سخت تپتی دوپہر اور ہو کا عالم تھا ، کمزور
ساگدھا ریڑھے میں جتا ہوا اور ریڑھا جانوروں کے چارے سے لدا ہوا ہمارے پاس
آکر رک گیا ۔ ہم دونوں جو سائے میں بیٹھے ہوئے تھے بے اختیار ہماری نظریں
بے چارے گدھے کی طرف اٹھ گئیں جس کا شائد مالک بھی ساتھ نہیں تھا لیکن وہ
پھر بھی چارے کو گھر تک لے آیا تھا، گدھے کی گردن بھی زخمی تھی اور سامنے
سینے پہ جہاں ریڑھے کا سینےبندھ ہوتا ہے وہاں چھلے ہوئے زخم سے لہو رس رہا
تھا جو یقینا" اسے بہت تکلیف دے رہا ہوگا ۔
ہم دونوں کو گدھے پہ بہت ترس آیا اور بے اختیار ہمارے سر جھک گئے ، ہماری
زبانیں خاموش تھیں مگر ہمارے دل اللہ کے ہم پہ بے پناہ فضل و کرم کا شکریہ
ادا کررہے تھے ، وہ کتنا مہربان ہے اس کے کتنے احسانات ہیں ہم پہ ، جانور
تو جانور ہم اس دنیا کے کروڑوں انسانوں سے بہتر زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ،
دنیا کی ہر نعمت ہمارے پاس موجود ہوتی ہے ، مگر ہمارے دل اور زبانیں ناشکری
کے اس قدر عادی ہوچکےہیں کہ ہمیں خود پہ اللہ کریم کے بے تحاشا احسانات کا
احساس ہی نہیں ہوتا اور ہم ساری عمر شکوے شکائتیں کرتے ہی مرجاتے ہیں ۔
سمبڑیال مین بازار کے پاس تارکول سے بنے تپتے روڈ پہ دونوں پاوں سے معزور
ایک نوجوان سارا دن بھیک مانگتا ہے ، ٹریفک کا شور، دھواں ،ان دنوں کی گرمی
اور دہکتی ہوئی سڑک پہ لیٹے اس نوجوان کی پریشانی اور تکلیف کا احساس کیجئے
، شائد اپ کے دل میں بھی قدرت سے محبت کے نئے سوتے پھوٹ پڑیں ۔
ابھی جب میں یہ کالم لکھ رہاتھا تو میرے سامنے سے ایک ایسا شخص گزرا جس کی
گردن سیدھی تھی نہ ہاتھ اور پاوں ، چلتے ہوئےعجیب سی مضحکہ خیز حالت بنتی
ہے ، ہزاروں ابنارمل بچے جنہیں بھوک پیاس، سردی گرمی کا کوئی احساس نہیں
اپنے والدین کے لئے مسلسل آزمائش ہیں ، ہسپتالوں اور گھروں میں ہزاروں مریض
،بزرگ ایسے ہیں جو سسک سسک کر جی رہے ہیں ، سالوں سے بیڈ اور چارپائی سے
نیچے نہیں اترے ، گھر سے باہر کی دنیا دیکھے عرصہ ہوگیا ہے ، کیا ہم ایسے
کروڑوں، لاکھوں یا ہزاروں سے بہتر اور اعلی زندگی نہیں گزار رہے ؟ پھر بھی
ہر لمحہ ناشکری اور مایوسی کی باتیں کیا ہمیں ذیب دیتی ہیں ؟ ۔
آئیے ! آج سے ایک نئی زندگی شروع کریں ، اپنے اندر عاجزی انکساری ، ہمدردی،
خیرخواہی اور شکر کے جذبات پیدا کریں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے ارد گرد
موجود مجبور بے سہارا اور نادار لوگوں کا سہارا بھی بنیں ۔ اللہ نے اپ کسی
کو محتاج رکھا ہے تو کسی کو مال و دولت سے نواز رکھا ہے ، اس میں محتاج کا
کوئی قصور ہے نا صاحب ثروت کا کوئی کمال ، یہ تو محض اللہ کی طرف سے آذمائش
ہے یا اس کا فضل ۔
آپ نے عالی شان مسجد بنارکھی ہے ، آپ حاجی صاحب ہیں ، پانچ وقت کے پکے
نمازی ہیں لیکن اگر کوئی آپ کے آس پاس بھوکا ، ضرورتمند بیمار ، کوئی تنگ
دست بیوہ ،بے سہارا یتیم بچے موجود ہیں اور آپ ان کی حالت سے غافل ہیں تو
یقین کیجئے یہ مسجد ،حج اور نمازیں آپ کو اللہ کی پکڑ سے نہیں بچاسکیں گی ۔
بہت چھوٹے پیمانے پہ بڑے ہی مجبور، غریب ، بےسہارا اور بےروزگارلوگوں کی
خدمت میں مصروف عمل طاہرویلفئیرفاونڈیشن کی ٹیم دن رات کوشاں ہے ، بظاہر
عام سے چھوٹے چھوٹے خدمت خلق کے کام کرتے ہوئے ان لوگوں کو فنڈز کی شدید
قلت کا سامناہے ، عید قربان کی آمد آمد ہے ، اگر آپ بھی بہت سارے لوگوں کی
خوشیوں کا سامان کرنا چاہیں، تو اپنے عطیات ایزی پیسہ اکاونٹ نمبر
03434011974پر بھجوائیں ، اس یقین کے ساتھ کہ ان پیسوں کو کسی بے روزگار،
بےمار یا یتیم بچوں کی خدمت میں خرچ کیا جائے گا ۔
اس عید پہ اصلی سکون حاصل کیجئے مگر پیسہ لٹا کر نہیں حقداروں تک پہنچاکر
|