حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے
میں ایک لکڑہارا تھا جو جنگلوں اور پہاڑوں میں جاکر لکڑیاں کاٹتا، انھیں
پیٹھ پر ڈھوکر لاتا اور بازار میں فروخت کیا کرتا تھا۔ اس سے تھوڑی بہت جو
آمدنی ہوتی اسی پر اس کا گزر بسر ہوتا تھا۔یہ کام اگرچہ بہت سخت اور تکلیف
دہ تھا مگر لکڑہارا کبھی اس سے نالاں اور شکوہ کناں نہیں تھا۔
پھر کیا ہوا کہ اس کے ایک پڑوسی نے بھی یہی کام شروع کردیا؛ مگر فرق یہ تھا
کہ اس کے پاس ایک گدھا تھا،وہ زیادہ لکڑیاں کاٹ کر لاتا اور اس سے کم قیمت
پر بازار میں فروخت کیا کرتا تھا۔ یہ دیکھ کر اس کے اندر حسد کی آگ بھڑک
اُٹھی۔
وہ سیدھا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا اوراس طرح اپنی پریشانی بیان
کی : آپ کو پتا ہے کہ میں ایک پیشہ ور لکڑہارا ہوں۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ
لکڑیاں کاٹ کر جب میں اپنی پیٹھ پر لادتا ہوں تو بہت سے کانٹے چبھ جاتے ہیں۔
مجھے بھی پرسکون زندگی جینے کی تمنا ہے۔ برائے کرم جب آپ اللہ کی بارگاہ
میں حاضر ہوں تو میری مشکل بھی وہاں رکھ دیں اور میرے لیے ایک گدھے کی
درخواست کردیں جس پر میں لکڑیاں اُٹھا کر بازار لے جاسکوں۔
جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہوئے تو آپ نے اس غریب
لکڑہارے کی فریاد اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کردی۔
جواب ملا: موسیٰ! یہ بندہ حسد کی آگ میں جل رہا ہے، جب تک وہ خود کو اس
مہلک بیماری سے نجات نہیں دلائے گا کبھی بھی چین سے نہیں رہ سکتا، اس سے جا
کر کہہ دینا کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آئے۔
آج کل اُس دوسرے لکڑہارے کا گدھا بیمار ہے ، اِ س سے کہو کہ یہ اپنے پڑوسی
کے گدھے کی شفا کے لیے دعا کرے۔اگر وہ ایسا کرتا ہے اور اس کا گدھا ٹھیک
ہوجاتا ہے تو میں اسے بھی ایک گدھا عطا کردوں گا۔
جب حضرت موسیٰ نے آکر اس غریب لکڑہارے سے ساری تفصیل بیان کی تواس کے اندر
موجود آتش ِحسد اور تیز ہوگئی،اور کہنے لگا : میں کبھی بھی اپنے پڑوسی کے
گدھے کی شفا کے لیے اللہ سے دعا نہیں مانگ سکتا۔جو کچھ میرے پاس ہے میں اسی
میں خوش ہوں، اب مجھے خدا سے کسی گدھے کی طلب نہیں۔میں تو یہی دعا کروں گا
کہ اُس کا گدھا کبھی نہ ٹھیک ہو، اور یہی میرے لیے بہت ہے۔
پیارے بچوں!دیکھا تم نے کہ حسد کتنی بری چیز ہے۔جب تک یہ بیماری کسی کے
اندر موجود ہو وہ کبھی بھی خوش نہیں ہوتا اور حسد کی آگ میں خود جلتا رہتا
ہے۔ہمارے آقا علیہ السلام نے کتنی عمدہ نصیحت فرمائی ہے :
’’حسد سے بچو؛ کیوں کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو
کھا جاتی ہے‘‘۔
إیَّاکُمْ وَ الْحَسَدَ فَـإنَّ الحَسَدَ یَأکُلُ الحَسَنَاتِ کَمَا تَأکُلُ
النَّارُ الحَطَبَ
(سنن ابودائود:۱۳؍۵۶حدیث: ۴۲۵۷) |