اسلام میں والدین کی حیثیت اور مرتبہ


الله تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ اسلام کو اپنے مبارک ہاتھوں سے تخلیق فرمایا - اور بعد میں ان کی پسلی سے حضرت حوا علیہ اسلام کو پیدا فرمایا. اس کے بعد سے نسل انسانی کا سلسلہ ماں باپ کی بدولت رواں دواں ہے اور قیامت تک جاری رہے گا -
کی اہمیت ہمارے مذهب اسلام میں بہت زیادہ بیان کی گئی ہے - والدین


سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر ٢٤ میں الله تعالیٰ نے سارے مسلمانوں کو اپنے والدین کے لیے دعا کرنے کے حکم دیا ہے اور ایک دعا سکھائی ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے -
اے میرے پروردگار میرے والدین پر رحمت کیجئے
جس طرح انہوں نے بچپن میں مجھ کو رحمت اور مشقت سے پا لا تھا


حدیث پاک کے مطابق ماں کے قدموں تلے جنّت ہے - اور والد کو جنّت کا دروازہ قرار دیا گیا ہے - ان مبارک مثالوں سے والدین کی اہمیت اور حثیت کا اندازہ بخوبی لگا یا جا سکتا ہے -
آج کل مادہ پرستی کا دور ہے - ہر طرف نفسہ نفسی کا عالم ہے - جہالت اور خود گرزی کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں والدین کو ان کا جائز حق نہیں دیا جا رہا ہے - کچھ بیوقوف قسم کے لوگ اپنے بوڑھےاور کمزور والدین کو بوجھ سمجھتے ہیں - حالانکہ حدیث پاک کے مطابق ہمیں رزق ہمارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ہی دیا جاتا ہے -
مغربی معاشرے کی طرح ہمارے ہاں بھی اولڈ ہاؤس جیسے ادارے وجود میں آ چکے ہیں - جہاں احسان فراموش قسم کی اولادیں اپنے بوڑھے اور کمزور والدین کو داخل کروا دیتیں ہیں - حالانکہ ان کے ماں باپ اپنی ساری جوانی اپنی اولاد کی پرورش کی نذر کر دیتے ہیں - اور کبھی تکلیف کا اظہار بھی نہ کرتے اور نہ واویلا مچاتے ہیں - ایسی نافرمان اولاد کے بارے میں جو اپنے والدین کی خدمت نہیں کرتی اور باپ دادا کے خون سے غدّاری کرتی ہے- حدیث پاک میں سخت وعید یعنی وارننگ آئی ہے- اس مبارک حدیث پاک کا کا مفہوم کچھ یوں ہے
"ہمارے پیارے نبی پاک نے تین بار فرمایا "اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، اس شخص کی ناک خاک آلود ہو یعنی وہ تباہ و برباد ہو جائے جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پا یا اور جنّت میں داخل نہ ہو سکا یعنی انکی خدمت نہیں کی اور دوزخ کا مستحق ٹہرا"
 

اس کے برعکس جو لوگ اپنے والدین کی خدمت کر تے ہیں ان کے لیے حدیث پاک میں خوشخبری سنائی گئی ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے
"الله تعالیٰ ماں باپ کی خدمت ، فرمانبرداری اور حسن سلوک کی وجہ سے آدمی کی عمر بڑھا دیتے ہیں –"
ہمارے والدین کتنے دن تک ہمارے ساتھ رہیں گے؟ ہمیں نہیں پتا کیونکہ موت کا کچھ نہیں پتا کہ کب آ جائے اور یہ بھی نہیں پتا کہ کس کی آ جائے - لہذا ہماری دعا یہ ہونی چاہیے کہ ہمارے والدین کا سایہ ہم پر ہمیشہ قائم و دائم رہے اور ہم ان کی خدمت کر کر کے الله تعالیٰ کی رضا اور جنّت کماتے رہیں - کیونکہ جب تک ہمارے والدین زندہ ہیں ہمارے پاس سنہری موقع ہے کے ہم ان کی خدمات کر کے دونوں جہاں میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں - اور حدیث پاک کے مطابق انکی طرف محبت سے دیکھنے سے ایک حج مقبول کا ثواب بھی حاصل کر سکتے ہیں-
اگر ہم اپنے والدین کی خدمات نہیں کرینگے تو مکافات عمل کے قانون کے تحت ہماری اولاد بھی ہماری خدمت نہیں کرے گی
 

بقول شاعر
 

دکھ دے کر ماں کو کون سکھ پا سکا ہے صاحب
یہی مرکز ہے سکوں کا یہیں سے راحت ملتی ہے

 

Abdul Qadir Abbasi
About the Author: Abdul Qadir Abbasi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.