سورۃ ذاریات
اللہ کے فضل اور اس کے حبیب کے کرم سے ہم درس قرآن کی سعادت حاصل کررہے
ہیں ۔اب ہم سورۃ ذاریات کے متعلق جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔
سورئہ ذارِیات مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ الذّاریات،
۴/۱۸۰) اس سورت میں 3رکوع،60 آیتیں ، 360کلمے اور1239 حروف ہیں ۔( خازن،
تفسیر سورۃ الذّاریات، ۴/۱۸۰)
وجہ تسمیہ:
ذارِیات کا معنی ہے خاک بکھیر کر اُڑا دینے والی ہوائیں ،اور اس سورت کی
پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان ہواؤں کی قسم ارشاد فرمائی ہے ا س مناسبت
سے ا س کا نام’’سورۂ ذارِیات‘‘ رکھا گیا۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اسلام کے بنیادی عقائد جیسے توحید،
نبوت ، اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کو ثابت کیا گیا ہے اور اس کے
مخالف چیزوں جیسے شرک،نبوت کی تکذیب اور حشر و نشر کے انکار کی نفی کی گئی
ہے،اور اس سورت میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔اس سورت کی ابتدائی آیات
میں کفارِ مکہ کے اَحوال بیان کئے گئے کہ وہ قرآنِ مجید،آخرت اور جہنم کے
شدید عذاب کو جھٹلاتے ہیں اسی طرح مُتّقی مسلمانوں کے اَحوال اور ان کے لئے
تیار کی گئی جنت کی نعمتیں بیان کی گئیں تاکہ عقلمند انسان ان دونوں میں
فرق سمجھ سکے اور اسے عبرت و نصیحت حاصل ہو ۔
کفارِ مکہ کی طرف سے پہنچنے والی اَذِیَّتوں پر نبی کریم صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُمْ کوتسلی دینے کے لئے پچھلے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی امتوں کے واقعات بیان کئے گئے ۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت اور وحدانیَّت کے دلائل ذکر فرمائے اور کسی کو
اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دینے، اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی تکذیب کرنے سے
منع فرمایا اور حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کو حکم دیاکہ منکرین سے منہ پھیر لیں اور مُتّقی لوگوں کو نصیحت
کریں ۔اس سورت کے آخر میں جِنّات اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد بیان کیا
گیا کہ انہیں پیدا کرنے سے مقصود یہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل
کریں اوراخلاص کے ساتھ صرف اسی کی عبادت کریں اور یہ بتایاگیا کہ تمام
مخلوق کا رزق اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ ٔکرم پر لیا ہو اہے،نیز کفار و
مشرکین سے قیامت کے دن شدید عذاب کا وعدہ کیا گیا اور انہیں دنیا میں سابقہ
امتوں جیساعذاب نازل ہونے سے ڈرایا گیا ہے۔
اے ہمارے پیارے رب ہمیں اخلاص کی دولت سے بہرہ مند فرماآمین
|