سانحہ ماڈل ٹاؤن ہم نہ بھولے

تحریک منہاج القران اور سانحہ ماڈل ٹاؤن

عیدسے چندروز قبل پاکستان ائیرلائن کاایک جہاز گرکرتباہ ہوگیاجس میں تقریباً100لوگ شہیدہوگئے پوراملک سوگوارہوگیامگراﷲ کی مرضی کے آگے کون آسکتاہے برداشت کرکے چپ ہوگئے سانحہ آرمی پبلک سکول 16دسمبر2014پاکستان میں پشاورکے ایک سکول میں بروزمنگل فائرنگ اوربم دھماکے میں 150کے قریب بچے شہید5خاتون ٹیچرایک مرداستادایک آردمی اہلکارتین چوکیدارشہیدہوئے جبکہ زخمی ہونے والے 100بچے 2خاتون ٹیچرایک آرمی اہلکاراورایک ریسکیواہلکارشامل تھے یہ سانحہ بھی ہم کبھی نہ بھلاپائیں گے کیونکہ یہاں پردرندوں نے بچوں کوٹارگٹ بنایاتھا ۔ جب کوئی بھی واقعہ قدرت کے قانون کے خلاف جاتاہے تووہ سانحہ بن جاتاہے ایساہی ایک سانحہ ماڈل ٹاؤن کاہے جب کرسی کی طاقت دکھانے کیلئے شہباز شریف نے غنڈوں کے روپ میں پولیس بھیجی جو16جون کی رات سے 17جون کی دوپہردوبجے تک ظلم کے پہاڑ تے رہے جنہیں ہمارے قومی میڈیانے اپنی جان پرکھیل کرقوم کوآگاہ رکھا۔2010میں علامہ طاہرالقادری نے دہشتگردی کے خلاف 600صفحات پر مشتمل ایک فتویٰ دیاجوکہ تاریخ عالم کا یہ جامع فتویٰ تھافتویٰ میں قرآن وسنت وسنت کی روشنی میں خودکش حملوں کو حرام قراردیااوربے گناہوں کی جانیں لینے والے کوجہنمی کتے اورخوارج ثابت کیااس فتویٰ کوپوری دنیامیں پذیرائی ملی مگردہشتگردوں نے ڈاکٹرصاحب کو دھمکیاں دیناشروع کردیں اورماڈل ٹاؤن ایک حساس علاقہ بن گیا2011میں ادارہ تحریک منہاج القران کے ہمسایوں اورمعززین علاقہ نے ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائرکی کہ ماڈل ٹاؤن کی سیکورٹی بہتربنائی جائے ہائی کورٹ نے اس وقت کے SPماڈل ٹاؤن ایاز سلیم کوطلب کیاتوانہوں نے تحریری بیان میں کہا کہ تحریک منہاج القران اورڈاکٹرطاہرالقادری کی رہائش گاہ سخت خطرہ میں ہے توہائی کورٹ نے سیکورٹی انتظامات فل پروف کرنے پراتفاق کیااورسیکورٹی بڑھانے،لیڈی سیکورٹی ، مسلح سیکورٹی گارڈز، آمد رفت کاایک راستہ، بناچیکنگ کے کسی کو اندرنہ جانے دیاجائے باقی تمام راستے بمبوبینرزلگاکربندکردیے جائیں جس پر پولیس ماڈل ٹاؤن نے حفاظتی بینرزلگوائے مگر17جون کوپولیس نے یہ بینرز بغیراجازت نامہ کے ہٹادیے اس وقت کے ناظم اعلیٰ سیکرٹریٹ خرم نواز گنڈاپورنے عدالتی احکامات کی کاپی مانگی توپولیس کوئی بھی کاپی دکھانے میں ناکام رہی۔ 