ہمارے ملک کی عوام کو شعور دینے میں بلا شک میڈیا کا ایک
کردار ہے، جیسا کہ کئی دہائیوں سے ہمارا سیاسی نظام دو بڑی جماعتوں کے گرد
گھومتا رہا تھا مگر میڈیا نے ایک تیسری قوت کے لئے راہ بنائی اور آپ آج اس
کا نتیجہ دیکھ سکتے ہیں کے وہ تیسری قوت اقتدار کی حامل ہے، اس میں کچھ لوگ
تکنیکی اعتراض کرتے ہیں کے کونسی تیسری قوت یہ تو ان پرانی ہی جماعتوں کے
لوگ ہیں لیکن جناب کچھ بھی کہیں ایک عدد سیاسی جماعت کا اضافہ تو ہوا ہے،
خیر یہ ہمارا موضوع نہیں- میڈیا اگر چاہے تو معاشرے میں بہت مثبت تبدیلیاں
پیدا کر سکتا ہے خاص کر الیکٹرونک میڈیا، ایک قوم کی صورت میں ہم ابھی
ارتقائی عمل سے گذر رہے ہیں جو کے بہت عرصے سے انجماد کا شکار ہے، اور اسے
روانی کے لئے ایک جھٹکے کی ضرورت ہے، ہمیں اخلاقی اور معاشرتی ترقی کی
ضرورت ہے، اس کی دو مثالیں پیش کرتا ہوں، کسی معاشرے کی احساسِ ذمہ داری کو
جاننے کے لئے ہم اس جگہ کی عوام کی ٹریفک کے اصولوں کی پاسداری کو دیکھتے
ہیں، ہمارے یہاں آپ سڑک پر جتنے بھی گاڑی چلانے والے لوگ ہیں ان سے اگر
ٹریفک کے قوانین کے بارے میں پوچھیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کے اکثریت کو
یہ معلوم ہی نہیں ہو گا کہ لین کیسی بدلنی ہے یا اوور ٹیک کیسے کرنا ہے، یہ
بنیادی باتیں بھی لوگ نہیں بتا پائیں گے، ویسے تو اگلی نسل کو یہ باتیں
سمجھانے کی ذمہ داری تعلیمی اداروں پر عائد ہوتی ہے مگر چونکہ گاڑی چلانے
والوں کی اکثریت اس دائرے سے نکل چکی ہے اس لئے میڈیا اس کام کو بخوبی
انجام دے سکتا ہے زیادہ نہیں پروگرامز کے درمیان صرف پبلک سروس میسجیز کے
ذریعے ہی یا اخبارات میں کچھ سطریں اس کے لئے وقف کرنے سے لوگ جان پائیں گے
اور یقین رکھیں کے کچھ وقت ضرور لگے گا لیکن اس کے بعد فرق ضرور پڑے گا۔
دوسری مثال میں آپ سے ایک واقعہ بیان کروں گا، الیکشن کے دنوں میں ہمارے
علاقے میں ایک قومی اسمبلی کی سیٹ کے لئے کھڑے ایک امیدوار آئے اور علاقے
کے معذزین کے ساتھ گفتگو فرماتے ہوئے انہوں نے ان تمام معاملات پر اپنی
پالیسیز بتا دیں جو ایک قومی اسمبلی کے ممبر کے ہوتے ہیں بلا شبہ جن باتوں
کا اضہار انہوں نے کیا وہ کتابی طور پہ انتہائی موئثر تھیں، جب انہوں نے
اپنی تقریر فرما لی تو ان میں سے سب سے معزز شخص نے اٹھ کر کہا کے ہمارا سب
سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے وہ اگر آپ حل کروا نے کی بات کریں اور ساتھ ہی
انہوں نے کافی سارے بلدیاتی اور طبقاتی مسائل گنوا کر کہا کہ یہ حل کروانے
کا وعدہ کریں تو ہم آپ کو ووٹ دیں گے،اور امیدوار صاحب اس پر راضی بھی ہو
گئے، یقین کریں کے یہ ہمارا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ہم جانتے ہی نہیں کے
ہمیں کس سے کیا کام کروانا ہے، صرف الیکشن کی ہی بات کریں تو ہم یہ جانتے
ہی نہیں کے ہمیں کس اسمبلی کے لئے ووٹ دیتے ہوئے کس بات کا خیال رکھنا ہے،
کسی شخس کے کارہائے نمایاں گنواتے ہوئے ہم یہ بات جانتے ہی نہیں کہ یہ تو
اس کا کام ہی نہیں تھا اور جو کام اس کی زمہ داری تھی وہ اس نے کتنا کیا ہے-
میڈیا کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہی ہے کم از کم ہمیں اس بات کا شعور ہو کے
ہم کسی کے شعبے کے مطابق اس کی کارکردگی جان سکیں ورنہ اس ملک کے کچھ حصوں
میں ووٹ کی قیمت ایک پلیٹ بریانی ہمارے قیمتی ووٹ کی اصل قیمت آج بھی ایک
پلیٹ بریانی ہے اور ائندہ بھی یہ ہی رہے گی۔
|