فروزن فوڈ سے کورونا وائرس کی منتقلی، کیا یہ واقعی سچ ہے؟

image
 
سپر مارکیٹس کے بڑے بڑے فریزر میں چین ، برازیل ، امریکا سے منگوائے جانے والے چکن کے فروزن فوڈ آئٹمز ہوں یا ملک کے کسی دوسرے شہر سے فروزن اشیا منگوا کر انہیں فریزر میں بیچنے کی نیت سے رکھاگ یا ہو ،ان دونوں طرح کی چیزوں کو ان دنوں خریدنے سے احتیاط کریں تو بہتر ہے، کیونکہ نیوزی لینڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فروزن فوڈ کی وجہ سے بھی کورونا وائرس پھیل رہا ہے۔ یہ صرف تحقیق نہیں بلکہ حقیقت میں ایسا ہی ہے ۔
 
یہ آپ سب کو یاد ہی ہوگا کہ دنیا کے تمام ممالک میں چین کے بعد نیوزی لینڈ دوسرا ملک تھا ، جس نے جون کے مہینے میں خود کو ’’کورونا سے پاک‘‘ قرار دے دیا تھا، اس حوالے سے وہاں کی وزیر اعظم نے خود ایک پریس کانفرنس بھی کی تھی اور یہ خوشخبری انہوں نے اپنی عوام سے شیئر کی تھی، تاہم اس بات کو 100دن گزر جانے کے بعد رواں ماہ کے آغاز کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے مریض سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں ۔
 
بتایا جارہا ہے کہ جن دنوں کورونا وائرس اپنے عروج پر تھا، ان دنوں بیرون ممالک میں فروزن فوڈ آئٹمز پیک کئے جانے کا سلسلہ بھی جاری تھا، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پیکنگ کی خدمت انجام دینے والے اشخاص کو کورونا تھا، جب سفری سہولیات کھلنے کے بعد یہ فروزن فوڈ آئٹمز بیچنے کیلئے نیوزی لینڈ بھیجے گئے اور جن لوگوں نے انہیں خریدا، اس فروزن فوڈ سے کورونا وائرس ان لوگوں تک منتقل ہوگیا۔
 
image
 
نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے لوگوں کو فروزن فوڈ آئٹمز خریدنے کے بارے میں خبردار کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کی وجہ یہ فروزن فوڈز ہیں ، لہٰذا لوگ اسے خریدنے اور استعمال کرنے سے فی الحال گریز کریں ،تاکہ اس وائرس سے خود کو وہ محفوظ رکھ سکیں ۔
 
چین سے بھی اس ہفتے کچھ ایسی ہی ایک خبر سامنے آئی ہے ، جس میں کچھ چینی عہدیداران کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں ایکواڈور اور برازیل سے برآمد کئے جانے والے فروزن جھینگے اور چکن ونگز میں کورونا وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے ۔ شین جین کے میونسپل ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے برآمد کئے جانے والے چکن ونگز کے پیکٹس میں کورونا وائرس کی موجودگی پائی ہے، لہٰذا انہوں نے علاقے کے لوگوں کو خبردار کردیا ہے کہ وہ اب سے فروزن فوڈ آئٹمز خریدنے سے گریز کریں ۔
 
image
 
وزارت صحت کے عہدیداران اور مین یونیورسٹی آف چین کی بائیو میڈیکل اینڈ کیمیکل انجینئر کیٹلن ہو ویل کا کہنا ہے کہ اب تک ان کے یہاں فروزن فوڈ کی وجہ سے کسی انسان میں وائرس کی منتقلی کا صرف ایک کیس سامنے آیا ہے ۔ جس میں ایک خاتون سیلز پرسن میں کورونا وائرس منتقل ہوا ہے۔ چیکنگ اور اسکریننگ کے دوران کچھ فروزن فوڈ آئٹمز کی پیکنگ پر وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ فروزن فوڈ سے وائرس کی منتقلی ممکن ہے ،، اسے زندہ رہنے کے لئے انسانی جسم (ہوسٹ) کی ضرورت پڑتی ہے ۔
 
تحقیق کے مطابق کورونا وائرس روم ٹمپریچر پر 3گھنٹے زندہ رہ سکتا ہے ، 20ڈگری سے کم ٹمریچر ہو تو یہ ایک ہفتے سے زائدوقت تک زندہ رہ سکتا ہے ، جبکہ اگر زیرو ٹمپریچر ہو تو یہ کئی ماہ بھی کسی چیز کی سطح پر زندہ رہ سکتا ہے۔ لہٰذا اگر کچھ دن احتیاط کرلی جائے اور فروزن فوڈز خریدنے سے گریز کرلیا جائے تو کورونا وائرس کی منتقلی کے عمل کو روکا جاسکتاہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سے چین کی فریش آئٹمز کی مارکیٹوں سے کئی لوکل کمپنیوں نے فروزن آئٹمز کی فراہمی کے سلسلے کو روک دیاہے، تاکہ فروزن فوڈ کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
YOU MAY ALSO LIKE: