لیڈر کی تعریف ہر انسان اپنے میعار کے مطابق کرتا ہے. کچھ لوگوں کے لیے لیڈر کا ذہین اور بہادر ہونا ضروری ہوتا ہے اور کچھ کے لیے صرف "ہینڈسم " ہوجانا ہی کافی ہے چاہے دماغ میں بھوسہ بھرا ہو اور بہادری بس ڈینگیں مارنے تک ہی محدود ہو اسی لیے عالم فاضل اور تجربہ کار افراد نے مل کر ایک بہترین لیڈر کی بےانتہا خصوصیات کی جامع درجہ بند ی کر دی ہے ا ور اگر اس دریا کو کوزے میں بند کرنا چاہیں تو دس ایسی خصوصیات ہیں جو آپکو اپنے گھر ، شعبے حتی کہ ملک کا لیڈر بھی بنا سکتی ہیں ریسرچ بتاتی ہے کہ کچھ لوگ قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں مگر بہت سے افراد اپنے اندر چھپی ان صلاحیتوں کومزید جلا بخش کرمعاشرے کو فایدہ پہنچا سکتے ہیں اورپھر کبھی کبھار کچھ افراد اپنی شخصیت میں ان خوبیوں کو پیدا بھی کر سکتے ہیں آج اس بلاگ میں ان دس صلاحیتوں کی مختصر تعریف بیان کر کے میں آپ سے چاہوں گی کہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر نئی نسل کی وہ شخصیات تلاش کریں جویہ دس خصوصیات اپنے اندر رکھتی ہوں اور آنے والی نسلوں کو اپنی ان صلاحیتوں سے فایدہ پہنچا سکیں
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 1 آپ قاید ہیں تو آپکے پاس ایک خاص نظریہ ،ویژن یا آسان لفظوں میں ایک "نعرہ " ہونا ضروری ہے ، اس ویژن پر آپکا ذہن مکمل اعتماد لیے ہوۓ ہوگا آپ خود واضح ہونگے تبھی آپکے فالوورز کا نظریہ اور مقصد بھی مستقل ہوگا قا ئدانہ صلاحیت نمبر 2 لیڈر میں جمود نہیں آتا وہ مستقل مزاجی سے نہ صرف اپنے آپکو اپنے نظریات کے ذریعے خوب سے خوب تر بناتا ہے بلکہ اپنے پیروکاروں کو بھی ذہنی پسماندگی سے نکالتا ہے ایک بہترین استاد کی طرح اچھا لیڈر اکثر لیکچرز دیتا ، نوٹس لکھواتا ، سوالات اور جوابات کے طویل سیشن کرتا اور معاشرے کے مختلف طبقات سے" کچہری" کرتا ہوا پایا جاتا ہے
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 3 اگر کسی قوم یا ملک کے قاید میں انفرادی بہادری اورپے در پے مصیبتوں کو منہ دینے کی جرأت نہ ہو تو اسکو اپنے "لیڈر " ہونے پر بلکل بھی اصرار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس صفت کی کسی لیڈر میں اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے جتنی زندہ رہنے کے لیے آکسیجن کی ! اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مصنوعی طریقہ کآر سے آپ کسی شخص کو آکسیجن دے کر لمبے عرصے تک زندگی کے کاروبار میں شریک کرسکتے ہیں تو پھر یقینن آپ کسی بزدل اور کم ہمت شخص کو "جرأت مند " کے طور پر قوم کے سامنے پیش کر کے کچھ عرصے تک تو قوم کے کچھ افراد کو بیوقوف بنا سکتے ہیں مگر ہمیشہ کے لیے ساری قوم کو بےوقوف بنانا ناممکنات میں سے ہے
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 4 لیڈر فیصلہ ساز ہوتے ہیں اچھے پیشرو فیصلہ کرنے سے پہلے مشاورت کرتے ہیں اور فیصلہ لے لیں تو پیچھے ہٹنا انکے لیے موت کے برابر ہوتا ہے اسی لیے اچھے لیڈر کا ایک ہی وقت میں ذہین اور مستقل مزاج ہونا ضروری ہے
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 5 ہر خاص و عام میں یکساں مقبولیت ایک لیڈر تبھی پا سکتا ہے جب وہ اظہار خیال کرنے اور دوسروں کی راۓ سننے میں مہارت رکھتا ہو کوئی قوم اپنے قاید سے دلی تعلق پیدا نہیں کرسکتی اگر وہ انکے مسائل سننے اور ان مسائل کا حل پیش کرنے میں ناکام رہے حتی کہ جیسے ڈاکٹروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اچھا ڈاکٹر مریض کی زبانی اسکی حالت کو ہمدردی سے سن لے تو مریض کا آدھا مرض ختم ہوجاتا ہے اسی طرح اچھا لیڈر وہی ہے جو اپنے پیروکاروں کے مسائل ، راۓ ، تنقید ، سوالات اور اپنے بارے میں خیالات کھلے دل اور ذہن سے سنے اور ہمدردی سےمسائل کا حل ڈھونڈنے پر توجہ دے
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 6 امید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کمزور کا طاقتورکے خلاف ایسا ہتیار ہے جو طاقتور کو باوجود تمام تر طاقتوں کے خوفزدہ رکھتا ہے اور اچھا لیڈر اپنی قوم ، اپنے گروہ میں امید کو اسی لیے کبھی مرنے نہیں دیتا ہمیشہ اچھے دنوں کی آ س کو نہ صرف اپنے الفاظ اور نظریات سے قایم رکھتا ہے بلکہ اپنے فالوورز کو وہ عملی طریقے بھی بتاتا ہے جن سے مستقبل میں بہتری آنے کی امید بندھے
