میرے دوست وقاص علی کا مجھے فون آیا ، علیک سلیک کے
بعد اگلی بات نے مجھے ساکن کر کے رکھ دیا ، وقاص علی کے مطابق ہماری محلے
کی ایک خاتون نے فیس بک پر حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کی شان اقدس میں
گستاخانہ کمنٹس کیے ہے ۔ میں نے تھانے جانے کا مشورہ دیا ، جواب ملا پیر
آباد تھانے والے تعاون کرنے بجائے الٹی پلٹی باتیں کررہے ہیں ، آپ کسی
میڈیا والے ساتھی کا نمبر دیدیں، میں نے دو تین نمبر بھیج دیئے۔
وقاص علی سے فون پر الوداع کے بعد راقم نے سوشل میڈیا پر سرچنگ شروع کردی
،تومعلوم ہوا کہ یہ صرف ایک واقع نہیں موجودہ سال میں ایسے سینکڑوں واقعات
سے سوشل میڈیا خاص کر فیس بک بھرا پڑا ہیں۔ کچھ واقعات کے تفصیل قارئین کے
ساتھ شیئر کرتا جاؤں ۔
روح زمین پر اﷲ تعالیٰ نے سب سے افضل جماعت ا نبیاء کرام علیہ سلام کی
جماعت کو قرار دیا ہیں، اس کے بعد روح زمین پر افضل جماعت صحابہ کرام رضوان
اﷲ اجمعین کی ہیں۔ محمد رسول اﷲ ﷺ کو اﷲ تعالیٰ نے تمام انبیاء ؑ کا سردار
بنایا ہیں۔ جبکہ صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ تمام صحابہ ؓ کے سردار ہیں۔ انبیاء
کرام علیہ سلام کے بعد روح زمین پر سب سے افضل انسان ابوبکر صدیق رضی اﷲ
عنہ ہے ۔ کیوں کیسے یہ ایک طویل تفصیل ہے ،جس پر پھر کسی موضوع پر بات کریں
گے۔
میری تحریر کو کسی فرقے یا مذہب کے خلاف نہ سمجھا جائے ، پاکستان میں موجود
تمام فرقوں اور مذاہب کے لوگوں میں گستاخ موجود ہے ۔ سندھ اسمبلی میں جو
صوبائی وزیر نے انبیاء کرام علیہ سلام کی شان میں گستاخی کی ہے اس پر آگے
جاکر بات کروں گا۔ راولپنڈی میں عثمان انصاری نام ایک شخص نے حضرت امیر
معایہ رضی اﷲ عنہ کی شان میں فیس بک پر توہین امیز پوسٹیں لگائی جس کے خلاف
اہلسنت والجماعت راولپنڈی زمہ داروں نے فوراًایکشن لیا اور اس ملعون کو
گرفتار کریا اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، دوسرا صوابی سے تعلق
رکھنے والا نام نہاد عالم دین مولوی الیاس صدیق نے سوشل میڈیا پر ویڈیوں
اپلوڈ کی جس میں وہ ملعون صاف صاف کہہ رہا ہے کہ جملہ صحابہ کرام رضوان اﷲ
اجمعین کو گالی دینے سے کوئی کافر نہیں ہوتا ۔ تیسرا کراچی پولیس کا افیسر
اے ایس آئی اسد گوپانگ نے فیس بک پر حضرات صحابہ کرام رضوان اﷲ اجمعین کے
شان میں گستاخیاں کی جس پر جیکسن تھانے والے برقت ایکشن میں آئے اور اسد
گوپانگ کو گرفتار کردیا۔ چوتی گستاخی سندھ میں کالج کی لیڈی پروفیسرعرفانہ
ملاح نے تحفظ ناموس رسالتؑ کے قانون کو کالا قانون کہہ کر مسلمانان پاکستان
کے جذبات مجروح کیا، لیکن تاحال عرفانہ ملاح کے خلاف حکومت وقت کی جانب سے
کوئی کاروائی عمل میں نہیں آئی ۔ پانچوی توہین ،مولوی اشرف جلالی نے حضرت
بی بی فاطمہ رضی اﷲ عنہا کی شان میں بے ادبانہ و گستاخانہ الفاظ
کہیں۔(نعوذباﷲ)
ایسے کئی واقعات حال کے کچھ دنوں میں ہوئے ان سب کو تحریر کرنے جاؤں تو
مضمون زخیم کتاب کو صورت اختیار کرجائی گی۔ ایک اور گستاخانہ واقع جو سندھ
اسمبلی میں پیش آیا جس کو تحریر کرنا ضروری سمجھتا ہوں ،مگر تاحال اس پر
بھی کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ گزشتہ روز سندھ اسمبلی کا اجلاس جاری تھا ،
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر سید ناصر حسین شاہ نے اسمبلی میں بل
