ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا
کہ آپ نے اپنے آپ سے زیادہ کبھی کسی کو بلند ہمت اور بہادر دیکھا ہے؟۔ حاتم
نے جواب دیا: ہاں دیکھا ہے۔
امر واقعہ یہ ہے کہ ایک دن میں نے چالیس اونٹ ذبح کیے تھے اور تمام اہل
علاقہ کی دعوت کی تھی۔ عین کھانے کے وقت میں کسی کام سے جنگل کی طرف نکل
گیا۔ وہاں ایک لکڑہارے کو دیکھا کہ محنت ومشقت کے ساتھ لکڑیاں کاٹنے میں
مشغول ہے۔میں نے اس سے کہا: اے لکڑہارے!تو اس وقت یہاں دھوپ میں کیوں
پریشان ہو رہا ہے؟جا حاتم طائی کے یہاں آج دعوتِ عام ہے، مزے لے لے کر کھا
پی۔یہ سن کر اس نے جواب دیا:جو لوگ اپنے ہاتھ سے کمائی کرنا اور محنت کر کے
اپنا پیٹ بھرنا جانتے ہیں وہ حاتم کا احسان لینے کی ضرورت خیال نہیں کرتے۔
پیارے بچوں!ہمارے آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں کتنی اچھی نصیحت
فرمائی ہے : وہ کمائی سب سے بہتر ہے جو انسان خود محنت کر کے کماتا ہے۔
اَفْضَلُ الْکَسَبِ عَمَلُ الرَّجُلِ بِیَدِہٖ
(کنزالعمال: ۴؍۹حدیث: ۹۲۲۴) |