جھوٹ کی شامت

ایک دن ایک عورت اور مرد اپنا ایک مقدمہ لے کر کورٹ میں پہنچے۔ جج آیا اور سماعت شروع ہوگئی۔پہلے عورت نے اپنا بیان دیا اور اپنے بغل میں کھڑے لاغر سے مرد کی طرف انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مجھ پر حملہ کیا ہے اور میری عزت خاک میں ملا کر رکھ دی ہے۔

مرد نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا:یہ جھوٹ بول رہی ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ اپنی بکریاں بیچنے کے بعد میں پیسوں کی گنتی میں لگا ہوا تھا کہ اتنے میں یہ آئی،اور پیسہ دیکھ کر اپنی نیت خراب کر بیٹھی۔ پھر اس نے مجھے دھمکی دینا شروع کردیا کہ اگر تم مجھے یہ پیسے نہیں دیتے تو میں تمہارے لیے بڑے مسائل کھڑی کردوں گی۔ جب میں نے پیسے دینے سے انکار کردیا تو اس نے رونا دھونا شروع کردیا۔

دونوں کا بیان سننے کے بعد جج اس نتیجے پر پہنچ گیا کہ کون جھوٹا ہے اور کون سچا؛ مگر اس کے باوجود اس نے کہا کچھ نہیں۔تھوڑی دیر کے بعد جج مرد کی طرف متوجہ ہوا اور غصے سے کہا کہ تم نے اس بیچاری پر حملہ کر کے اس کی عزت خاک میں ملا دی اور پھر میرے پاس جھوٹ کا پلندہ لے کر آئے ہو۔ خیریت اسی میں ہے کہ جو کچھ پیسے تمہاری جیب میں ہیں سب اس عورت کے حوالے کردو ورنہ تمہیں حوالات کی نذر کر دیا جائے گا۔

یہ سن کر ہرشخص حیرت میں پڑ گیا کیوں کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جج کا رد عمل کچھ ایسا ہوگا۔بہرحال! عورت نے خوشی خوشی مرد سے پیسے وصول کیے اور جج کی تعریف کرتے ہوئے کورٹ سے باہر چلی گئی۔ عورت کے باہر نکلتے ہی جج نے مرد سے کہا کہ جاؤ اس کا پیچھا کرو اور جس طرح بھی ہوسکے اپنے پیسے اس سے واپس لینے کی کوشش کرو۔

یہ سن کر مرد ایک بار پھر چونکا مگر چوں کہ جج کا حکم تھا، اس لیے جلدی سے نکل کھڑا ہوا،اس امید پر کہ شاید پیسے واپس مل جائیں۔

ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ دونوں پھر کورٹ میں پیش کیے گئے؛ لیکن اس بار اُس مرد کا برا حال تھا کیوں کہ اس کے چہرے سے خون بہہ رہا تھا، کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور جسم کئی جگہ زخمی ہوگیا تھا۔

عورت نے غضبناک لہجے میں پہلے اپنی صفائی دینی شروع کی کہ جج صاحب!جو پیسے آپ نے مجھے دلوائے تھے یہ بے رحم انسان مجھ سے وہ چھیننے کی کوشش کر رہا تھا۔

جج نے اس سے پوچھا: کیا اس نے اسے چھیننے کی کوشش کی تھی؟۔

عورت نے کہا: بالکل؛ لیکن میں نے اس میں سے اسے ایک آنا بھی لینے نہ دیا۔یہ سن کر جج عورت کی طرف متوجہ ہوا اور اسے ڈانٹتے ہوئے بولا: بے شرم جھوٹی عورت! تم پہلی مرتبہ ایک شریف عورت کی طرح کس طرح دعویٰ کررہی تھی کہ اس مرد نے تم پر حملہ کیا ہے۔ اگر وہ بات واقعتاً سچی ہوتی تو تم ان پیسوں کے مقابلے میں اپنی عزت وناموس کے بچاؤ کے لیے زیادہ بے جگری سے لڑتی کیوں کہ یہ پیسے تو تمہارے تھے بھی نہیں، اور تم نے انھیں بچانے کے لیے اس مرد کو لہولہان کردیا، یہ کام تو تم کو پہلے کرنا تھا، یہی تمہارے جھوٹ کے لیے کافی ہے۔ اب خیر اسی میں ہے کہ تم جلدی سے اس آدمی کے پیسے اس کے حوالے کردو۔

پیارے بچوں! قبل اس کے کہ عورت اپنی صفائی کے لیے کوئی عذر پیش کرتی ،جج نے اسے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنا دی :
’’ جھوٹ بولنے سے بچو کیوں کہ جھوٹ بدی کی راہ دکھاتا ہے اور بدی جہنم میں لے جاتی ہے‘‘۔
إیَّاکُمْ وَالکَذِبَ فَإنَّ الکَذِبَ یَہْدِي إلَی الفُجُورِ وَإنَّ الفُجُورَ یَہْدِيْ إلَی النَّارِ
(صحیح مسلم:۱۳؍۱۶حدیث: ۴۷۲۱)
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 413673 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.