شاعر مشرق مفکر پاکستان علامہ محمداقبال ؒ کہہ گزرے ہیں
کہ’’ہیں وہی لوگ دنیا میں اچھے‘‘۔۔۔’’آتے ہیں جو کام دوسروں کے‘‘۔یقینا ملک
خدادادنے کئی ایک نام ایسے پیدا کئے جن سے پوری دنیامیں پاکستان کا چہرہ
روشن ہوا۔چونکہ مذکورہ حضرات مختلف شعبہ جات سے تھے اس لئے یہاں ان کا الگ
الگ ذکر کرنا ممکن نہیں،تاہم ان کی لازوال خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی
جائیں گی۔انہی ناموں میں ایک نام سماجی و رفاہی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ
لینے والے عبدالماجد قریشی کا بھی ہے۔عبدالماجد قریشی پھولوں کے شہر پشاور
سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں زمانہ طالب علمی سے ہی سماجی ورفاہی کاموں میں
انتہا کی دلچسپی تھی۔ان سے ملاقات کا شرف کچھ یوں حاصل ہوا کہ ہم نے ان سے
بذریعہ فون رابطہ کرکے ان کے بنائے گئے ادارے’’ترس فاؤنڈیشن ‘‘پر حالیہ وبا
کے دوران کئے جانے والے اقدامات پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کرنا تھی،چونکہ
عبدالماجد قریشی ،ان کے ادارے اور کام کو نہ صرف ملکی سطح پر پذیرائی حاصل
ہے بلکہ ملک سے باہر بھی ہزاروں لوگ انہیں اور ان کے کام کو جانتے
ہیں۔انہوں نے حالیہ لاک ڈاؤن میں کئے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریف کیا
۔جس پر ہم نے ایک عددرپورٹ شائع کردی۔اور رپورٹ شائع ہونے کے چند ہی روز
بعد ہم اپنے دوستوں کے ہمراہ پشاور میں واقع ان کے مرکزی دفتر پہنچے جہاں
انہوں نے ہمارا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا۔ملاقات کے دوران ان کی سماجی
زندگی بارے تفصیلی گفتگو ہوئی ،جس میں انہوں نے ابتداء سے اب تک کے حالات
کا ذکر کیا۔یاد رہے کہ عبدالماجد قریشی ’’ترس فاؤنڈیشن ‘‘کے نام سے ایک
سماجی ادارہ چلا رہے ہیں جس کے زیراہتمام کئی پروگرام جن میں بیواؤں اور
یتیموں کی کفالت ،شہر کے کئی مقامات پر بجلی سے چلنے والے کولر ،شادیوں کے
لئے جہیز،موذی امراض جیسے کینسر ودیگر میں مالی امداد شامل ہیں کامیابی کے
ساتھ چل رہے ہیں۔چونکہ ہم بھی کئی سماجی اداروں کو اپنی خدمات پیش کررہے
ہیں اسلئے ہم نے عبدالماجد قریشی کو بھی اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کرنے کا
وعدہ کیا۔اسی سلسلے کی ایک کڑی ،ہمارے محلے میں ایک غریب لڑکاہے ،جس کی
قریباً آج سے ٹھیک چار سال پہلے منگنی طے پائی،تاہم گھریلوں حالات کی وجہ
سے شادی ہونا باقی تھی،مذکورہ لڑکا اپنی چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے اس
لئے بہنوں کے گھر بسانے کے چکر میں اپنی خوشیوں کو فی الحال بھول کرچار
بہنوں میں سے دو بہنوں کو ان کے ارمانوں کے ساتھ پیا گھر سدھار چکا ہے
،مذکورہ لڑکا زری(سلمہ ستارہ)کا کام کرتا ہے،جس کے عوض اسے یومیہ پانچ سو
روپے مل جاتے ہیں۔اب مہنگائی کے اس دور میں کہاں پانچ بندوں کا کنبہ یا
خاندان پانچ سو روپے میں پلنے والا ہے۔اس لئے مذکورہ لڑکے نے اپنی سفید
پوشی کا بھرم توڑتے ہوئے راقم الحروف سے رابطہ کیا۔لڑکے کے مطابق وہ ایک
کچے گھر کے ایک کمرے میں اپنے والدین اور دو بہنوں کے ساتھ رہائش پذیر
ہے۔اب چونکہ اس نے شادی کرنی ہے اس لئے اس گھر میں ایک عدد کمرے کی
اشدضرورت ہے جہاں وہ شادی خانہ آبادی کرسکے۔اور پھر ہم نے اس لڑکے کی کہانی
عبدالماجد قریشی کے سامنے رکھی،اﷲ بھلا کرے اس عظیم انسان کا کہ انہوں نے
خود آکر جگہ کامعائنہ کیا ۔اور اس غریب لڑکے لئے ایک عدد کمرے کی تعمیر کا
وعدہ کیا۔اس سے اگلے رو ز ضروری کاغذات کے ہمراہ ان کے مرکزی دفتر پہنچے
جہاں کاغذی کاروائی کے بعد اس لڑکے کمرے کی تعمیر کے لئے کل رقم کی پہلی
قسط اداکر دی گئی جس پر لڑکے نے اﷲ تعالیٰ کا شکر اورعبدالماجد قریشی وترس
فاؤنڈیشن کا شکریہ اداکیا کہ جن کی بدولت اسے ایک عدد کمرہ میسر آسکے گا
جہاں وہ اپنی نئی زندگی شر وع کرنے کے قابل ہوگا۔بہرکیف عبدالماجد قریشی
اور ترس فاؤنڈیشن بارے جتنا لکھا جائے کم ہوگا کیونکہ فلاحی ،سماجی ورفاہی
کاموں کا زمانہ معترف ہوا کرتاہے۔ہم یہاں ان کا ذکر صرف اس غرض سے کررہے
ہیں تاکہ ہمارے پڑھنے والے پاکستان کا اصل چہرہ جوکہ عبدالماجد قریشی جیسا
عظیم انسان ہے دیکھ سکیں اور ساتھ دنیا کو بتا سکیں کہ ہم دراصل پرامن قوم
ہیں اور ہمارے دل دیگر پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ہماری اﷲ تعالیٰ سے
دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ عبدالماجد قریشی اورترس فاؤنڈیشن کی کاوشوں کو اپنے
دربار میں قبول فرمائے اور انہیں ان کے سماجی کاموں کو پورا پورا بدلہ
دے۔آمین۔
|