اس سال حج منسوخ ہونے کا امکان لیکن 2 آپشن زیرِ غور٬ دوسرا کونسا؟

image


اس وقت کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور یہ وائرس جہاں لاکھوں کو متاثر کرچکا ہے وہیں دوسری لاکھوں جانیں لے بھی چکا ہے- یہی وجہ کہ موجودہ صورتحال میں ہر ملک اولین ترجیح اپنی عوام کی صحت ہوچکی ہے-

اسی بنا پر رواں سال سعودی عرب کی جانب سے حج کی منسوخی کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے- سعودی عرب میں اب تک کورونا وائرس کے 1 لاکھ 32 ہزار سے زائد مریض سامنے آچکے ہیں اور ان میں مستقل اضافہ بھی ہورہا ہے-

سعودی عرب کے حج اور عمرہ کی وزارت کے ایک سینئر ایگزیکٹو کا فنانشل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ “اس مسئلے کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے اور اور اس وقب مختلف آپشن زیرِ غور ہیں“۔

حج دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے جس میں تقریباً 20 لاکھ افراد شریک ہوتے ہیں اور توقع ہے کہ رواں ہفتے ایک سرکاری سطح پر حج سے متعلق ایک قرار داد سامنے لائی جائے گی-

دنیا بھر میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اجتماعات کی منسوخی کے بعد اب سعودی عرب بھی اس سال حج کی منسوخی کے آپشن پر غور کر رہا ہے-

سعودی حکومت دو تجاویز پر غور کررہی ہے۔ ایک یہ کہ بہت کم مقامی افراد کو حج ادا کرنے کے اجازت دے دی جائے۔ دوسرا یہ ہے کہ حج کو بالکل ہی منسوخ کردیں۔ عہدیدار نے بتایا ، "تمام سرکاری میز پر ہیں لیکن ترجیح حجاج کی صحت کی حفاظت ہے۔"
 

image


واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب نے ایبولا اور میرس کی وباء کے دوران حج کو منسوخ نہیں کیا تھا۔ تاہم ، اس بار شرح اموات اور کورونا وائرس کے مریضوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ریاست کو اس خاص فیصلہ پر سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔

بہت سے ممالک جج کے لیے عوام کو بھیجنے سے گریزاں ہیں
ہر ملک میں اوسطاً روزانہ کورونا وائرس کے 3 ہزار مریض سامنے آتے ہیں جبکہ اموات 800 سے تجاوز کرجاتی ہیں- دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں افراد حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں جس میں سب سے زیادہ تعداد انڈونیشیا کی ہوتی ہے- انڈونیشیا سے 2 لاکھ سے زائد افراد حج ادا کرنے لیے سعودی عرب پہنچتے ہیں- لیکن اس بار انڈونیشیا کی حکومت نے اپنی عوام پر سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں-

اس وقت سعودی عرب نے عمرہ کی ادائیگی پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور یہ پابندی فروری میں لگائی گئی تھی جبکہ سعودی عرب نے 20 مئی کو بین الاقوامی سفر سے پابندی اٹھا لی تھی-

سن 630 سے ​​مسلمان حج ادا کررہے ہیں تاہم ماضی میں حج کی ادائیگی متاثر ہوچکی ہے۔ تقریباً 40 بار حج سیاسی ، معاشی یا صحت کے مقاصد کے لئے بند کردیا تھا۔

ین الاقوامی امن برائے کارنیگی انڈوومنٹ کے مشرق وسطی میں پروگرام کی ایک اسکالر یاسمین فاروق کا کہنا ہے کہ “ اگر سعودی عرب حج کے ساتھ آگے بڑھتا ہے جبکہ کورونا وائرس کی صورتحال بہتر بھی نہیں ہوتی تو اس سے سعودی عرب کے صحت کے شعبے پر دباؤ پڑ سکتا ہے اور ساتھ ہی ملک کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے- اس کے علاوہ معاوضے کا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے- دوسری جانب اگر حج منسوخ ہوتا ہے تو سعودی عرب کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اس میں مکہ اور مدینہ کی مقامی معیشت کو زیادہ نقصان ہوسکتا ہے“-
 

YOU MAY ALSO LIKE: