|
|
سال 2020 اس حوالے سے بہت مختلف ثابت ہوا کہ اس سال کرونا وائرس کی وبا کے
پھیلاؤ کے سبب حج کی سعادت حاصل کرنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد اس سے محروم
رہے گی ۔ حج کی تیاری کے لیے دنیا بھر کے مسلمان اپنی عمر بھر کی جمع پونجی جوڑ
کر رکھتے ہیں اور زيارت کا ارادہ کرتے ہیں- مگر اس سال سعودی حکومت نے صرف
1
ہزار عازمین کو ہی یہ اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ گزشتہ سال یہ تعداد بیس
لاکھ مسلمانوں تک تھی- |
|
لاکھوں لوگ اس سال اپنے دل میں خانہ خدا حاضری نہ دے سکنے کی کسک لیے
اس اہم موقع کو صرف اپنے ٹیلی وژن کی اسکرین پر دیکھنے پر ہی مجبور ہوں
گے- |
|
اسی حوالے سے مشرق وسطیٰ کی ایک سافٹ وئیر کمپنی سینٹیلیون انشورنس نے
ورچوئل حج کا ایک آئیڈیا پیش کیا ہے- اس سافٹ وئير کے ذریعے اور اس کی
3 ڈی امیجز کے ذریعے نہ صرف گھر بیٹھے حج کے تمام ارکان ادا کرنے کی
پریکٹس کی جاسکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ افراد جو اس سال حج نہ کر
سکے وہ اس سافٹ وئير کے ذریعے تربیت حاصل کر سکتے ہیں تاکہ اگلے سال جب
ان کو باقاعدہ حج کا موقع ملے تو وہ اس میں کسی قسم کی غلطی نہ کر
پائيں- |
|
|
|
مسلم کونسل آف برطانیہ کے مطابق ورچوئل حج اصل حج کا نعم البدل نہیں ہو
سکتا ہے تاہم یہ حاجیوں کی تربیت اور ان کی روحانی خواہشات کی تکمیل کا
ایک ذریعہ ضرور ثابت ہو سکتا ہے- کیوں کہ حج صرف ان جگہوں کی زیارت کا
نام نہیں ہے بلکہ اس کے لیے اس کے دیگر ارکان کی تکمیل بھی ضروری ہے- |
|
مسلم کونسل کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ جس طرح تیراکی کرنے کے لیے
ضروری ہے کہ آپ پانی میں اتریں صرف امیجز کی مدد سے تیراکی نہیں کی جا
سکتی اسی طرح حج کرنے کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ آپ جسمانی طور پر وہاں
حاضر ہوں صرف امیجز کی مدد سے حج کے ارکان اور فرائض کو سیکھا تو جا
سکتا ہے مگر حج کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ آپ جسمانی طور پر حاضر
ہوں- |