17جون 2014کوریاستی دہشت گردی کی انتہادیکھی گئی لوگوں پرلاٹھی برسائی گئی اورمیڈیایہ تماشاسارادن لائیودکھاتارہاجس کی وجہ سے اس بارلوگوں نے اپنی نفرت دکھاتے ہوئے ن لیگ کو 0پوائنٹ پے لاکھڑاکردیا پولیس نے اپنے جابرحکمران کے حکم کوبجالاتے ہوئے پرامن کارکنوں پرفائرنگ کرکے 14کوشہیداور85کوزخمی کردیا تنزیلہ امجداورشازیہ مرتضیٰ کومنہ میں گولیاں مارکرموقع پرشہیدکردیایقنیاً یہ مناظردل دہلادینے والے تھے مگروہ بے درداوربے ضمیریہاں تک نہیں رکے زخمیوں کی مددکیلئے آئی ریسکیوٹیم پربھی ڈنڈے برسائے مگرریسکیونے اپناکام ایمانداری سے کیاڈنڈے کھاتے رہے مگراپنے ضمیرکی آواز کوسننے سے انکارنہ کیامگرپولیس نماغنڈوں نے ریسکیواہلکاراورزخمیوں کوڈنڈوں کانشانہ بناتی رہی جب تک ریسکیواہلکار انہیں ایمبولینس میں نہ لے گئے ۔پولیس تماشاسارادن چلتارہامگرجب رات ہوئی تو ان زخمیوں کواٹھاکرمختلف تھانوں میں لے جایاگیا اوربہمانہ تشددکانشانہ بنایاگیا سفیدداڑھی والوں کابھی لحاظ نہ کیاگیاان پربھی ڈنڈے برساتے رہے یہ تمام مناظرقوم نے ٹی وی پردیکھے ۔پاکستان عوامی تحریک اورمنہاج القران ایک پرامن تحریک ہے اورڈاکٹرعلامہ طاہرالقادری نے ہمیشہ امن اورحب الوطنی کاپیغام دیاہے جس کی وجہ سے ماڈل ٹاؤن کے کارکن پولیس سے مارتوکھاتے رہے مگراپنے ملک کے قانون کوہاتھ میں لینے کابھی نہیں سوچا۔جب ان زخمیوں کوتھانے لے گئے توان پر قتل ڈکیتی کے کیس دائرکردیے کیونکہ ان کو ڈرتھا کہ سپریم کورٹ یاہائی کورٹ میں طلبی نہ ہواگرہوتوہماری کاغذی کاروائی پوری ہو۔یہ واقعہ تقریبا10سے 12گھنٹے چلامگراس وقت کے وزیراعلیٰ جنہیں خوشامدی ٹولہ خادم اعلیٰ کہتاہے اس نے کہاکہ انہیں واقعہ کاصبح 9بجے پتہ چلاشایدغداراعلیٰ کے علم میں ہوکہ جوبھی شہادتیں ہوئیں وہ دن 11سے 1بجے کے درمیان ہوئی جب انہوں نے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹرتوقیرحکم کی ہوااڑائی اوررپورٹ طلب کی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ماڈل ٹاؤن خون کی ہولی منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ۔اگرایسانہ ہوتاتوحکمران انصاف کے راستے میں دیوارنہ بنتے ۔۔۔غیرجانبدارجے آئی ٹی سے خوفزدہ نہ ہوتے۔۔۔مظلوم زخمیوں کی اورشہداکی ایف آئی آردرج کرنے سے انکارنہ کرتے۔۔۔جے آئی ٹی کے ممبران طاقت ورحکمران کے سامنے سرنہ جھکاتے۔۔۔14شہداء کے خون پرمٹی نہ ڈالتے ۔۔۔ مگرافسوس کی بات یہ ہے کہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی نامزدملزم راناثنااﷲ نے پچھلے سال وزارت کاحلف اٹھالیاجس میں وہ ملک کے ساتھ ایمانداری اوردیانتداری کے راگ الاپ رہاتھا۔ ایک مجرم کے سر14خون ہوں وہ کسیے وزارت کاحلف اٹھاسکتاہے ۔ پاکستان عوامی تحریک اورمنہاج القران کاجومطالبہ 17جون 2014کوتھاآج بھی وہی ہے یعنی قصاص اورقصاص کیلئے پاکستان اورپاکستان سے باہرہرفورم پرآواز اٹھارہے ہیں۔