ماں کا عالمی دن باپ کا عالمی دن دوستی کاعالمی دن،پانی
کا عالمی دن،استاد کا عالمی دن پیارے ملک کا عالمی دن اور اب میں نے
4ستمبرکوحجاب کے عالمی دن کو اخباروں کی رونق بنتے دیکھا خوشی کے بجائے دکھ
ہوا کہ یار جس حجاب کی کا حکم ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺنے 1400سال پہلے
دیااور امت مسلمہ کی خواتین رب کائنات کے اس خوبصورت تحفے کوصدیوں سے اپنی
زینت بنائے ہوئے ہیں خطے اورماحول کے لحاظ سے اس کی شکل وساخت جداسہی مگراس
کا مقصدایک ہے کہ معاشرے کو حیاسے مزین رکھنا۔حجاب امت مسلمہ کا وہ
شعار،مسلم خواتین کااسلامی معاشرے کوپاکیزگی عطا کرنے کا ایک ذریعہ تھا اور
ہے مسلم دنیا کو حجاب سے ہٹاکربے پردگی اور بے حیائی کے دلدل میں دھکیلنے
کی سازشیں ہمیشہ سے ہوتی رہی ہیں شیطان کی سب سے پہلی چال انسان کو فطرت کی
راہ سے ہٹانے کیلئے چلی تھی کہ اس کے جذبہ شرم وحیا پر ضرب لگائے اور اس کے
چیلوں کی سازش آج تک جاری ہے ان کے ہاں ترقی کا کوئی کام تب تک تکمیل تک
نہیں پہنچتا جب تک عورت حجاب سے باہر نہ اآجائے پردے کو ترقی کی راہ میں
رکاوٹ کہا جاتا ہے برقعہ اور چادرکے مذاق اڑائے جاتے ہیں اسے مسلم عورت پر
جبرظلم اورقیدکا نام دیا جاتا ہے۔غیرمسلم اور مسلم عورت کی پہچان کا طریقہ
حجاب ہے قرآن پاک میں حجاب کو ایک لمبی چادرکے طور پر ذکرکیاگیا ہے بعض
علماء نے برقعہ سے واضع کیا ہے اسلام کے بعدکچھ عورتوں نے آپ سے آ کے شکایت
کی کہ غیرمسلم عورتوں اور مسلم عورتوں کے پہناوے میں کوئی فرق نہیں اسی وجہ
سے انہیں آنے جانے میں تضحیک کا سامنارہتاہے اس وقت عمرفاروق بھی موجود تھے
توانہوں نے فوراً مشورہ دیا کہ مسلم عورتیں اپنے چہروں پر نقاب ڈال لیں
تویہ مشورہ آپ کے ساتھ اﷲ پاک کوبھی پسند آیا تو اسی وقت جبرائیل علیہ سلام
یہ آیت لے کرآئے(ترجمہ)اے محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اپنی
بیویوں،بیٹیوں،اورمسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپراپنی چادر کاگھونگھٹ
ڈال لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ
جائیں (القرا?ن33,59)۔اس حجاب کے موقع پر ہر باعزت عورت کا حق بنتا تھا کہ
بے حجاب عورتوں کو اس کا بتاتی کہ ہم حجاب کرتی تو ہیں مگرکسی کے جبرکرنے
کی وجہ سے نہیں بلکہ حکم خد ا کوبجالانے کیلئے اور اﷲ پاک کو راضی کرنے
کیلئے حجا ب کرتی ہیں میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کیا کسی عورت نے ایساکیا
نہیں صرف ہم دوسروں میں برائیاں نکالنی ہوتی ہیں ہم انسان توصرف نام کے ہیں
پر مسلمان بھی نام کے رہ گئے ہیں۔اب جب کئی ممالک میں حجاب پرپابندی لگائی
گئی ہے یہ اس وجہ سے نہیں کہ انہیں دہشت گردی کا خطرہ ہے بلکہ غیرمسلم
ممالک کو اسلام کے بڑھنے کا ڈرلگ رہا ہوں مگرانہیں کیا پتا اسلام رکنے والا
نہیں اگرروکوگے توتیزی سے بڑھے گامگرہم مسلم قوم امن پسند ہیں اسلیے جالب
نے کیا خوب کہا ہیامن کا پرچم لے کراٹھو…..ہرانساں سے پیار کرواپنا تو
منشور ہے جالب….سارے جہاں سے پیارکرو
سابق سیکرٹری خارجہ اور اورسابق میئربورس جانسن کے مسلم خواتین کے برقع
پرتمسخراورتوہین امیزالفاظ جس میں اس نے مسلم عورت کے برقعہ کے بارے میں
کہاکہ وہ برقع میں ایک بینک ڈکیت لگ رہی ہوتی ہے ڈنمارک یورپی میں پہلا
ایسا ملک ہے جس میں ایسے لباس پر پابندی لگا دی گئی ہے جس میں منہ چھپ جائے
یہ قانون ڈینیش پارلیمنٹ میں 30/75کے تناسب سے منظورہوا۔برطانیہ ملٹی کلچرل
