|
|
کرونا وائرس کی وبا کے باعث رواں سال حج صرف مقامی افراد ہی کرسکیں گے-
لیکن اس حوالے سے بھی سعودی عرب کی حکومت نے نئے قواعد و ضوابط جاری
کیے ہیں جن پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے گا- |
|
حج کے لیے نئے قوائد کا تعلق مسجدالحرام، منیٰ، میدان عرفات، مزدلفہ اور
قیام و طعام سے ہے- نئے قواعد کے مطابق حاجیوں اور دیگر عملے کو ماسک اور
دستانے کا استعمال یقینی بنانا ہوگا جبکہ نماز کی ادائیگی کے دوران ایک
دوسرے سے 2 میٹر کا فاصلہ بھی قائم رکھنا ہوگا- |
|
اس کے علاوہ حجاج کرام سر کے بال مونڈھنے یا تراشنے کے لیے ایک دوسرے کے
اوزار استعمال نہیں کرسکیں گے- شیطان کو ماری جانے والی کنکریاں بھی عملے
کی جانب سے ہی پیک شدہ فراہم کی جائیں گی- |
|
رمی کے دوران ڈیڑھ سے دو میٹر تک کا فاصلہ ضروری ہوگا جبکہ ایک خیمے میں 10
سے زیادہ حاجیوں کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ہر خیمہ 50 مربع میٹر کا
ہوگا۔ |
|
|
|
طواف کے دوران خانہ کعبہ اور حجر اسود کو چھونے پر پابندی ہوگی جبکہ اس
دوران کم از کم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا ہوگا- طواف کے لیے مطاف جانے
والوں کی قافلہ بندی ہوگی۔ |
|
خانہ کعبہ اور حجرِ اسود کو چھونے اور چومنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی
جائیں گی جبکہ اس پابندی کو یقینی بنانے کے لیے عملہ بھی وہاں تعینات ہوگا- |
|
مسجد الحرام میں پانی یا زمزم پینے کے لیے ڈسپوزایبل گلاس استعمال کیے جائے
گے اور صحن میں کھانا کھانے پر پابندی ہوگی جبکہ مسجد الحرام میں کھانے کی
اشیا لانے پر پابندی ہوگی۔ اور کھانے کے لیے استعمال ہونے والے برتن بھی
ایک دوسرے کے استعمال کرنے کی اجازت نہ ہوگی- |
|
ہر حاجی کو اپنی نشست پر بیٹھ کر ہی سفر کرنے کی اجازت ہوگی کوئی بھی کھڑا
ہو کر سفر نہیں کرے گا جبکہ لفٹ میں بھی سماجی فاصلے کو بھی یقینی بنانا
ہوگا- |
|
|
|
کیس بھی ایسے فرد کو حج کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جس میں انفلوائنزا جیسی
علامات پائی جائیں گی- |
|
کرونا سے بچاؤ کے لیے رہائشی عمارتوں اور ہوٹلوں میں بیٹھنے اور انتظار
کرنے کی جگہوں کو مسلسل سینیٹائز کیا جائے گا۔ دروازوں کے ہینڈل، کھانے کی
میز، کرسیوں اور صوفوں کے ہتھے سینیٹائز کیے جائیں گے۔ |
|
اس کے علاوہ کھانا کی تیاری اور فراہمی، حمام سے نکلنے کے بعد، کسی کو ہاتھ
ملانے یا چھونے کے بعد صابن اور پانی سے کم از کم بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھونا
ہوں گے۔ |