درس ِ قرآن 50

سورۃ قمر
تمام تعریفیں اللہ عزوجل کے لیے جوتمام جہانوں کا پروردگار ہے اور درود وسلام ہوں تمام رسولوں میں افضل ہمارے آقائے نامدار حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) پر اور آپ کی آل اوراصحاب پر، امابعد!قرآن کریم وہ بلند رتبہ کتاب ہے جس میں شک کی گنجائش نہیں،جسے اللہ تعالیٰ نے ایسے عظیم نبی پر نازل فرمایا جن کے ذریعے نبیوں کی آمد کا سلسلہ مکمل ہوااور وہ ایک ایسا دین لے کر تشریف لائے جو خاتم الادیان ٹھہرا ۔یہ وہ کتاب ہے جو مخلوق کی اصلاح کے لیے خالق کا دستور ہے۔زمین والوں کی ہدایت ورہنمائی کے لیے آفاقی قانون ہے، اس کو نازل فرمانے کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے تمام سابقہ شریعتوں کو منسوخ فرمادیا اور قیامت تک کے لیے صرف شریعت محمدی اور دین اسلام کے واجب القبول ہونے کا اعلان کردیا۔
قرآن مجید دین اسلام اور شریعت محمدی کی اساس اور برہان ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات پر دلائل ہیں، انبیائے سابقین اور سیدنا حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی نبوت،رسالت اور ان کی عظمتوں کا بیان ہے، حلال اورحرام، عبادات اور معاملات، آداب اور اخلاق کے جملہ احکام کا تذکرہ ہے،حشرونشر اور جنت ودوزخ کا تفصیل سے ذکر ہے اور انسان کی ہدایت کے لیے جس قدر امور کی ضرورت ہوسکتی ہے اس سب کا قرآن مجید میں بیان ہے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:وَ نَزَّلْنَا عَلَیۡکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ
ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے۔ (پ14،النحل:89)
لہٰذا ہر دورمیں ارباب علم وفضل اور اصحاب تحقیق نے مختلف شکلوں میں قرآن پاک کے ہر پہلو پر ممکنہ تحقیقی کام جاری رکھا ہے۔کبھی قرآن کے الفاظ اور اس کی ادائیگی کے طریقوں پر تحقیق ہوئی تو کبھی قرآن پاک کا اسلوب اور اعجاز مرجع التفات رہا۔کوئی قرآن پاک کی کتابت اور رسم الخط کے طریقوں کو اپنا موضوع تحقیق بناتا ہے تو کسی کا وظیفہ حیات اور شغل زندگی قرآن مجید کی تفسیر اور اس کی آیات کی شرح کرنے کی سعادت حاصل کرنارہا ہے ،اسی طرح اور بہت سے گوشوں پر تحقیقی کام ہوا۔
چنانچہ ہم بھی اسی نیت اور ارادے کے ساتھ مختصر اور جامع انداز میں فہم کلام مجید کو عام کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
آئیے کلام مجید کی سورۃ قمر کے بارے میں جانتے ہیں ۔ سورۂ قمر اس آیت ’’سَیُهْزَمُ الْجَمْعُ‘‘ کے علاوہ مکی ہے
۔( خازن، تفسیر سورۃ القمر، ۴/۲۰۱، جلالین، سورۃ القمر، ص۴۴۰)
اس سورت میں 3رکوع،55 آیتیں ،342کلمے اور1423حروف ہیں ۔( خازن، تفسیر سورۃ القمر، ۴/۲۰۱)
سورہ قمر کو قمر کیوں کہتے ہیں آئیے وجہ تسمیہ جانتے ہیں : عربی میں چاند کو قمر کہتے ہیں ۔اِس سورت کی پہلی آیت میں چاند کے پھٹ جانے کا بیان کیاگیا ہے ،اس مناسبت سے اس کا نام ’’سورۂ قمر‘‘ رکھا گیا ہے ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے رات میں سورۂ سجدہ،سورۂ قمر اور سورۂ ملک کی تلاوت کی تو یہ سورتیں ،شیطان اور شرک سے اس کی حفاظت کریں گی اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے درجات میں بلندی عطا کرے گا۔
( کنز العمال، کتاب الاذکار، قسم الاقوال، الباب السابع، الفصل الاول، ۱/۲۶۹، الجزء الاول، الحدیث: ۲۴۱۰)
کلام مجید کا حرف حرف حکمت سے بھرپور ہے ،۔آئیے یہ جانتے ہیں کہ سورۃ قمر میں کیا احکام بیان ہوئے ہیں ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت ،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت اور قرآنِ مجید کی صداقت وغیرہ اسلام کے بنیادی عقائد کے بارے میں بیان کیا گیا ہے ،نیز اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں
(۔۔۔)…اس سورت کی ابتداء میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ایک معجزہ اور کفارِ مکہ کے طرزِ عمل کو بیان فرمایا گیا۔
(۔۔۔۔۔)… حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مشرکین سے اِعراض کرنے اور انہیں قیامت قریب آنے اور اس دن انہیں پہنچنے والی سختیوں سے ڈرانے کا حکم دیاگیا۔
(.......)…حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تسلی کے لئے اِختصار کے ساتھ سابقہ امتوں میں سے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم،قومِ عاد،قومِ ثمود،حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم اور فرعون کی قوم کے حالات اور ان کا انجام بیان کیا گیا اور کفارِ قریش کو مُخاطَب کر کے ان امتوں کے انجام سے ڈرایا گیا ۔
(......)…اس سورت کے آخر میں بد بخت کفار کا حال اورسعادت مند مُتّقی لوگوں کی جزا کو بیان فرمایا گیا۔
علمائے امت نے قرآن مجید کے مختلف پہلوؤں پر الگ الگ تحقیق وریسرچ کرکے مستقل کتابیں تالیف کی ہیں، ان کے لیے علوم وضع کیے اور کتب مدون فرمائیں اور اس وسیع میدان میں بہت بلیغ کوششیں فرمائی ہیں اور یہ سلف صالحین کی کوششوں ہی کا نتیجہ ہے کہ آج ان بزرگوں کی مساعی جمیلہ اور عظیم کارناموں کی بدولت نہایت قابل قدرعلمی سرمایہ سے ہمارے کتب خانے مالامال ہیں اور اس گراں قدر علمی سرمایہ پر ہمیں بجا طور پر فخر رہا ہے۔ہم نے بھی اپنے حصے کی کوشش جاری رکھی ہوئی ہے ۔دعاکیجیے کہ اللہ پاک ہم سے راضی ہوجائے اور ہم انسانیت کے لیے زیادہ سے زیادہ نفع بخش ثابت ہوسکیں ۔
 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593783 views i am scholar.serve the humainbeing... View More