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 7 گیا وقت ہاتھ نہیں آتا اور ایک لیڈر اس محاورے کو اپنی زندگی کا محور بنالیتا ہے خوشیاں ہوں یا غم آپکو قاید کا ساتھ ہر حال میں ملتا ہے وہ اچھے برے وقت اور مشکل کے لمحات پر اپنی قوم کے ساتھ کھڑا رہتا ہے وہ " لیڈر " نہیں جو قومی یا گروہی خوشی میں مبارک باد کی تقریر سے آپ کو مطمین کر دے مگر آپکے قومی غم میں کسی دیوار کے پیچھے چھپ کر روتا رہے یا اپنے نرم گرم بستر میں سوتا رہے . ایسا مرد یا عورت گھر تو اچھے برے طریقے سے شاید چلا سکتے ہیں مگر ملک و قوم کی ذمہ داری کبھی نہیں اٹھا سکتے
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 8 اچھا قاید ایک اچھی ٹیم کا بھی سربراہ ہوتا ہے کیونکہ انسان کتنا بھی ذہین و فطین ہو ، تجربہ کار اور حوصلہ مند ہو، بہتر فیصلے کرنے کی تاریخ رکھتا ہو مگر کوئی ایک کمزور لمحہ یا تیزی سے تبدیل ہوتے نامساعد حالات اس سے غلط فیصلہ کروا سکتے ہیں ایسے میں ایک اچھی ٹیم جو تجربہ کار اور نظریاتی افراد پر مبنی ہو مشاورت کے ذریعے بہتر فیصلے تک پہنچاتی ہے اور پھر ان فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھی قاید کے شانہ بشانہ کھڑی رہتی ہے
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 9 لیڈر کی سب سے ضروری صلا حیت اپنے اردگرد کے لوگوں میں بہتری کی طرف بڑھنے کی جستجو پیدا کرنا اور انکو منزل پر پہنچآنے کے لیے بہتر اور کامیاب راستے دیکھانا ہوتا ہے .اگرکوئی گروہ کسی شخص کی رہنمائی سے بہتری کی بجاۓ بدتر صورتحال پر پہنچ جاۓ اور ترقی کے راستے ، بنیادی نظریات پر ایمان ختم ہوجاۓ تو یقینن جان لیں چاہیے کہ وہ مرد یا عورت آپکو "لیڈر "کے بھیس میں دھوکہ دے رہے ہیں
قا ئدانہ صلاحیت نمبر 10 کرشماتی شخصیت ایک لیڈر کو ہر دلعزیز بناتی ہے شخصیت کا یہ خاصہ عموما خدا داد ہوتا ہے اور صرف اس ایک خصو صیت پر درو مدار کرنے سے آپ ہجوم کو اپنی طرف کھینچ تو سکتے ہیں مگر ساتھ لیکر منزل تک پہنچ نہیں سکتے
ان خوبیوں کا جایزہ لینے سے آپکے ذہن میں ایک اچھے اور کامیاب لیڈر کی تصویر کشی ہوگئی ہوگی مگر ساتھ یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ بزدل ، متکبر ، جابر ، اناپرست ، جلد باز ، احمق اور کاہل افراد اول تو کبھی کامیاب لیڈر نہیں بنتے اور اگر حالات و واقعات انکو اس درجے پر پہنچا بھی دیں تو بھی وہ بہت جلد تاریخ کےکوڑے دان میں پہنچ جاتے ہیں پاکستان کی بہتر سالہ تاریخ میں ہمیں اچھے برے ہر قسم کے لیڈر ملتے ہیں اور ہم روز میڈیا ، سوشل میڈیا، اخبارات اور کتب میں ان کا ذکرکرتے رہتے ہیں اس لیے بجاۓ ماضی کے اوراق کھنگالنے کے میں آنے والے برسوں میں ابھرنے والے "لیڈر " کی پہچان پر زور دونگی تاکہ آئیندہ نسلوں کو اس خطے میں وہ قاید ملے جسمیں یہ قائدانہ صلاحتیں بدرجہ اتم موجود ہوں اور وہ ان سے کام لیکر ملک و قوم کو بہتری کی طرف گامزن کر سکیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان صلاحیتوں کا مالک نئی نسل میں سے کون ہے ؟؟ اس کا فیصلہ آپ کو خود کرنا ہوگا کہ کیا آپ جس مرد و خاتون کو اپنا قاید سمجھتے ہیں وہ ان خوبیوں کا مالک ہے ؟ یہ پرکھ آپکو دیانتداری سے کرنی ہوگی کہ آئیندہ کون سی شخصیت اس ملک و قوم کی باگ ڈور سنبھالنے کے قابل ہوگی حقیقت حال یہ ہے کہ چھوٹے صوبوں میں جو نئی نسل کے قائدین ان حالات میں ابھر کر سامنے آئیں ہیں ان میں یہ قائدانہ صلاحیتیں کوٹ کوٹ کر بھری ہیں وہ اپنے علاقوں کے ہی نہیں پورے پاکستان کے بھی زمھدار لیڈر بن سکتے ہیں مگر ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے دانشور جوہر شناس نہیں ، ہماری اشرافیہ مفاد پرست ہے اورہمارے جمہوری ادارے کوتاہ بین ہیں اس لیے مجھے خوف ہے کہ ہمیشہ کی طرح ہم منزل کے قریب پہنچ کر بھی بھٹکتے ہی رہیں گے۔
|