کراچی کی گرمی کے ستائے ہوئے عوام دعائیں مانگ رہے تھے کہ
یا اللّٰہ اپنا رحمت برسا اللّٰہ نے ان کی التجاؤں کو سنا اور شہر کراچی کے
عوام پر اپنا خاص رحمت برسایا، لیکن کراچی کے عوام کو کیا معلوم تھا کہ
اوپر والے کے رحمت کو زمین کے فرعون ان کیلئے زحمت بنائے گی اور پھر وہی
ہوا جس کا ڈر تھا کہ جب کراچی میں بارش شروع ہوگیا تو حکومت اور اس کے
اداروں کی کارکردگی کا پول کھل گیا اور ان کی کارکردگی ہر طرف گٹر کے پانی
کی صورت میں اگل کر بہہ گیا , اس حالت میں ہر طرف اس شہر کراچی کے عوام
سرکردہ بھاگنے لگی جو ملک کی سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں یہ وہ کراچی ہے جس
کو پاکستان کا معاشی حب کہلاتا ہے ، یہ وہ کراچی ہے جس کے کمائی پر پورا
ملک چلتا ہے یہ وہ کراچی ہے جو 60 کی دہائی میں پیرس اور دوبئی سے بھی آگے
تھی ، یہ وہ کراچی ہے جہاں پر پچھلے چاند رات رات لندن سے زیادہ شاپنگ ہوئی
تھی، یہ وہ کراچی ہے جس کو الیکشن کمپئن میں موجودہ صدر اور وزیراعظم نے
بہت سے سبز باغ دکھائے تھیں یہ وہ کراچی ہے جس کو غریبوں کی ماں کہا جاتا
ہے مگر آج نااہلی اور بد انتظامی کی وجہ سے اس کے عوام کا یہ حال ہے کہ جب
معمولی زیادہ بارش ہوئی تو کئی لوگ جان سے گئے کئی لوگوں کی گھریں اجڑ گئی
اور اس کے علاؤہ تباہ حال معیشت کو بھی 5 ارب روپے کا نقصان ہوگیا جب حالات
اس نوعیت تک پہنچ گئی تو سندھ حکومت مالی مسائل کا فریاد کرنے لگے وفاق
آٹھارویں ترمیم کے پیچھے چھپ رہا تھا جبکہ مئیر اختیارات نہ ہونے کا رونا
رو رہے تھے، صوبائی حکومت، نہ مئیر اور نہ ہی وفاقی حکومت زمہ داری لینے کو
تیار ہے، خیر اب آتے ہے کراچی کے عوام کی طرف اس تیز بارش میں میری کراچی
کے ایک شہری سے ملاقات ہوئی ہم باتوں میں لگ گئے تو وہ کہنے لگے کہ اب کے
بعد کراچی کے عوام کبھی بھی بارش کی دعا نہیں کریگی اس کی یہ بات سن کر میں
حیران ہوا اور سوچنے لگا کہ اب کوئی رحمت کی دعا بھی نہیں کریگی مگر جلد
اندازہ ہوگیا کہ اب کراچی کے عوام کو اس رحمت سے ڈر لگی ہیں کیونکہ یہ رحمت
تو زمین کے ٹھیکیداروں کی وجہ سے غریب عوام کیلئے زحمت بنتی ہے اور پھر دل
سے ایک دعا نکلی کہ یا اللّٰہ کراچی کے عوام کی حال پر اپنا رحم فرمائے۔۔ |