پہلے زمانے کی بات ہے کہ حاتم
نامی ایک بہت ہی مال دار اور سخی شخص تھا۔اس کے پاس زندگی کی ہر سہولت بہم
تھی۔ جانوروں سے بھی اسے گہرا شغف تھا۔اس کے پاس ’’دھواں‘‘ نامی ایک مشہور
چتکبرا گھوڑا بھی تھا،جو اس کی آنکھ کا تارا تھا اور جسے وہ کسی قیمت پر
چھوڑنے کے لیے تیار نہ تھا۔ اس کی تیز رفتاری کا چرچا زبان زدِ خاص وعام
تھا۔لوگ اس کی برق رفتاری کی وجہ سے اسے شاہین سے تعبیر کرتے تھے۔
رفتہ رفتہ حاتم کی سخاوت اوراس کے خوبصورت گھوڑے کی شہرت اس دور کے بادشاہ
کے کانوں تک جا پہنچی۔ بادشاہ نے اپنے وزیر کو بلایا اور کہا کہ میں حاتم
کی سخاوت کا امتحان لینا چاہتا ہوں، جاؤ اور اس سے جاکر کہو کہ بادشاہ نے
تمہارا مشہور گھوڑا’’دھواں‘‘مانگا ہے۔ دیکھو وہ کیا کرتا ہے۔
دوسرے دن بادشاہ کے کارندے نکل پڑے اور سخت بادوباراں میں حاتم کے دربار تک
پہنچے اور اس کے مہمان بن گئے۔
حاتم نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور خادموں کو حکم دیا کہ مہمانوں کے لیے
کھانے کا انتظام کیا جائے۔ جلد ہی خوان چن دیا گیا،اور گوناگوں قسم کی
پرتکلف ڈشیں میز پر سجا دی گئیں،اور سبھی لوگ اس کے ارد گرد کھانے کے لیے
بیٹھ گئے۔کھانے کے بعد مہمانوں کو آرام دہ بستروں پر ڈال دیا گیا جہاں
انھوں نے مزے کی نیند لی۔
دوسرے دن جب مہمانوں نے اپنی آمد کا مقصد بیان کیا تو حاتم کے ہوش اُڑ گئے
اور مارے افسوس کے اسے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے۔
اس نے کہا: بڑے دُکھ کی بات ہے۔جس وقت تم لوگ یہاں آئے اسی وقت بادشاہ کی
خواہش کا برملا اِظہار کیوں نہیں کر دیا ۔
مجھے پتا تھا کہ تم لوگ گھوڑے کے گوشت کے بڑے شوقین ہو۔ اور ہوا یہ کہ
گزشتہ رات جب تم یہاں آئے، تو موسم کی خرابی اور سخت بارش کی وجہ سے میرے
پاس تمہاری ضیافت کے لیے کچھ بھی نہیں تھا؛ چنانچہ گزشتہ رات میں نے تمہاری
خاطر مدارات کے لیے وہی مشہور گھوڑا ’’دھواں‘‘ ذبح کرڈالا؛ کیوں کہ اس کے
علاوہ کوئی اور چارہ ہی نہ تھا۔
پیارے بچوں! حاتم کی یہ سخاوت اپنی جگہ ! مگر وہ کبھی ہمارے نبی صلی اللہ
علیہ وسلم کی سخاوت کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتی؛ کیوں کہ آپ نے ایک عام
آدمی کو سو اونٹ عطا کردیے تھے، اور بچوں تمہیں پتا ہے کہ اونٹ عرب کی سب
سے قیمتی متاع ہے۔سخاوت کی اہمیت کا اندازہ ذیل کی حدیث سے بآسانی لگایا
جاسکتا ہے :
’’سخی اللہ سے قریب ہوتا ہے، جنت سے قریب ہوتا ہے، لوگوں سے قریب ہوتا ہے
(اور) جہنم سے دور ہوتا ہے‘‘۔
السَّخِيُّ قَرِیبٌ مِنَ اللّٰہِ قَرِیبٌ مِنَ الجَنَّۃِ قَرِیبٌ مِنَ
النَّاسِ بَعِیدٌ مِنَ النَّارِ
(سنن ترمذی:۷؍۲۲۲ حدیث: ۱۸۸۴) |