درس قرآن 65

سورۃ حشر
سورئہ حشر مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ الحشر، ۴/۲۴۴)اس سورت میں 3رکوع، 24آیتیں ہیں ۔
وجہ تسمیہ :حشر کا معنی ہے لوگوں کو اکٹھا کرنا اور اس سورت کی دوسری آیت میں بنو نَضِیر کے یہودیوں کے پہلے حشر یعنی انہیں اکٹھا کر کے مدینے سے نکال دئیے جا نے کا ذکر کیا گیا ہے، اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ حشر‘‘ کہتے ہیں ۔
رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جس نے صبح کے وقت تین مرتبہ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘ کہا اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات کی تلاوت کی تو اللّٰہ تعالیٰ 70,000 فرشتے مقرر کر دیتا ہے جوشام تک اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اگر اسی دن انتقال کر جائے تو شہید کی موت مرے گا اور جو شخص شام کے وقت اُسے پڑھے تو اس کا بھی یہی مرتبہ ہے۔
( ترمذی، کتاب فضائل القرآن،۲۲- باب، ۴/۴۲۳، الحدیث:۲۹۳۱)
سبحان اللہ !!کتنی بڑی فضیلت ہے ۔ہمیں چاہیے کہ ہم اس عمل کو اپنا معمول بنالیں ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں بنو نَضِیر کے یہودیوں کو مدینہ منورہ سے جلا وطن کرنے کے بارے میں بیان کیا گیا اور مسلمانوں کو چند شرعی احکام بتائے گئے ہیں ،نیز اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں :
سورت مذکور کی ابتداء میں بتایا گیا کہ انسان،حیوان،نباتات،جمادات الغرض کائنات کی ہر چیز ہر نقص و عیب سے اللّٰہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے،اس کی قدرت و وحدانیّت کی گواہی دیتی ہے اور اس کی عظمت کا اقرار کرتی ہے۔
یہ بتایاگیا کہ بنو نَضِیر کے یہودیوں نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کئے ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو شہید کرنے کی سازش کی تواس کے نتیجے میں انہیں مدینہ منورہ سے جلا وطن کر دیا گیا۔
فَئے کے مال کے اَحکام بیان کئے گئے اور مسلمانوں کو حکم دیاگیاکہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جو کچھ انہیں عطا فرمائیں وہ لے لیں اور جس سے منع فرمائیں اس سے باز رہیں اور اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں ۔
اللّٰہ تعالیٰ نے مہاجرین و انصار اور ان کے بعد آنے والے مسلمانوں کی عظمت و شان بیان فرمائی اور یہ بتایا کہ جو اپنے نفس کے لالچ سے بچالیا گیا تو وہی کامیاب ہیں ۔
منافقوں کی باطنی خباثت ذکر کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ کس طرح انہوں نے یہودیوں سے ان کی مدد کرنے کے خفیہ وعدے کئے اور کس طرح یہ اپنے وعدوں سے منہ پھیر گئے ،نیز ان منافقوں کو شیطان سے تشبیہ دی گئی اوریہ بتایاگیا کہ جس نے شیطان کی باتوں میں آ کر کفر کیا تو وہ اور شیطان دونوں جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہیں گے ۔
مسلمانوں کو تقویٰ و پرہیز گاری اختیار کرنے ،آخرت کی تیاری کرنے اور سابقہ امتوں کے اَحوال سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کا حکم دیاگیا اور یہ بتایا گیا کہ دوزخ والے اور جنت والے برابر نہیں اورجنت والے ہی کامیاب ہیں ۔
اس سورت کے آخر میں قرآنِ مجید کی عظمت بیان کی گئی اور اسے نازل کرنے والے رب تعالیٰ کے عظیم اور جلیل اوصاف اور اس کے اسمائِ حُسنیٰ بیان کئے گئے ۔
(از ماخوذ۔صراط الجنان)
اللہ پاک سے دعاہے کہ ہمیں کلام مجید کی برکتوں سے نوازے اور ہمیں فیضان قرآن سے بہرہ مند فرمائے ،۔آمین

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593778 views i am scholar.serve the humainbeing... View More