ہفتے میں ایک بار چہرے کو بھاپ دیں اور 5 مسائل سے چھٹکارا پائیں

یہ ایک ایسا وقت ہے جو ہمارے چہرے کے لیے کسی صورت مناسب نہیں ہے- ہوا میں موجود بےپناہ آلودگی ہمارے چہرے کو مختلف اقسام کی گندگی سے آلودہ کردیتی ہے جس سے ہماری جلد وقت سے پہلے ہی بدنما دکھائی دینے لگتی ہے- لیکن اگر آپ ہفتے میں ایک بار ضرور اپنے چہرے کو گرم پانی کی بھاپ فراہم کریں تو کئی مسائل سے محفوظ رہ سکتے ہیں-

چہرے کی صفائی
چہرے کی صفائی کے لیے بھاپ بہترین ہے- جب آپ اپنے چہرے کو بھاپ دیتے ہیں تو پانی کے بخارات کی گرمی آپ کے چہرے کے مسام کو نرم کرتی ہے اور ساتھ ہی وسعت دیتی ہے- مسام کے کھلنے سے ان میں موجود گندگی باہر آجاتی ہے اور چہرہ صاف ہوجاتا ہے-

image


جراثیم اور مردہ خلیے
جلد ہمارے جسم کا وہ عضو ہوتا ہے جو مسلسل نیا پیدا ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے پرانی جلد کے مردہ خلیے جلد پر ہی چپکے رہےتے ہیں- لیکن چہرے کو بھاپ دینے سے جلد مردہ جراثیم سے پاک ہوجاتی ہے- یہ مردہ چراثیم چہرے کی ملنے والی آکسیجن کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں-

image


آکسیجن کی فراہمی
بعض افراد بھاپ سے گریز کرتے ہیں جیسے کہ الرجی کے شکار افراد- لیکن یاد رکھیں بھاپ ایک بہترین چیز ہے- بھاپ آپ کے چہرے کو ملنے والی آکسیجن میں نمایاں فروغ دیتی ہے- اگر بھاپ لینے کے بعد آپ کے چہرے کی جلد سرخ ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے بالکل درست انداز میں اپنے چہرے کو بھاپ فراہم کی ہے جو آپ کے لیے بےپناہ فائد مند ثابت ہوگی-

image


جھریوں میں تاخیر
ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے چہرے میں جھریاں نہ آئیں- لیکن عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی آمد کا آغاز بھی ہوجاتا ہے- لیکن اگر آپ ہفتے میں ایک بار چہرے کو بھاپ دیں تو جھریاں آنے کا عمل سست اور تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے-

image


قدرتی طور پر نمی
بھاپ لینے کا عمل آپ کے جسم کو زیادہ قدرتی تیل تیار کرنے پر مجبور کرتا ہے جو جلد کو نمی بخشتا ہے اور آپ کی ہائیڈریشن لیول تک بڑھاتا ہے۔

image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: