ماں

تاریخ میں ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ ''حضورِ اقدس ﷺ کی خدمت میں ایک لڑکی حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اﷲ ﷺ میری ماں بد فعلی کرتی ہے جس کی وجہ سے خاندان والوں نے ہمیں خاندان سے باہر نکال دیا ہے آس پڑوس کے لوگ بھی بیزار ہیں ہم اپنی ماں کو ان گناہوں کے سبب چھوڑنا چاہتے ہیں حضور اکرم ﷺ نے اسکی بات پوری ہونے سے قبل فرمایا پوری دنیا بھی تمہاری ماں کو چھوڑ دے تب بھی تم ماں کو اف تک کہنے کے مجاز نہیں ہو''مندرجہ بالا واقعہ ذہن میں رکھتے ہوئے سوچیں اپنا محاسبہ کریں ہمارے ہاں ماں کی کتنی قدر ومنزلت ہے؟ہمارے روز مرہ بولنے والے فقرے بھی ذرا ملاحظہ کیجیے گا کیا ہے ماں اففف آپ کو کیا خبر آپ بھی حد کرتی ہے آپ کو کچھ پتا نہیں کتنا بولتی ہیں آپ چپ کریں آپ کچھ نہیں جانتی ہیں مسلہ کیا ہے آپکا ایسے بے شمار جملے ہیں جو ہم اپنی ماں کے لئے استعمال کرتے ہیں

ماں!کون ماں؟کیا ہم جانتے بھی ہیں ماں کس ہستی کو کہتے ہیں؟کیا رتبہ ہے ماں کا؟دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں رشتے موجود ہیں لیکن اﷲ نے اپنی محبّت کو صرف ماں کی محبّت کے ساتھ موازنہ کیا ایسا کیوں ہے بھلا؟اﷲ کہہ دیتا میں فلاں دادی،تائی،چچی یا پھوپھی جتنا پیار کرتا ہوں اﷲ نے کہا کیا؟میں ستر ماؤں جتنا پیار کرتا ہوں کچھ تو الگ کچھ تو خاص ہوتی ہے ناں ماں اور ہم کیا کرتے ہیں؟میں انتہائی افسوس سے کہنا چاہوں گی کہ آج کل کی اولاد جتنا پڑھ لکھ گئی ہے جتنا خود کو باشعور سمجھنے لگی ہے اتنی ہے نہیں آپ کی تعلیم آپکا شعور کس کام جب آپ زبان سے کچھ بھی بولو تو اپنی ماں کا کلیجہ چیر کے رکھ دو؟آپ کا ایک جملہ ساری ساری رات آپ کی ماں کو تڑپاتا ہے ساری ساری رات وہ سو نہیں پاتی آنسو نہیں رکتے اسکے پھر مجھے بتاؤ کہاں کی باشعور،پڑھی لکھی اولاد ہیں ہم؟حضور اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں ''اگر میری ماں زندہ ہوتی اور میں عشاء کی نماز کے لئے مصلے پے کھڑا ہوتا اور ادھر میری ماں مجھے آواز دیتی''محمّد''تو میں نماز توڑ کے اپنی ماں کو جواب دیتا
''جی حاضر ماں جی''اسلام تو ہر عبادت سے اہم سمجھتا ہے ماں کو اور آج ہمارے لئے سب سے غیر اہم ماں کی ہی ذات ٹھہری
اگر ہم زبان سے نہ بھی کہیں لیکن ہم سمجھتے یہی ہیں
ماں تو ان پڑھ ہے ماں کو کیا پتا ہم زیادہ سمجھتے ہیں''

