درس قرآن 37

حم السجدہ
قرآن کریم کتاب ہدایت ہے، اس میں حق وباطل میں نمایاں فرق اور امتیاز ظاہر کرنے والے روشن دلائل ہیں۔ قرآن کریم وہ عظیم الشان وبے مثال کتاب ہے جو کسی مخلوق کی تصنیف نہیں بلکہ خالق کائنات کا کلام ہے۔ اسی نے یہ کلام اپنے مقرب فرشتے روح امین جبریل علیہ السلام کے ذریعہ اپنے خلیل وحبیب، سید ولد آدم ، رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پہ نازل فرمایا اور ساری دنیا کو چیلنج کیا کہ تمام جن وانس مل کر بھی اس کے مدمقابل کوئی کتاب نہیں لاسکتے۔
سورۂ حٰمٓ اَلسَّجدہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ فصلت، ۴/۷۹)۔اس سورت میں 6رکوع، 54آیتیں ، 796 کلمے اور3350 حروف ہیں ۔( خازن، تفسیر سورۃ فصلت، ۴/۷۹)
وجہ تسمیہ :اس سورت کا ایک نام ’’حٰمٓ اَلسَّجدہ‘‘ ہے اور حٰمٓ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس سورت کی ابتداء حٰمٓسے ہوئی اور ’’اَلسَّجْدَہْ‘‘ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی آیت نمبر 38 آیت ِسجدہ ہے اور ’’حٰمٓ اَلسَّجدہ‘‘ کہنے کی وجہ سے یہ سورت حٰمٓ سے شروع ہونے والی دیگر سورتوں سے ممتاز ہوگئی۔ دوسرا نام ’’فُصِّلَتْ‘‘ ہے، اور یہ نام اس کی آیت نمبر 3 میں مذکور کلمہ ’’فُصِّلَتْ‘‘ سے ماخوذ ہے۔
حضرت خلیل بن مُرَّہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سورۂ تَبٰرَکَ اور سورۂ حٰمٓ اَلسَّجدہ کی تلاوت کئے بغیر نیند نہیں فرماتے تھے۔( شعب الایمان ، التاسع عشر من شعب الایمان ۔۔۔ الخ ، فصل فی فضائل السور و الآیات ، ذکر الحوامیم ، ۲ / ۴۸۵، الحدیث: ۲۴۷۹)
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت ، حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت،قرآنِ پاک کے اللہ تعالیٰ کی کتاب ہونے ،مُردوں کو دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء و سزا ملنے کے بارے میں کلام کیا گیا ہے ۔نیز اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
(1)…اس کی ابتداء میں قرآنِ پاک کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہے،عربی زبان میں ہے،اللہ تعالیٰ کی قدرت و وحدانیَّت کے دلائل کو تفصیل سے بیان کرنے والی ہے،خوشخبری دینے والی اور ڈر سنانے والی ہے۔
(2)…قرآنِ پاک کے بارے میں مشرکین کا مَوقِف بیان کیاگیااور یہ بتایا گیا کہ مشرکین قرآنِ پاک میں غورو فکر کرنے سے اِعراض کرتے ہیں ،نیزحضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں بتایاگیا کہ وہ ایک بشر ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ نے اس وحی کے ساتھ خاص فرما لیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت کا اعلان ہے، کافروں کی سزا اور نیک اعمال کرنے والے مسلمانوں کی جزا کی وضاحت ہے۔
(3)…کفر کرنے پر مشرکین کا رد کیا گیا،زمین و آسمان کی تخلیق سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت پر اِستدلال کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کی وجہ سے ہلاک کی گئی سابقہ قوموں جیسا عذاب نازل ہونے سے کفارِ مکہ کو ڈرایا گیا۔
(4)…قیامت کے حساب کاخوف دلایا گیا اور یہ بتایا گیا کہ حشر کے دن انسان کے اَعضاء ا س کے خلاف گواہی دیں گے۔
(5)…اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی گئی ،قرآنِ مجید کے ہدایت اور شفاء ہونے کے بارے میں بتایا گیا اور یہ واضح کر دیا گیا کہ جو نیک عمل کرے گا وہ اپنی جان کے لئے ہی کرے گا اور جو برے عمل کرے گا تو وہ خود ہی ان کی سزا پائے گا۔
(6)…اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت اور علم کے بارے میں بتایا گیا اور یہ بتایاکہ آسانی ملنے پر فخر وتکبر کرنا اور مصیبت و سختی آنے پر گریہ و زاری کرنا عمومی طور پر لوگوں کی فطرت ہے۔
جو شخص کلمۂ توحید کا پورا پابند تھا اور جس نے اپنے دل میں اﷲکی محبت وتعظیم، ہیبت وجلال، خوف وخشیت، توکل واعتماد، اور امیدوبیم پیدا کی اور غیراللہ کی محبت وتعظیم، ہیبت وجلال، خوف وخشیت، توکل واعتماد، اور امیدوبیم نکال باہر کی اس کے گناہ رب اپنے فضل سے ختم کردے۔ خواہ سمندر کے جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نیکیوں میں بدل جائیں۔ہمیں پیغام کلام مجید کو سمجھنا بھی چاہیے اور اپنی زندگی میں نافذ بھی کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہماراعزم آپ کی خدمت اور شعور آگاہی کے لیے کوشاں رہناہے ۔آپ بھی اس سفر میں ہمارے ہمسفر بن سکتے ہیں ۔آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 594251 views i am scholar.serve the humainbeing... View More