(کرونا وبا سے قبل عمرہ کا سفر سعادت)
جسے چاہا در پہ بلا لیا جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
یہ اشعار بچپن سے ہی میرے ذہن پہ نقش ہیں،ان اشعار کی اہمیت کا اندازہ مجھے
تب ہوا جب میری ان گناہگار آنکھوں نے حرمین شریفین کی زیارت کی۔
اس مبارک سفر کا آغاز یوں ہوا ؛میں اور میری شریک حیات نے دبئی ائیرپورٹ پر
احرام باندھ کر دو نفل اد ا کئے ،پھر وہاں سے ہم مکہ مکرمہ کی جانب عازم ِسفر
ہوئے اور تقریباً اڑھائی گھنٹے میں ہم نے جدہ ائیرپورٹ پر لینڈ کیااور پھر
ایک گھنٹہ میں ہم مکہ اپنے ہوٹل پہنچ گئے۔ہمارا ہوٹل مکہ ٹاور کے اندر تھا
جو کہ حرم کے نزدیک ترین واقع ہے۔ہوٹل میں سامان رکھنے کے بعد ہم نے وضو
کیا اور عمرہ کی ادائیگی کیلئے حرم شریف کی جانب چل پڑے، دل خوشی سے باغ
باغ تھا اور ہر لمحہ شکر بجا لارہا تھا ،رات کے تقریباً ایک بجے جب ہم حرم
شریف میں داخل ہوئے تو لوگوں کا ایک جم غفیر سفید احرام باندھے ہوئے موجود
تھا ۔پہلی نظر جب بیت اﷲ شریف پر پڑی تو آنسووں کا ایک سیلاب رواں ہوگیا
اور جو کیفیت بنی اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ،شاید یہ اشعار
میرے احساسات کی کچھ ترجمانی کر سکے؛
کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
یوں ہوش وخرد مفلوج ہوئے دل ذوق تماشہ بھول گیا
پھر اِن احساسات وجذبات اور جھکی ہوئی نظروں کے ساتھ ہم نے عمرہ کا آغاز
کیا۔استلام کے بعد طواف ِ کعبہ کیا،طواف کرنے کے بعد ہم نے مقام ابراہیم پر
دونفل ادا کئے ،پھر زم زم پی کر ہم نے سعی ادا کی، پھر دو نفل ادا کئے اور
حلق کروا کر عمرہ مکمل کیا۔
عمرہ مکمل کرنے کے بعد ہم نماز فجر کیلئے حرم شریف میں داخل ہوئے اور نماز
کے بعد طواف شروع کیا۔ طواف ِکعبہ کرتے جب ہم نے اس سے لپٹ کر اسے بوسہ دیا
تو یوں محسوس ہوا کہ اﷲ پاک نے ہمیں اپنے سایہ رحمت میں چھپا لیا ہو۔پھر
رکن یمانی اور حجر اسود کو بوسہ دیا اور حطیم(بیت اﷲ کا حصہ)میں نفل پڑھنے
کی بھی سعادت نصیب ہوئی۔مسجد الحرام میں بیٹھ کر خانہ کعبہ کا دیدار کرنا
اور اسے تکتے رہنا اس کا سرور اور چاشنی ہی اپنی ہے۔
کعبے کی رونق کعبے کا منظر ،اﷲ اکبر اﷲ اکبر دیکھوں تو دیکھے جاوں برابر،اﷲ
اکبر اﷲ اکبر
پھر ہم نے مروہ کے قریب حضوراکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی جگہ کی
زیارت کی ،وہاں اب لائبریری قائم ہے۔پھر ہم نے مسجدالحرام میں موجود ام
ہانی ؓ کے گھر کی زیارت کی جہاں سے آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم معراج پر
تشریف لے گئے ۔
پھر ہم نے اجرہ(کار)لی اور مکہ مکرمہ میں موجود مقدس مقامات کی زیارات
کیلئے روانہ ہوئے۔مسجد الراجعی میں نماز ظہر ادا کرنے کے بعد ہم نے غارثور
کی زیارت کی،یہ غار مکہ معظمہ کی دائیں جانب تین میل کے فاصلے پر ثور پہاڑ
میں واقع ہے۔قرآن مجید میں ہجرت کا بیان کرتے ہوئے جس غار کا ذکر کیا گیا
ہے وہ یہی ہے۔آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے
اس غار میں تین دن قیام کیا۔اس غار کی زیارت کے بعد ہم عرفات گئے اور وہاں
جبل رحمت(وہ جگہ جہاں حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی)اور مسجد نمرہ کی زیارت
کی ،یہ مسجد صرف ۹ذی الج کو کھلتی ہے جہاں حج کا خطبہ دیا جاتا ہے باقی
سارا سال یہ مسجد بند رہتی ہے۔اس زیارت کے بعد ہم نے منیٰ،مزدلفہ،مسجد خیف
اور مسجد عائشہ کی زیارت کی پھر جنت المعلی کی زیارت کی جہاں ام المومنین
حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی قبر انور ہے۔پھر ہم نے ہجرہ روڈ پر موجود ام
المومنین حضرت میمونہ بنت حارثؓ کی قبر انور کی زیارت کی۔پھر ہم نے زم زم
پلانٹ دیکھا اورپھر مسجد جعرانہ کی جانب روانہ ہوئے وہاں اس کنواں کی زیارت
کی جس کے پانی میں حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا لعب دہن ڈالا
جس سے اس کا پانی شیریں ہوگیا۔ساتھ ہی شہدائے حنین کے قبرستان کی زیارت کی
اور مسجد جعرانہ سے احرام باندھ کر دوسرے عمرے کیلئے حرم شریف پہنچ گئے۔
|