لاک ڈاؤن سے مرتب ہونے والے اثرات پر ایک تنقیدی نگاہ

لاک ڈاؤن کے باعث جہاں پاکستان سمیت دنیا بھر کی دیگر ممالک کی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہاں دنیا کے ترقی یافتہ وترقی پذیر ممالک نے ٹیکنالوجی کے استعمال کا تعین کر کے ان مشکلات کو کم کرنے کی خاطر خواہ کوشش کی۔ جابز کرنے والے مرد وخواتین نے اپنے آفسز کا کام گھر بیٹھے بیٹھے کرنے کا تجربہ کیا۔ انہوں نے گھر بیٹھ کر نہ صرف آفس کا کام کیا بلکہ اپنے گھروں کو بھی بھرپور وقت دیا۔ اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلبہ وطلبات نے بھی اپنے گھروں سے ہی اپنے لیپ ٹاپس، کمپیوٹرز یا پھر اسمارٹ فونز کے ذریعے کلاسز میں شرکت کی۔ اس سلسلے میں ان اساتذہ کے کردار کو جنہیں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا تجربہ پہلے سے نہیں تھا جتنا سراہا جاۓ کم ہے۔ ہمارے ہاں دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے طلبہ وطلبات کو ان کلاسز میں اپنی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑی۔

دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاۓ تو بےجا نہ ہوگا کہ جو ترقی ہمیں کئ سالوں بعد ملنے والی تھی وہ لاک ڈاؤن کے باعث ہمیں پہلے ہی مل گیئں. اس کے علاوہ آئ کیو ایئر کی ورلڈ ایئر کوالٹی کی رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں پاکستان آلودہ ممالک میں سرفہرست تھا۔ جبکہ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ٹرانسپورٹ، فیکٹریز اور دیگر آلودگی پھیلانے والی ملز کے بند ہونے کے باعث اندازاً 65 فیصد تک آلودگی میں کمی واقع ہوئ ہے۔

اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کوویڈ 19 کے باعث ہونے والے نقصانات کافی ذیادہ ہیں لیکن اگرہم تصویر کے دونوں رُخوں کا جائزہ لیں تو کہیں نہ کہیں ہمیں لاک ڈاؤن سے ہونے والا فائدہ بھی نظر آۓ گا۔

 

Maryam Anwar
About the Author: Maryam Anwar Read More Articles by Maryam Anwar: 4 Articles with 2124 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.