افسانچہ۔۔۔
آپ نے اپنا گھوڑا ایک چھوٹی سی مسجد کے دروازے پر روکا اور ساتھ ہی کھڑے
شخص کے سپرد اپنا گھوڑا کیا اور دو رکعت نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں
داخل ہوئے -
نماز پڑھ کر واپس آئے تو گھوڑا موجود تھا مگر ذین غائب -
بازار میں نئی ذین خریدنے کے لیے چل دیے - وہاں کسی دکان پر اپنی ذین دیکھی
تو خریدنے کے لیے رک گئے - قیمت پوچھی تو دکان دار بولا
" ابھی ابھی ایک شخص دو درہم کی بیچ کر گیا ہے - آپ بھی دو درہم ہی دے دیں
"
مولا علی ع دل میں سوچنے لگے کہ جب میں نماز پڑھنے کا گیا تھا یہی سوچا تھا
کہ واپسی پر دو درہم انعام دوں گا
اے حضرت انسان تو نے لیے تو وہی دو درہم پر حرام کر کے لیے ۔ ۔۔"
سچ ہے کسی کو وقت سے پہلے اور نصیب سے زیادہ نہیں ملتا - ۔
|