سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ ایک عہد ساز شخصیت

فاتح ربوہ سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ کی کن کن خدمات کا ذکر کیا جائے ۔چند ایک آپ کے سامنے گوش گزار کرتا ہوں ،جن میں 1989میں قادیانیوں کے صد سالہ جشن پر پابندی ،یورپ ،افریقہ و دیگر ممالک میں آپ کی گرانقدر خدمات کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا آپ کے بیشمار مناظرے اور ان میں قادیانیوں کو شکست فاش دینا ،تحفظ ختم نبوت کی خاطر قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرنا ،سعودی عرب و دیگر عرب ممالک سے قادیانیوں کو نکلوانا ، 1973میں رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ میں پوری دنیا کے جید علماء کرام کی کانفرنس میں کلیدی کردار ادا کرنا ،ختم نبوت سے متعلق لٹریچر کی اشاعت اور اس کی ترسیل کو پوری دنیا میں عام کرنا اور ختم نبوت سے متعلق لوگوں کا شعور اجاگر کرنا ،اور جگہ جگہ بلکہ پوری دنیا میں قادیانیوں کے متعلق لیکچر دینا اور ختم نبوت کی افادیت بیان کرنا ،اندرون و بیرون ممالک میں علماء کرام ،حفاظ کرام ،اور طلباء کرام کو فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کے لئے تیاری کروانا ،دارالعلوم دیوبند میں ہزاروں جید علماء کرام کی ختم نبوت کے حوالے سے تربیت کرنا اور ان کی اصلاح کرنا اور 1956سے لیکر تادم وصال قادیانی جماعت کے سربراہان مرزا بشیر الدین،مرزا ناصر ،مرزا طاہر اور مرزا مسرور کو دریائے چناب کے کنارے پر ہر سال باقاعدہ مباہلہ کی دعوت دینا اور ویمبلے ہال لندن میں مرزا طاہر کو مباہلہ کا چیلنج دینا ،حکومتی سطح پر ایک بہت بڑی کاوش کہ اسمبلی سے ربوہ کا نام تبدیل کروا کر چناب نگر رکھوانا ،شعائر اسلام کی توہین پر قادیانی سربراہ مرزا مسرور کو اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کروانا ،30سے زائد کتابوں اور بیشمار پمفلٹ کا مصنف ہونا ،یہ سب مولانا منظور احمد چنیوٹیؒکی زندہ کرامت اور ان کا ختم نبوت سے والہانہ عشق تھا جس کو اپنے تو کیا غیر بھی اچھے الفاظ میں یاد کر تے ہیں ۔

مولانا چنیوٹی ؒایک عظیم انسان تھے جن کو دیکھ کرکفر لرزتا اور کانپتا تھا کفر کے درودیوار ہل کر رہ جاتے،مولانا دنیا کے متعدد ممالک میں گئے جہاں پر ان کا ایک ہی مشن عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ تھا انہوں نے نہ دن دیکھا نہ رات نہ اندھیری نہ بارش نہ سردی نہ گرمی اپنے مشن اور کاز کے ساتھ اتنا مخلص تھے کہ ہر وقت اسی فکر میں کہ جہاں جہاں ختم نبوت کا منکر خواہ وہ قادیانی ہو یا پرویزی اس کا تعاقب کرنا اولین ترجیح سمجھتے تھے آپ کی بات کو ہر جگہ پر اور ہر کوئی مانتا اور آپ کی بات کو ترجیح دی جاتی ۔مولانا چنیوٹیؒ نے متعدد بار قادیانی جماعت کے سربراہان کو مباہلہ کا چیلنج کیا مگر قادیانیوں میں اتنی ہمت نہ ہوئی کہ وہ مباہلہ کے لئے ایک دفعہ بھی میدان میں آسکیں

