فہمی ایک غریب انسان کا بیٹات
ھا،مگر ایک اچھے ماحول میں اس کی تربیت ہوئی تھی۔ماں باپ چوں کہ نیک اور
شریف تھے اس لیے سچائی اور دیانت داری فہمی کی گھٹی میں پڑی تھی۔
ایک دن ایسا ہوا کہ مدرسہ سے لوٹتے وقت فہمی اپنا قلم کہیں کھو بیٹھا، ادھر
ادھر بہت تلاش کیا، مگر کہیں وہ قلم نہ ملا۔بالآخر اسی غم میں وہ گلی کے
ایک کنارے پر بیٹھ کر رونے لگا۔
ایک خوش لباس آدمی جب وہاںسے گزرا تو بچے کو روتا ہوا دیکھ کر وہ رک گیا
اور اس سے رونے کا سبب دریافت کرنے لگا ۔جب اس شریف آدمی کو فہمی کا مسئلہ
معلوم ہواتو اس نے اپنی جیب سے ایک قلم نکالتے ہوئے پوچھا:تمہارا گمشدہ قلم
یہ تو نہیں ہے!۔
فہمی نے روتے ہوئے جواب دیا: نہیں یہ نہیں ہے۔ میرا قلم اتنا خوبصورت اور
اتنا اچھا نہیں تھا۔
شریف آدمی نی فہمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا: چوں کہ تم ایک ایمان دار بچے ہو
اور تم نے مجھ سے سچ سچ بتایا ہے؛ لہٰذا صلے میں تمہیں یہ قلم دیا جارہا
ہے،اسے قبول کرلو،اور خوشی خوشی گھر جائو۔
پیارے بچوں! تم نے دیکھا کہ سچائی کی جیت کیسے ہوئی، اور سچ بولنے کے نتیجے
میں اسے کیا انعام ملا۔اسی لیے تو ہمارے پیارے نبی حضور رحمت عالم صلی اللہ
علیہ وسلم نے ہمیں سچ بولنے کی نصیحت فرمائی ہے :
’’ سچ بولنے کی عادت بناؤ کیوں کہ سچائی نیکی کی راہ دکھاتی ہے اورنیکی جنت
میں لے جاتی ہے‘‘۔
عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ فَإنَّ الصِّدْقَ یَہْدِي إلَی البِرِّ وَ إنَّ
البِرَّ یَہْدِي إلَی الجَنَّۃِ
(صحیح مسلم:۱۳؍۱۶حدیث: ۴۷۲۱) |