جانتے ہیں پاکستانی نوٹوں اور سکوں پر موجود تاریخی مقامات کونسے ہیں؟ آئیں آپ بھی گھر بیٹھے ان کی سیر کرلیں!

image
 
والٹ ، جیب یا پرس میں موجود پاکستانی کرنسی نوٹوں اور سکوں کو کبھی آپ نے غور سے دیکھا ہے ، اگر آپ کا ان پر غور کرنے کا اتفاق ہوا ہوگا تو یقیناً آپ نے ان نوٹوں اور سکوں کے پیچھے کی جانب کئی مناظر اور جگہیں پرنٹ ہوئی دیکھی ہوں گی ، کبھی آپ نے جاننے کی کوشش کی ہے کہ یہ جگہیں پاکستان کے کن کن مقامات کی ہیں اوریہ کن علاقوں میں موجود ہیں ؟
 
ایسے کئی لوگ ہیں جن کے دماغ میں ان کرنسی نوٹوں اور سکوں کے پیچھے کی جانب بنی ہوئی تصاویر کو دیکھ کر یہ خیال آیا ہوگا کہ انہیں ان مقامات سیر کرنی چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ اصل میں یہ مقامات کرنسی نوٹوں اور سکوں پر موجود تصاویر جیسی ہی ہیں ،یا یہ اصل میں دیکھنے میں مختلف دکھائی دیتی ہیں۔
 
ان لوگوں میں سے ایک عماد پراچہ بھی ہیں ، جنہیں گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے ، انہوں نے یہ فیصلہ کیا وہ ان تاریخی مقامات کی سیر کیلئے جائیں گے جو کہ کرنسی نوٹوں اور سکوں پر بنی ہوئی ہیں ، عماد کو چونکہ گھومنے پھرنے کا بھی شوق ہے ، تو ان کیلئے اس ٹور پر جانا ایک ایڈونچر ہی تھا۔
 
عماد کے مطابق انہوں نے سال 2015میں اپنے اس سفر کا اس وقت آغاز کیا،جب وہ اپنے خاندان کے ہمراہ سیرو تفریح کی غرض سے موئن جو دڑو گئے تھے۔ اس وقت انہوں نے غور کیا کہ موئن جودڑو کی تصویر تو پاکستانی 20روپے والی کرنسی نوٹ پر بنی ہوئی ہے۔ انہیں اس وقت یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آخر انہیں اس مقام کو دیکھنے کا اصل میں موقع مل ہی گیا جو20روپے کے نوٹ کے پیچھے بنی ہوئی ہے۔
 
انہوں نے اپنی جیب میں موجود 20روپے کا بوسیدہ سا نوٹ نکالا اور اسے موئن جو دڑو کے مقام پر سامنے رکھ کر تصویر کھینچی اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی ،انہیں اس تصویر کا بہت اچھا ریسپانس ملا اور لوگوں نے اس آئیڈئیے کو بہت سراہا۔
 
image
 
 اس کے بعد ان کے دماغ میں یہ خیال آیا کہ سارے کرنسی نوٹوں اور سکوں کے پیچھے تاریخی مقامات کی تصاویر بنی ہوتی ہیں، انہیں ان تمام مقامات کی سیر کرنی چاہئے ۔ پھر انہوں نے ان مقامات پر پہنچ کر اصل مقام کے سامنے کرنسی نوٹ رکھ کر ان یادگار تصاویر کو کھینچنے کا یہ پروجیکٹ شروع کیا، ان کا یہ پروجیکٹ 4سال میں مکمل ہوا۔ اس دوران انہوں نے 10روپے کے نوٹ پر پرنٹ شدہ مقام ’’باب خیبر‘‘ کا دورہ کیا، پھر 500روپے کے نوٹ پر بنی ہوئی تاریخی ’’بادشاہی مسجد، لاہور‘‘ کا دورہ کیا ۔ اس کے بعد وہ ایک ہزارروپے کے نوٹ پر بنے ہوئے تاریخی ’’اسلامیہ کالج پشاور‘‘ گئے ، اس کے بعد 5ہزار کے نوٹ پر، پرنٹ شدہ مقام یعنی اسلام آباد میں موجود ’’فیصل مسجد‘‘ کو اصل میں دیکھا اور اس کی تصویر نوٹ کو سامنے رکھ کر کھینچی۔
 
