ہر دن والدین کا دن ہوتا ہے، نہ تو انہیں بھلایا جا سکتا
ہے اور نہ ہی ہم بھول سکتے ہیں، وقت کے ساتھ بدلتے انداز نے مختلف دن مقرر
کر دئیے شاید اس لیے کہ بالخصوص ان کی نسبت سے ان ہستیوں کو یاد کیا جائے
جن کی بدولت زندگی میں تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام جدِ
امجد ہیں، اللہ کریم رب العزت نے اپنے پیارے محبوب خاتم النبین حضرت محمد
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے ہمارے لیے والدین کے ساتھ سلوک روا رکھنے
اور ان کے ادب و احترام سے پیش آنے کے لیے اصول و ضوابط وضح کر دیئے ہیں،
جن پر عمل پیرا ہی ہو کر ہم روز محشر سرخرو ہو سکتے ہیں۔ دُنیا کی کوئی
ایسی دولت ابھی ایجاد نہیں ہوئی جس کی بدلے والدین کے احسانات کا بدلا
چکایا جا سکے۔ ماں جنت ہے تو باپ جنت کا دروازہ ہے، رشتے بدلتے ہیں، لیکن
والدین کا اٹوٹ رشتہ ہمیشہ قائم و دائم رہتا ہے، دوست کا رشتہ ختم ہو سکتا
ہے لیکن والدین سے نہیں۔ باپ کی ایک حلا شیری بچے کو طاقتور بنا دیتی ہے۔
والدین ایک سایہ دار شجر ہوتے ہیں،ماں اولاد کی بنیاد ہے اور والد اس
بنیادکو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے، باپ کی محبت تحفظ کا احسا س ہے۔میرے
دوستو! جن کے والدین زندہ ہے ان کی قدر کریں ادب و احترام میں کمی نہ کرنا،
ان سے بڑا کوئی پیر و مرشد نہیں، ان کی دُعائیں ہی ہماری زندگی ہے، خود تو
دھوپ برداشت کر لیتے ہیں لیکن اپنی اولاد کو ہمیشہ چھاؤں ہی دینا چاہتے ہیں۔
آئیے آج ہم انہیں سلام پیش کریں، اپنی کوتاہیوں کی معافی مانگیں اور بہتر
سے بہترین سلوک کرنے کا عہد کریں۔ جن کے والدین اس دنیا فانی سے جا چکے ہیں
اللہ کریم ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور جو بیمار ہیں
ان کو شفا عطا فرمائے آمین ثم آمین۔
|