پیش کیا ۔ بل کا متن تھا کہ سعودی عرب سے مطالبہ کیا جائے کہ جنت البقیع
میں مدفون خاتون جنت سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا کے قبرانور کو مزار کے طرز پر
تعمیر کروایا جائیں،بل پیش کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے حضرت بی بی فاطمہ
رضی اﷲ عنہا کو ام الانبیاء ( علیہ سلام) کہا۔ جو جملہ انبیاء کرام علیہ
سلام کی توہین زمرے میں آتاہیں۔
حکومت پاکستان و سوشل میڈیاسائٹس کے درمیان جنوری کے آخر میں ایک معائدہ طے
پایا تھا کہ جس تحت ٹوئٹر ، یوٹیوب اور فیس بک پر توہین امیز مواد کو نہ
صرف روکا جائے گا بلکہ ایسے ویڈیوز یا پوسٹ کو فوری حذف کرکے مقرارہ شخص کے
خلاف سخت قانونی کاروائی بھی عمل میں لائی جائی گی ۔ اس ضمن میں حکومت
پاکستان نے ایس آر اوجاری کیا تھا جس کا اطلاق جنوری کے اکیس تاریخ کا
ہوگیا تھا ، جس کے بعد سوشل میڈیا کہ ان تینوں ویب سائٹس پر پاکستانی
قوانین لاگوں ہونگے اور یہ سائٹس پاکستان میں اپنا دفتر کھولیں گے۔ مگر
ابتک ایسا نہیں ہوا۔
حال ہی میں پنجاب اسمبلی کی ایم پی اے و مسلم لیگ (ق) کی خاتون رہنما خدیجہ
عمرنے پنجاب اسمبلی میں حضرت محمدﷺ، صحابہ کرام ؓ،اہل بیت عظامؓ اور دیگر
مقدس ہستیوں کی توہین پر مبنی درس کتابوں کے خلاف پنجاب اسمبلی میں ’’پنجاب
کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ترمیمی بل‘‘ پیش کیا ، جو بھاری اکثریت سے
منظور بھی ہوا۔یہ بل 9جون کو منظور کیا گیاتھا اور اس سے قبل 5جون کو پنجاب
اسمبلی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہاتھا کہ
ہمارے لیے یہ بات کس قدر باعث ندامت ہے کہ پاک سرزمین پر ایسی کتابیں موجود
ہیں جن میں عقیدہ ختم نبوت،حضرت محمد ﷺ، امت کی عظیم ماں حضرت عائشہ صدیقہؓ
طیبہ طاہرہ (جن کی پاکیزگی کی گواہی قرآن پا ک میں اﷲ نے دی ہے)، حضرت صدیق
اکبرؓ ،حضرت علی المرتضٰیؓ ٰ اور دیگر صحابہ کرام رضوان اﷲ اجمعین و اہلبیت
عظامؓ کی گستاخی کی گئی ہے۔ایم پی اے خدیجہ عمر صاحبہ کی اس کاوش کے بعد
بھی ابتک کوئی خاص اقدامات ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں۔
پڑوسی ملک میں آئے انقلاب کے بعد سے ملک پاکستان میں حضرات صحابہ کرام و
امہات المؤمنین رضوان اﷲ تعالیٰ اجمعین کی شان میں جو گستاخیوں کا سلسلہ
شروع ہوا ہے تاحال جاری ہے ۔ اس گستاخیوں کی وجہ سے ملک تین دھائیوں سے
فرقہ واریت جیسے وباء سے متاثر ہے اور اسی وجہ سے سینکڑوں علماء کرام
ذاکرین اور عام افراد فرقہ واریت کے بھنڈ چڑ گئے ہیں۔ اسی فرقہ واریت جیسے
ناسور کے روک تھام میں ملک پاکستان کے کئی جانثاروں نے جان کی بازی تک
لگادی ہے ۔
’’صحابہ کرام ؓ کی توہین کے بڑھتے واقعات اور حکومت کی غیر سنجیدگی ‘‘اس
ملک میں انارکی کا سبب بن سکتی ہیں۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت وقت کو
اس مسئلے کی سنجیدگی کا احساس ہوجانا چاہیئے اور اسے عناصر کو فوری لگام
دیدینا چاہیئے تاکہ اس ملک سے فرقہ واریت کا خاتمہ ممکن ہو اور ہمارے
جانثاران پاکستان کی ان کاوشوں کو(جن کی وجہ سے یہ ملک اس ناسور سے محفوظ
ہے ) مزید نقصان نہ پہنچیں۔۔۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یااﷲ توہی ہمارے پیارے وطن کو اس ناسور سے محفوظ
رکھ(آمین)
|