میں نے ایسی بد نصیب اولادیں دیکھی ہیں جو اپنی ماؤں کی اصلاح کرنا چاہتی ہیں میں ان سے صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ ''ماں کی اصلاح سے پہلے اپنی اصلاح کیجیے آپ کو اس لائق کس نے بنایا؟آپ کو پال پوس کر آپ کی تکلیفیں آپ کی بیماریاں آپ کے خرچے برداشت کرنے کا یہ صلا ہے؟''آپ کم از کم دنیا میں ماں باپ کی اصلاح کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے یا میں کہوں گی آپ کبھی اس لائق ہو ہی نہیں سکتے کے اتنی عظیم ہستیوں کی اصلاح کر سکیں ماں کا ایک آنسو آپ کو اﷲ کی رحمت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دور کر دیتا ہے پھر آپ کی تعلیم آپکا علم آپ کی شہرت آپ کی دولت آپ کو بچا نہیں سکتی آپ کو اﷲ کا قرب نہیں دلا سکتی ذرا سوچو تو سہی ماں کے بنا آپ ہو کیا؟نبیِ کریمﷺ کے زمانے میں انکے ایک صحابی کی موت کا وقت قریب آیا لیکن ان کی جان حلق میں اٹک گئی موت کی سختی ظاہر ہونے لگی کچھ لوگوں نے حضور ﷺ کو اطلاح کی اور آپ کو ان صحابی کے پاس لے گئے حضور ﷺ نے جب صحابی کی حالت دیکھی تو فرمایا کیا اسکی ماں زندہ ہے ؟تو لوگوں نے کہا جی ہاں زندہ ہے آپ نے انکی ماں کو حاضر کرنے کا حکم دیا جیسے ہی انکی ماں آئیں حضور ﷺ نے فرمایا ''کیا تم اپنے بیٹے سے ناراض ہو کیا اسکو معاف کر سکتی ہو'' تو وہ عورت زور زور سے رونے لگی اور کہا کے اسنے میرا دل بہت دکھایا ہے میں اسکو معاف نہیں کروں گی

تو نے ایک ایک مرتبہ پھر سے پوچھا کیا اسکو معاف نہیں کرو گی اس عورت نے نہ میں جواب دیاپھر حضور ﷺ نے باقی صحابہ کو لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دیا اور کہا لکڑیوں کی آگ جلا کر اس صحابی کو بیچ میں ڈال دو کیوں کے اسکی وفات کے بعد اﷲ اسکا یہی حشر کرنے والا ہے جب ماں نے یہ دیکھا اور سنا تو اسکا دل پگھل گیا فوراً سے کہنے لگی میں نے اسکو معاف کیا اور اﷲ سے بھی اسکی بخشش طلب کرتی ہوں اتنا کہنا تھا کے ان صحابی کی روح پرواز کر گئی تو آپﷺ نے فرمایا اگر اسکی ماں اسکو معاف نہ کرتی تو اسکی کوئی بخشش نہ تھی اب ہم سوچ سکتے ہیں اگر ایک صحابی ماں کی نافرمانی کی وجہ سے موت کی سختی برداشت کر رہے ہیں انکی جان اٹکی ہوئی ہے تو ہم سب کیا چیز ہیں؟؟آخر کیا چیز ہے جس نے ہمیں اپنی ماؤں کا اتنا دل دکھانے اور انکو رلانے والا بنایا دیا اور اس سب کے باوجود بھی ہم اپنی غلطیاں تسلیم نہیں کرتے ہمیں محسوس نہیں ہوتا جانے انجانے میں ہم کتنی بار اپنی پیدا کرنے والی کی دل آزاری کرتے ہیں ۔ہم میں سے کتنے ہی لوگ ہیں جنکی مائیں ان سے نالاں ہوں گی کتنے ہی ہوں گے ہوں نے جنہوں نے ماں سے زبان درازی کی ہوگی کِتنوں نے اپنے غصے کا نشانہ اپنی ماں کی ذات کو بنایا ہوگا میں ان سب سے کہنا چاہوں گی ایک لمحہ بھی ضائع نہ کریں اور جا کے اپنی جنت کو منا لیں وہ زبان سے نہیں کہے گی کے وہ ناراض ہے یا دکھی ہے بس انکی آنکھوں کو دیکھ کے سمجھ جانا کے ساری رات رونے کی وجہ سے آنکھیں کتنی لال اور نہ سونے کی وجہ سے آنکھیں کتنی سوجی ہوئی ہیں۔ویسے تو ماں کی ہر ادا میں ہی خدا دکھتا ہے لیکن ایک ادا تو ہے۔ ہی خدا کی جیسے اﷲ ناراض ہو تو رزق نہیں بند کرتا حاجت پوری کرتا ہے ساتھ نہیں چھوڑتا ماں بھی ایسی ہی ہوتی آپ کی کسی بھی خواھش کو رد نہیں کرتی خیال رکھنا نہیں چھوڑتی خواہ کتنی ہی دکھی کیوں نہ ہو آپ کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی وہ کبھی بھی آپکا ساتھ نہیں چھوڑے گی اﷲ سے اتنی دعا ہے کے ہم سبکی ماؤں کے حق میں کی گئی گستاخیوں کو معاف فرماے اور ہمارے والدین کا سایہ ہم پے ہمیشہ قائم دائم رکھے آمین یا رب العالمین

Qurat ul Ain Bolah
About the Author: Qurat ul Ain Bolah Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.