مصر میں دو امیر زادے تھے، ایک
نے علم سیکھا اور دوسرے نے دولت کمائی حتیٰ کہ مصر کا بادشاہ بن گیا۔
پھر کیا ہوا کہ بادشاہ ‘ عالم کو حقارت سے دیکھ کر کہا کرتا تھا کہ دیکھو
اس نے علم سیکھنے میں وقت ضائع کیا اور آج نانِ شبینہ کو محتاج ہے۔ ایک میں
ہوں کہ دولت کے حصول کی کوشش کے سبب آج عزیز مصر بن چکا ہوں۔
عالم نے اس کی بات سن کر کہا: خدا کی نعمت کا شکر ادا کرنا مجھ پر زیادہ
واجب ہے؛ کیوں کہ میں نے پیغمبروں کی میراث پائی ہے یعنی علم۔ اور تجھے
فرعون وہامان کا ترکہ ملاہے یعنی دولت۔
پیارے بچوں!اُس عالم نے دراصل آقا علیہ السلام کی اس حدیث پاک کی طرف اشارہ
کیا تھا : ’’علما‘پیغمبروں کے وارث ہوتے ہیںجن کی وراثت علم ہوتی ہے‘‘۔
اِنَّ العُلَمَائَ ہُمْ وَرَثَۃُ الأنْبِیَائِ وَرَّثُوا الْعِلْمَ
(صحیح بخاری: ۱؍۱۱۹) |