اس نے کئی دن رب سے رو رو کے اپنے گناہوں کی معافی مانگی
زندگی کا ایک چوتھائی حصہ غفلت میں گزارا تھا اب پچھتاوے, اعتراف,معافی اور
ہدایت کی خواہش جاگ چکی تھی.
طلوع فجر سے پہلے دور کہیں سے آواز اس کے کانوں میں پڑی
اللہ اکبر اللہ اکبر
گھٹنوں سے سر اٹھا کے اس نے آسمان کی جانب دیکھا کچھ لمحوں کے بعد تھکے
قدموں سوزش زدہ آنکھوں اور گناہوں کے بوجھ سے جھکی گردن لیے وہ وضو کرنے
لگی کچھ بھی سمجھ نہ آیا تو جاۓ نماز بچھاۓ زار و قطار رو دی پھر نیت
باندھی اور رب کے حضور پیش ہو گئی بھیگی آنکھیں, سسکیوں سے گونجتی آواز سے
اس نے سورت فاتحہ پڑھی. ادا کیے جانے والے ایک ایک لفظ پر غور کیا اپنی
آواز جب اپنے ہی کانوں میں واپس آئی تو اھدناصراط المستقیم
راہ نجات کا واحد راستہ نظر آیا آواز بھرنے لگی سسکیوں میں اضافہ ہوتا گیا.
آدھی رأت مالک و خالق کے سامنے رو دی اپنے حقیقی دوست کے سامنے سر جھکا کے
کھڑی اس کی حمد و ثنا دل پے اثر چھوڑ رہی تھی کئی سالوں کے دکھ آنسوؤوں کی
صورت میں مداوا کر رہے تھے رکوع میں جاتے ہی اس کے آنسو زمین پر گرے. توبہ
کے آنسوؤں سے زمین مہک اٹھی سسکیوں کی گونج نے ایک حمد کی صورت اختیار کی
اور رب کا فرمان ہے کہ کوئی نوجوان جب توبہ کرتا ہے تو مشرق سے مغرب تک
قبرستانوں سے چالیس روز کے لیے عذاب اٹھا لیا جاتا ہے.
پتہ نہیں اس کے آنسو اپنے ساتھ ساتھ کتنے بے جان جسموں کو جو قبروں میں
موجود تھے ان کو سکون دے رہے تھے. اس کے آنسو زمین پر گرنے کے چند لمحوں
بعد وہ بے خود ہو کے سجدے میں گری
سبحان ربی الاعلی
اپنے لفظ کانوں میں پڑے تو ان لفظوں کی تعریف نے اسے اندر تک جھنجھوڑ ڈالا
زارو قطار روئی سسکیاں اب معافی کے انداز میں بدلنے لگیں بند آنکھوں سے وہ
حمد و ثنا کرتی ہوئی محبت الہئ کے اس درجے میں جا پہنچی جہاں سمجھ میں آتا
ہے کہ جان, مال, اولاد بے شک اللہ کی امانت ہیں اللہ ان چیزوں کو کبھی دے
کے آزماتا ہے اپنے بندے کو تو کبھی واپس لیے کے...
صبر کے اور شکر کے اس درجے پر فائز ہونا جہاں سمامنے خالق حقیقی موجود ہو
اور بندہ گنہگار اس کی حمدوثنا کا کبھی شکر ادا کرے اور کبھی خود سے گلا کہ
بہت دیر کر دی پھر ٹھنڈی ہوائیں آنسوؤں کے تر چہرے کو چھو کے کانوں میں
سرگوشی کر دیں کہ "تھوڑی تاخیر ہوئی پر قبرستان جانے میں ابھی وقت باقی تھا
اس وقت کے رہتے توبہ کر لی جاۓ تو اسے دیر نہیں ہدایت کہتے ہیں".
قبر میں جانے سے پہلے توبہ کر ل |