ہمارے ملک میں ہر انسان چاہے وہ زندگی کے کسی بھی شعبے سے
تعلق رکھتا ہو،اسے مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے - اس بات سے
کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ دس سال کا بچہ ہے یا پچیس سال کا جوان یا پچاس
سال کا ایک ادھیرعمر کا شخص - جیسے اگر ہم مہنگائی کی مثال کو سمجھنے کی
کوشش کریں کہ کس طرح سے اس کی وجہ سے ایک عام آدمی ذہنی طور پر پریشان ہو
جاتا ہے- ہمارے معاشرے میں خاندان کے سربراہ پرایک قسم کا ذہنی دباؤ ہوتا
ہے- اس کو اپنے بیوی بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف قسم کے
مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے- اور جب وہ اس قابل نہیں رہ پاتا کہ وہ وہ
زندگی گزارنے کے لئے لیے ضروری اشیاء کی فراہمی میں بھی اس کے لئے اسے
رسائی حاصل نہ ہو ہو ہو تو نتیجتا اسے مختلف قسم کے ذہنی دباؤ سے گزرنا
پڑتا ہے ۔ اس کے ساتھ اس کو اپنے بیوی بچوں سے ملنے والا دباؤ بھی برداشت
کرنا پڑتا ہے-
اس کے علاوہ اگر ہم ہم کورونا کی صورتحال کو دیکھیں تو اس سے اندازہ لگایا
جاسکتا ہے کہ بیشتر مریض صحت یاب ہونے کے باوجود بھی مختلف ذہنی بیماریوں
کا شکار رہتے ہیں ، ہر کسی کو کوئی نہ کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے - کوئی
مریض کسی منفی سوچ میں مبتلا ہوتا ہے تو کوئی مریض اپنے مستقبل کے لیے خوف
اور پریشانی کا شکار ہو جاتا ہے -
اگر ہم ملک میں روزگار کے مسائل کو دیکھیں تو بہت سے لوگ بے روزگار ہیں -
نوجوان اپنے تعلیم مکمل کرکے اس امید میں ہوتے ہیں کہ وہ ایک اچھی نوکری پا
کے اپنا مستقبل سنوار سکتے ہیں اور اس سے وہ سب جوان اپنے خواب پورے کر
سکتے ہیں اور اپنے خاندان کے لیے ایک مددگار کے طور پر ثابت ہو سکتے ہیں ،
لیکن جب انہیں نوکریاں نہیں ملتی تو وہ ڈپریشن جیسی ذہنی بیماری میں مبتلا
ہو جاتے ہیں ۔
اگر ہم اپنے سوچنے سمجھنے کا نظریہ تبدیل کر لیں تو بہت سے مسائل حل ہو
سکتے ہیں ۔اس مشکل کے دور میں ایک ماہر نفسیات ہی ہے جو سب کے لئے ایک
روشنی اورامید کی کرن ثابت ہو سکتا ہے - وہ انسان کو اس قابل بنانے میں مدد
دیتا ہے کہ وہ کس طریقے سے اپنے حالات کا سامنا کر سکتا ہے اور وہ انسان کو
اس قابل بنا دیتا ہے کہ ایک انسان اپنے اور اپنے بیوی بچوں کے لئے بہتر طور
سے فیصلے کر سکے-اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہمارے معاشرے میں
ایک ماہر نفسیات اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور اس کی اہمیت سے انکار نہیں
کیا جاسکتا- اس طرح سے آج کل کے موجودہ مسائل کے بہترین حل کے لئے ایک ماہر
نفسیات ہی ہےجس کو بہترین نسمجھا جا سکتا ہے۔
|