مولانا چنیوٹی ؒ فرماتے تھے کہ اگر مرزا طاہر اور پوری قادیانی ذریت اپنے جھوٹے نبی مرزا غلام قادیانی کو سچا نبی کیا اگر شریف انسان بھی ثابت کر دیں تو میں اس مشن سے باز آجاؤں گا اسی طرح مولانا نے مرزا طاہر کو اس بات کا بھی چیلنج کیا کہ میں اور تم ایک ساتھ پہاڑ پر چڑھ جاتے ہیں اور دونوں چھلانگ لگاتے ہیں جو جھوٹا ہوا وہ مر جائے گا جو سچا ہوا وہ بچ جائے گا مگر کفر میں اتنی طاقت کہاں کفر ہمیشہ بزدل ہوتا ہے۔

مگر میں اپنے قائد مولانا چنیوٹی ؒ کی جرأت کو سلام پیش کرتاہوں کہ انہوں نے ہر جگہ پر ختم نبوت کا تحفظ اور قادیانیت کا تعاقب کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی ،مولانا چنیوٹیؒ نے کئی مرتبہ لندن اور پاکستان میں مرزا طاہر ،مرزا مسرورکو دعوت مباہلہ و دعوت اسلام دی مگر وہ ہر بار راہ فرار اختیار کرتے رہے ۔اس ضمن میں ہر سال مباہلہ کو فتح کے طور پر منانے کیلئے 26فروری کو فتح مباہلہ کانفرنس ادارہ مرکزیہ دعوت و ارشاد چنیوٹ میں منعقد کی جاتی ہے جس میں پہلے بھی مولانا چنیوٹی ؒ خود قادیانیوں کے سربراہان کو دعوت مباہلہ اور اور دعوت اسلام دیتے رہے اور اب بھی ہر سال موجودہ حالات میں بھی ابن سفیر ختم نبوت مولانامحمد الیاس چنیوٹی قادیانی سربراہ کو دعوت مباہلہ اور دعوت اسلام دیتے ہیں مگر اب بھی سابقہ روایت کے مطابق کفر راہ فرار اختیار کرتا ہے ۔

مولاناچنیوٹی ؒ کی ان تھک کوششوں سے حکومت نے ربوہ کا نام چناب نگر رکھا ، چونکہ اس ربوہ کے نام پر قادیانی دھوکہ دے کر سادہ لوح لوگوں کو اپنے جال میں پھنسایاکر تے تھے ،مولانا نے بطوررکن اسمبلی کے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرواکر ربوہ کا نام تبدیل کرواکر ملک کے اندر نئی تاریخ رقم کر دی اور قادیانی عزائم کو خاک میں ملا دیا ،میں یہ سمجھتا ہوکہ جب قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا تو اس میں علماء کرام کا بھی بڑا کردار تھا ان کی بڑی قربانیاں تھیں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے جب دس ہزار کی تعداد میں مسلمانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور لاہور کا مال روڈ خون کی ندی کی صورت اختیار کر چکا تھا تو دیکھو لاہور کا مال روڈ آج بھی ختم نبوت کے پروانوں کی شہادت کا گواہ ہے۔ختم نبوت کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ،آپ ؐ کے بعد قیامت تک کوئی ظلی بروزی نبی نہیں آئے گا اس کا تحفظ ہم سب مسلمان مرد وعورت پر لازم ہے میں نے کئی مرتبہ مولانا چنیوٹی ؒاور علماء کرام سے بھی سنا ہے کہ علامہ انور شاہ کاشمیری ؒفرماتے ہیں کہ جس شخص نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے تحفظ کے لئے اگر ایک گھنٹہ بھی کام کیا ہے تو میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ اس شخص کو ضرور جنت نصیب فرمائے گا ۔مولانا چنیوٹی ؒ وہ عظیم انسان تھے جن کی ساری زندگی ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانیت کے رد کرنے اوران کے تعاقب میں گزار دی اور اپنے اﷲ کو راضی کیا اور آج تک دنیا مولاناچنیوٹی ؒ کو ایک عظیم شخصیت کے نام سے یاد کرتی ہے یہ تو وہ مرد قلندر تھا کہ جن کو اپنی زندگی اور صحت کی بالکل پرواہ تک نہ تھی