image
 
ابتدا میں تو ان تمام مقامات پر فیملی کے ساتھ جانے کی وجہ سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا، تاہم ’’کے ٹو ‘‘ اور ’’ زیارت‘‘ جانے میں بعدازاں انہیں تھوڑی مشکل درپیش ہوئی۔پھر بھی انہوں نے 100روپے کے کرنسی نوٹ پر بنی زیارت میں موجود ’’قائد اعظم ریزیڈینسی ‘‘ کا دورہ کیا اور وہاں اس نوٹ کے ساتھ تصویر کھینچ کر اپنے اس پروجیکٹ کو جاری رکھا۔
 
image
 
سب سے مشکل ترین جگہ انہیں ’’کے ٹو ‘‘ کے بیس کیمپ میں پہنچنا لگا، اس جگہ آنے کیلئے وہ گزشتہ تین سالوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران پلاننگ کرتے رہے اور پھر 3سال بعد انہیں وہاں جانے کا موقع ملا، کے ٹو کی سیر کے دوران 2ہفتے وہاں رہنا، پھر 300کلومیٹر کا سفر طے کرنا، ساتھ ہی وہاں کے منفی درجہ حرارت میں راتیں گزارنا، پھر12گھنٹے دن کے وقت مسلسل سفر کرنا اور 20 سے 30 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا یقیناً مشکل ترین کام تھا۔
 
عماد کا کہنا تھا کہ اس تمام سفر کے دوران انہیں مشکلات تو پیش آئیں لیکن جب وہ لوگوں کو اپنے کرنسی پروجیکٹ کا آئیڈیا بتاتے تھے تو انہیں یہ آئیڈیا انوکھا لگتا تھا، کیونکہ وہ لوگ وہاں رہنے کے باوجود اس طرح کرنسی نوٹ یا سکے پر بنی ہوئی تصویر پر غور نہیں کرتے تھے اور ناہی ان کے دماغ میں نوٹ یا سکے کو اس جگہ کے سامنے رکھ کر تصویر کھینچے کا کبھی خیال آیا۔
 
image
 
عماد کا کہنا ہے کہ جس دن انہوں نے ’’کے ٹو‘‘ کی تصویر کے ساتھ 50روپے کا کرنسی نوٹ رکھا تو اس وقت وہاں کا موسم بہت شاندار تھا،سورج کے ساتھ ساتھ بادل بھی موجود تھے، جس کی وجہ سے ان کی یہ تصویر بہت اچھی آئی اور لوگوں نے اس تصویر کو بہت پسند کیا۔
 
کرنسی نوٹوں کے ساتھ ان تاریخی مقامات کی تصاویر کا یہ سوچا گیا پروجیکٹ جب ختم ہوا تو پھر ان کے دماغ میں سکوں پر بنے مقامات کی سیر کرنے کا خیال آیا۔ اس طرح23سالہ عماد نے اپنے پروجیکٹ کا دوسرا حصہ شروع کیا۔2روپے کے سکے پر ’’بادشاہی مسجد، لاہور ‘‘بنی ہوئی ہے ، 10روپے کے سکے پر اسلام آباد کی’’ فیصل مسجد‘‘ کندہ ہے ، 20روپے کے سکے پر’’ اسلامیہ کالج ،پشاور‘‘کی تصویر نقش کی گئی ہے۔
 
image
 
کرنسی نوٹ ہوں یا سکے ، ان پر کسی بھی ملک کی تاریخی شخصیت کے ساتھ ساتھ اہم مقامات کی تصاویر بھی پرنٹ اور کندہ کی جاتی ہیں ، تاکہ ان تاریخی مقامات کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکے۔وقتاً فوقتاً نئے سکے اور کرنسی نوٹ بھی سامنے بھی آتے ہیں، جن پر ملک کے مزید تاریخی مقامات کی تصویر پرنٹ اور نقش کی جاتی ہے، اگر اب کوئی نیا نوٹ یا سکہ متعارف کروایا جائے تو آپ بھی اسی طرح اس مقام پر جاکر تصویر کھینچ کر اسے یادگار بناسکتے ہیں اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر شیئر کرکے اسے دوسرے لوگوں کو دکھاکر ان کی معلومات بھی اضافہ کرسکتے ہیں ۔
YOU MAY ALSO LIKE: