوٹل انڈسٹری کیلئے ٹیکس میں دوتہائی کمی کردی گئی،کھیل، چمڑا، ٹیکسٹائل، ربڑ، کھاد، بلیچنگ اور گھریلو اشیاء میں استعمال ہونیوالے 20 ہزار درآمدی آئٹمز پر کسٹم اور ایکسائز ڈیوٹیاں ختم کردی گئیں،اسمگلنگ روکنے اور مقامی صنعت کو فروغ دینے کیلئے ہاٹ رول کوائل، کمبل اور پیڈلاکس وغیرہ پر ڈیوٹیوں میں کمی کردی گئی۔ 20ہزار درآمدی خام مال کی اشیاء جن میں کیمیکلز ، لیدر ، ٹیکسٹائل ، ربڑ، کھاد میں استعمال ہونیوالے خام مال بھی شامل ہے کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیدیا گیا ، مزید 200 خام مال اور دیگر اشیاء جن میں بلیجنگ ، ربڑ اور گھریلو اشیا شامل ہیں پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی۔ مقامی انجینئرنگ کے شعبے کی حوصلہ افزا ئی اوراسٹیل پائپ، انڈگرائونڈ ٹینک اور بوائلر کی صنعت کو فروغ دینےکیلئے ہاٹ رولڈ کوائلز پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کو 12.5فیصد سے کم کر کے 6 فیصد کر دیا گیا۔ بچوں کے خصوصی فوڈ سپلیمنٹ، پرہیزی غذا کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں سےا ستثنیٰ دیدیا گیا، بچوں اور حاملہ خواتین کیلئےتیار ہونیوالے سپلیمنٹری فوڈ میں استعمال ہونیوالے خام مال کو بھی کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیدیا گیا۔ سیلز ایکٹ 1990 میں ترمیم کرتےہوئےوراثتی میٹابولک سینڈروم میں مبتلابچوں کیلئے طبی مقاصد کیلئے درآمد کی جانیوالی غذا کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس سے متعلقہ سازوسامان کی درآمد کو مزید تین ماہ کیلئے ڈیوٹی اور ٹیکسوں سے استثنیٰ دیدیا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں ٹیکس گزار والدین کے بچوں کی فیس پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا، درآمدات پر انکم ٹیکس کی شرح کو خام مال پر عائد 5.5فیصد انکم ٹیکس کم کر کے 2 فیصد اور مشینری پر عائد 5.5فیصد ٹیکس کم کر کے ایک فیصد کر دیا گیا جبکہ اسکے ساتھ ایگزیمپشن سرٹیفکیٹ کا نظام بھی ختم کرد یا گیا، کاروباری اخراجات کی نقد ادائیگیوں کی حد میں اضافہ کر دیا گیا اور یہ حد 10 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار کر دی گئی۔ کاروبار میں اکاؤنٹ ہیڈ کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ کر دی گئی ، کاروباری افراد کو سہولت دینے کیلئے تنخواہوں اور اجرت دینےکیلئے نقد رقم کی حد 15 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کر دی گئی، آٹو رکشا، موٹر سائیکل رکشہ اور 200 سی سی تک موٹر سائیکل پر ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا گیا۔ غیر منقولہ جائیداد کی فروخت سے حاصل ہونیوالے منافع کو ٹیکس سے استثنیٰ دیدیا گیا۔
|