ازم خاصہ مضبوط ہے تاہم بورس کا ایسا اقدام برطانیہ میں اسلامو فوبیاکے
واقعات کا تسلسل ہے جس میں راہ چلتی خواتین کو پریشان اور تشدد کا نشانہ
بنایا جاتا ہے۔گزشتہ برس نسل پرست وین ڈرائیور نے مسجدکے باہر مسلمانوں پر
وین چڑھا دی جس میں کئی لوگ زخمی ہوئے اور ایک موقع پرہی رب کے پاس پہنچ
گیا۔جرمنی کی چانسلر نے ہمیشہ حجاب ونقاب کی مخالفت کی وہاں گزشتہ برس
وزارت داخلہ کی جانب سے پبلک عمارات میں برقع میں ا?نے پرپابندی لگائی گئی
تھی۔فرانس برقع کے استعمال پرسیاسی اسلام لانے کے مترادف قراردیتا ہے فرانس
میں 5ملین مسلم خواتین برقع کا استعمال کرتی ہیں۔سوئیزرلینڈمیں 80لاکھ
آبادی ہے اور2013میں وہاں کے 65فیصدلوگوں نے برقع پر پابندی کیلئے ووٹ کاسٹ
کیاسوئیزرلینڈمیں تقریباً4لاکھ کے قریب مسلمان ہیں بورس جانسن جیسے
لیڈرسوسائٹی کورجعت پسند بنادیتے ہیں جس سے برطانیہ کی چلتی ٹھہراؤ کا
شکارہوجائے گی اور بورس ایسے مذموم مقاصدکیلئے مسلمانوں کوقربانی کا
بکرابنارہا ہے اس نے جنگ خواتین کے ایشوسے شروع کی ہے۔اس طرح کے کئی ممالک
نے نقاب پابندی عائدکی مگروہ اپنی مکروہ کوششوں میں ناکام ہوئے ان کے ہاں
معاشی معاشرتی سرگرمیوں کاکام مکمل نہیں ہوتا جب تک عورت حجاب سے باہر نہ
آجائے وہ حجاب والی مسلم عورت کو جبراً حجاب کرواتے ہیں دوسری طرف مغرب نے
معاشی ترقی تو کرلی مگرپورے عالم انسانیت کو برباد کردیااور حجاب سے اس طرح
خوف کھاتے ہیں جیسے یہ کوئی بم ہو اور ان کو برباد کردے گا۔اب گھروں میں
مرد کی حکمرانی ختم ہوگئی ہے عورت کو آزادی مل گئی ہے تو وہ گھرسے بے حجاب
نکل کھڑی ہوتی ہے پردے کی حدودوقیود کوتباہ کرتی ،حوس زدہ نگاہوں کا
شکارہوئی جنسی بے راہ روی کا شکارہوئی اسی وجہ سے 70%شادیوں کا نجام طلاق
ہے۔بے سہارابچے ڈیپیریشن کا شکارہوکے خودکشیوں کی پرسنٹیج میں اضافہ کررہے
ہیں۔مغربی ممالک عورتوں کو اپنی کمپنیوں کے اشتہاروں کی زینت بنا کر عورت
کے تقدس کوپامال کیاجارہا ہے۔جب ایک بیوی کا حسن وخوبصورتی صرف اپنے خاوند
کیلئے ہے تو مجھے سمجھ نہیں آتی یہ عورتیں بے حجاب نکلتی ہیں تو انہیں اپنے
خاوند کی عزت کا خیال نہیں ا?تا۔دوسرے ممالک کی طرح اس سال پاکستان میں بھی
یوم حجاب منایا گیا جسے دیکھ کے دل خوش بھی تھا دکھی بھی خوش اس وجہ سے کہہ
محسوس ہورہا تھا کہ یہ اصل اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگردکھ اس وجہ سے کہہ
یہ صرف فوٹو سیشن ہے کیونکہ آج یہ یوم حجاب ہے کل سے یوم دوبارہ یوم عذاب
شروع ہوجائے گا۔ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ عورت کو حجاب ونقاب کرتے دیکھ
کران پڑھ یا کندذہن تصورکرتے ہیں اور بے حجاب عورت کو ماڈرن کا نام دیتے
ہیں PEWریسرچ سنٹرامریکہ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے
کہ ترکی،مصری،سعودی عرب،عراق،لبنان،تیونس اور پاکستان میں محظ 4%ایسی
خواتین ہیں جو حجاب کو پسند نہیں کرتیں اور ان ممالک میں 12%خواتین حجاب
نہیں کرتیں مگرپسندضرورکرتی ہیں اور ان ممالک میں بڑی تعداد میں خواتین
سکارف کا استعمال زیادہ پسند کرتی ہیں۔ہمارے معاشرے کی ماو?ں بہنوں کو
چاہیے کہ میرایہ کالم صرف اخبار کی زینت بننے سے کوئی فائدہ نہیں جب تک ا?پ
اس بات کوتسلیم نہیں کرتیں کہ حجاب ایک دن کیلئے نہیں ہمیشہ کیلئے ہماری
عزت وآبرو کا ضامن ہے اگرایک بھی عورت میرے اس کالم کو پڑھ کرچینج لاتی ہے
تو میرا کالم لکھنے کا مقصدکامیاب ہوگا ورنہ صرف اخبار میں کوریج کے بعد
بھیبے مقصدکالم ہوگا۔
|