جب ان ظالم حکمرانوں کو14لوگوں کوشہیدکرکے بھی چین نہ آیاتواپنی ہی بنائی جے آئی ٹی کے فیصلے سے پہلے حلف اٹھالیاورڈاکٹرعلامہ طاہرالقادری کوہراساں کرنے کیلئے دہشت گردی سمیت 40جھوٹے مقدمات درج کروادیئے۔عوامی تحریک کے کارکن سچے پاکستانی ثابت توہوگئے مگرپتانہیں ان ظالموں کو کب سزاملے گی ۔ محترم قارائین آپکوبتاتاچلوں جب سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس جے آئی ٹی میں پہنچاتوکیاہواجے آئی ٹی کاکہناہے کہ’’ شہباز شریف اورراناثناء اﷲ کا اس واقعہ سے کوئی تعلق ظاہرنہیں ہوتا‘‘اب اگراس نقطہ کی وضاحت کروں توقارائین کو سمجھ آسکے گی اگرکوئی افسروزیراعلیٰ کے سامنے چھنک بھی ماردے تواسے معطل کردیاجاتاہے مگرشہبازشریف نے خود بیان میں کہاکہ انہیں واقعہ کا 9بجے پتاچلا اوراس نے سیکرٹری کے ذریعے پولیس کو پیچھے ہٹنے کاحکم دیامگرپولیس نے اس کا کہانہیں مانامگراس پروزیراعلیٰ نے ناکسی کومعطل کیااورنہ ہی کوئی انکوائری بٹھائی اورجے آئی تی نے یہ کیسے لکھ دیا کہ ثناء اﷲ کاکوئی تعلق نہیں حالانکہ راناثناء اﷲ نے خود تحریری بیان میں کہاتھا کہ 16جون کو اس ک سربراہی میں ماڈل ٹاؤن سے بینرز ہٹائے جانے کے متعلق تھی اوراس نے یہ بینرز ہٹانے کاحکم بھی دیا۔جے آئی ٹی نے یہ واضع کیوں نہیں کیاکہ پولیس کو پیچھے سے کون احکامات دے رہاتھا اورپولیس کس کے کنٹرول میں تھی؟ جے آئی ٹی نے راناثنااﷲ کو کلین چٹ کیسے دے دی کہ اس سانحہ سے اس کاکوئی تعلق نہیں ؟جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ٹی وی چینلز پرچلنے والی ویڈیوز کوکیسے نظرانداز کردیاجس میں پولیس کے سینکڑوں نے ہزاروں اہلکارپرامن کارکنان پرگولیابرساتے رہے؟جے آئی ٹی نے یہ رپورٹ میں کیسے لکھ دیا کہ فائرنگ کا حکم چھوٹے گریڈ کے افسرSPنے دیاحالانکہ ریکارڈ سے ثابت ہوگیاتھا کہ ڈی آئی جی آپریشن راناجبارموقع واردات پرموجودتھا۔اگرجیسا کہ منہاج القران نے مطالبہ کیاتھا کہ حکومتی جے آئی ٹی بجائے ہمں شفاف جے آئی ٹی چاہیے اگرایساہوتاتومجرم یقیناً جیل میں بندہوتے۔حالانکہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے ملکی افسران پرمشتمل جے آئی ٹی کی تشکیل کامطالبہ کیاتھا ورنہ پاکستان میں سکاٹ لینڈیارڈ کی طرف سے دہشتگردی کیس میں تفتیشن کرنے کی مثال بھی موجودہے۔ آج نہیں توکل سچ کابول بالاہوگا 14شہداء اور85زخمیوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 198563 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.