جب آپ دنیا کے آخری ملک جنوبی افریقہ کے شہرکیپ ٹاؤن میں گئے جہاں پر زمین کی خشکی ختم ہو جاتی ہے اور آگے سمندر آجاتا ہے وہاں پر آپ نے جاکر اپنے دونوں پاؤں سمندر کے اندر ڈالے اور کہا کہ اے کاش!اگر اس کے آگے بھی کوئی قادیانی ہوتا تو میں اس کا تعاقب یہاں بھی کرتا ۔یہ تھا اس مرد قلندر اور مرد مومن کا ختم نبوت سے عشق ۔ جنہوں نے اس حد تک حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے تحفظ کو اپنے اوپر لازم سمجھا اور اس مشن کے ساتھ مخلصانہ والہانہ اور عقیدت کے ساتھ اس مشن کو ساتھ لیکر چلتے رہے ۔مولانا چنیوٹی ؒ فرمایا کرتے تھے کہ اگر سمندر میں دو مچھلیاں آپس میں لڑ رہی ہوں تو ان کو لڑانے میں بھی قادیانیوں کی سازش کا ر فرما ہے ،اورواقعی طور پر یہ حقیقت ہے ۔بہر حال آپ کی حیات صرف اور صرف عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ اور فتنۂ قادیانیت کی سرکوبی اور ان کاخاتمہ تھا ۔

حضرت والدمحترم مولانا قاری شبیر احمد عثمانی فرماتے ہیں کہ مجھے چونکہ حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ کے ساتھ کام کر نے کا کا فی موقع ملا،ان میں ایک یہ خوبی تھی کہ وہ بہت قدر دان تھے جو شخص بھی ختم نبوت کا کام کرتا اس کی خوب حوصلہ افزائی کرتے ،مجھے حضرت کی زندگی میں ان کی مسجد جا مع مسجد صدیق اکبر محلہ گڑھا چنیوٹ میں جمعہ پڑھانے کا موقع ملا اور جب حضرت کہیں جا تے تو مجھے حکم فرماتے تو جمعہ کیلئے حاضر ہو جا تا متعدد بار تو حضرت کی موجودگی میں بھی جمعہ پڑھانے کا شرف حاصل ہوا،ان کو ختم نبوت کا کام کرنے کا جنون تھا وہ اپنے مشن و کاز کے ساتھ انتہائی مخلص تھے ہر وقت عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی فکر میں رہتے تھے نہ دن دیکھتے نہ رات نہ ہی موسم ،جب بھی کوئی بلا تا اسی وقت بغیر کسی طمع لالچ کے چل پڑتے ،حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ جیسی شخصیت صدیوں بعد پیدا ہو تی ہیں آج وہ ہم میں موجود نہیں ہیں لیکن ان کے مشن پر ہم کاربند ہیں اور ان کا چلا یا ہو ا مشن آگے سے آگے بڑھ رہا ہے اور ان شاء اﷲ یہ مشن کبھی نہیں رکے گا۔

اﷲ تعالیٰ مولانا چنیوٹیؒ کی دینی وملی خدمات کو قبولیت عطافرمائے۔ ان کے درجات بلند فرمائے ۔ آج دنیا بھر میں تحفظ ختم نبوت کے عظیم مشن پر جتنا کام ہورہا ہے اس میں حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ ، امیر شریعت سید عطا اﷲ شاہ بخاریؒ ، فضیلۃ الشیخ مولانا عبدالحفیظ مکی ؒ ودیگر اکابری ختم نبوت کی روحیں یقینا خوش ہورہی ہوں گی ۔ حق تعالیٰ شانہ ہمارے ان اکابرین کی قبور کو اپنی رحمت سے بھردے اور ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زندگی کے آخری سانس تک تحفظ ختم نبوت اور رد قادیانیت کیلئے قبول فرمائے ۔ آمین ۔

27جون 2004؁ ء کوختم نبوت کا یہ عظیم مجاہد مولانا منظور احمد چنیوٹی دارِ فانی سے دارِ بقا کی طرف عازم سفر ہوگئے،اﷲ تعالیٰ مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے اور قبر کو جنت کا باغ بنائے۔
 

Salman Usmani
About the Author: Salman Usmani Read More Articles by Salman Usmani: 182 Articles with 160310 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.