خطا میری وراثت ہے

بے عیب انسان چاہو تو فرشتوں سے نبھا کر لو
میں آدم کی اولاد ہوں خطا میری وراثت ہے
ھمیشہ یہی سنتی ہوں تمہاری غلطی ہے، لوگ تمھیں اتنی آسانی سے بے وقوف بناتے ہے اچھا کیا کہا کہ آئیندہ ایسا نہیں ہوگا (ہاہاہاہا) اسکرین شاٹ لے کہ سیو کر لوں یاد دلانے کے لیے کام آئے گا , تمھیں عقل کب آئےگی، تم کبھی نہیں سدھرنے والی ، کسی دن تم پھنس جاؤ گی ، تم ھمیشہ صرف غلطیاں ہی کر سکتی ہوں ، تمہیں کسی کا احساس نہیں ہے، تمھیں اپنی عزت راس نہیں کم از کم ہماری عزت کا خیال رکھ لو
ھمیشہ یہی سنتی آرہی ہوں مگر ھمیشہ خاموشی سے بند کمرے میں آنسو بہا کر اپنے درد سہہ لیتی ، مگر آج ایسے لگا کہ میرا وجود صرف شکایات سننے کے لیے بنی ہے آج لگا یہ باتیں دل چیر دینگی ایسا لگنے لگا واقعی میں سب کا سر درد بن چکی ہوں اب لگ رہا ہے کہ چند دن اگر اور جی لوں تو شاید یہ رشتے بھی ایک دن کھو دونگی

یقین دلاتے دلاتے اب تھکنے لگی ہو نہیں شاید خود سے جڑے رشتوں کو تھکانے لگی ہوں اب جیسے دل چاہتا ہے کہ باغی ہو جاؤں اتنی دور چلی جاؤں تاکہ اب کسی کا واسطہ مجھ غلطی سے نہ پڑے اب کسی کو موقع نہ دوں کہ پھر مجھ سے کہہ تم کچھ نہیں کر سکتی

میں یہ نہیں کہتی کہ مجھے محبت نہیں ملی محبت بہت ملی مگر ھمیشہ دلائل دینے پڑتے ہیں کیونکہ میں غلطی کا ایک پتلا ہوں

میں مانتی ہوں میں سب کچھ ہوں مگر مجھے کسی کے جذبات سے کھیلنا نہیں آتا ہاں میں بے وقوف ہوں سب کے بہکاوے میں آجاتی ہوں مگر میں دو شکلیں نہیں رکھتی میں ڈرپوک ہوں مگر اپنے سے جڑے رشتوں سے مخلص بھی ہوں میں کبھی اچھائی نہیں کر سکتی مگر کسی کی برائی بھی نہیں چاہتی میں عقل سے محروم ہوں مگر بے حس بھی نہیں ہوں

میں مانتی ہوں میں ھمیشہ غلطیاں کرتی ہوں کیونکہ میں انسان ہوں اور خطا میری وراثت ہے
 

گل صحرائی
About the Author: گل صحرائی Read More Articles by گل صحرائی: 10 Articles with 8784 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.