انڈیا کی ہٹ دھرمی

انڈیا میں بیٹھے اجیت ڈاؤل ٹائپ کے دانشور اب انڈیا کو یہ پٹی پڑھا رہے ہیں کہ اگر پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول تھوڑی سی بھی تبدیل کر دی جائے تو چین کے خلاف عالمی سطح پر اور اندرون ملک جو بدنامی ہورہی ہے اس کا ازالہ ہوسکتا ہے۔

ضمنی فوائد یہ ہونگے کہ
پاکستان کی سنبھلتی معیشت کو بریک لگ جائنگے،
کشمیر میدان جنگ بنے گا تو پاک فوج کے لیے آسان نہیں ہوگا کہ انڈین گولہ باری کا اسی طرح بےدریغ جواب دے کیونکہ اس طرف بھی کشمیری رہتے ہیں،
اگر ایل او سی پر ہم پاکستان کو تھوڑا سا بھی پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوئے تو ہم دوبارہ سی پیک کے قریب ہوسکتے ہیں جو گلوان چھن جانے کی وجہ سے ہماری دسترس سے دور ہوچکا ہے۔

تاہم انڈیا جانتا ہے کہ انڈین آرمی پوری قوت بھی لگا کر ایل او سی پر پاک فوج کو پیچھے نہیں دھکیل سکے گی اس لیے متبادل حل یہ ہے کہ سن 65 کی طرح پاکستان کے کسی بڑے شہر پر حملہ کیا جائے اور ایل او سی پر پاک فوج کا دباؤ کم کرنے کی کوشش کی جائے۔ جس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں موجود 7 لاکھ انڈین فوج کی مدد سے ایل او سی پر بھرپور حملہ کر کے آزاد کشمیر کے کچھ علاقے پر قبضہ کر لیا جائیگا۔

یاد رہے کہ انڈیا گلوان سے پہلے یہ حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف اس حوالے سے بیانات دے چکے ہیں۔

تاہم انڈیا میں کچھ انسان کے بچے بھی ہیں جن میں کچھ تھوڑی سی عقل باقی ہے۔

ان کے خیال میں انڈیا نے ایسی حرکت کی تو اس کو مکمل طور پر ختم ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ انڈین ائر فورس کسی صورت پاکستانی ائر فورس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ پاک فوج کا مورال آسمان پر ہے جب کہ انڈین آرمی کا مورال زیرو ہے۔ سب سے بڑھ کر چین بے دریغ اس جنگ میں کودے گا اور لداخ کے علاوہ بھی کچھ مزید محاذ کھول دے گا۔

انڈیا کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔ بلکہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انڈیا صرف اور صرف پاکستان پر ایٹمی حملہ کر کے کامیابی کی کچھ امید رکھ سکتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں کہ پاکستان جواب دینے کے قابل نہ رہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ انڈیا حملہ کرتا ہے یا نہیں۔

لیکن میرے خیال میں پاکستان کی تیاری یہ ہونی چاہئے کہ انڈیا حملہ بھی کرے گا اور ایٹمی حملہ کرے گا۔

پاکستان کو چاہئے کہ اپنی فوج کی کمانڈ اور کنٹرول تین چار جگہوں تک پھیلا دے صرف جی ایچ کیو تک محدود نہ رکھے۔
پاکستان کم از کم دو تین ملکوں میں اپنے جنگی اڈے بنائے۔ اس کے لیے چین، سری لنکا اور نیپال وغیرہ سے بات کی جاسکتی ہے۔
پاکستان نیوکلئیر سروائول کیپبلٹی حاصل کرے۔ کم از کم تمام اہم شہروں میں خندقین اور بنکرز تعمیر کیے جائیں جہاں ایٹمی حملے کے وقت شہریوں کی بڑی تعداد پناہ لے سکے۔

ایک گھسا پٹا سوال ہے لیکن میں کرونگا ضرور۔

اگر انڈیا نے حملہ کیا تو کون کون اپنی پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہوگا؟

دیکھنا ہے کہ کتنے لوگ اگر مگر چونکہ اور چنانچہ کے بغیر جواب دیتے ہیں۔


 

Syed Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 153749 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.