دائرہ اسلام اور ہم

سوال یہ ہے کہ ایک منظم سوسائٹی کیسے تشکیل دی جائے ایک ایسا معاشرہ کہ جہاں نہ فساد ہو نہ ہی بغض و کینہ جہاں نہ خوں ریزی ہو، نہ ہی تلخ کلامی۔ ہو تو بس امن و سکون اور احساس انسانیت ۔ اسکے لئے یقیناً ہمیں مطالعہ کرنا پڑیگا اور ان مثالی معاشروں کو ڈھونڈنا پڑیگا جن میں یہ شر پسند عناصر موجود نہ ہو اور اگر کوئ ایسا معاشرہ موجود نہیں بھی ہے تو وہ عناصر ڈھونڈنا پڑینگے جو ایسا معاشرہ تشکیل دینے میں کارآمد ثابت ہوں ۔ دین اسلام نے وہ تمام عناصر واضح بیان کر دیئے جو امن کی وجہ بن سکتے ہیں جن میں سب سے اہم عنصر ایک ہو کر خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہے ۔ اب اس ایک ہونے کو سمجھنے کی ہم تمام امت کو اشد ضرورت ہے حقیقتاً ایک ہونے کا مطلب کیا ہے؟ آخر کیوں اقبال نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ میں یہ مصرع تحریر کیا کہ :

کیا بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

ہم دائرہ اسلام میں ہونے کا دعویٰ کرنے والے اس اسلامی دائرے سے کوسوں دور بیٹھے ہیں ہمیں علم نہیں ہمارے ہزاروں مسئلوں کی وجہ یہی اسلام سے دوری ہے ، ہماری خود کی بنائ ہوئ تقسیم ہے کہ جس نے ہمیں ہمارے مقصد سے دور کر دیا ہے جبکہ خدا کی قسم اسلام تقسیم کا نہیں جڑنے کا درس دیتا ہے ۔ فرقہ فرقہ کرتے آج تک ہم نے لاشوں کے سِوا اٹھایا کیا ہے؟ جناب اقبال ہی نے شکوہ میں یہ بات کی کہ :

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پَنَپنے کی یہی باتیں ہیں

آج دنیا دوسرے سیاروں پر زندگی گزارنے کے طریقے ایجاد کر رہی ہے روز دوسرے ممالک نئ ہونے والی ایجادات دنیا کے سامنے رکھ کر ترقی کا معرکہ مار جاتے ہیں اور ہم ابھی تک ایک دوسرے کے دشمن بنے بیٹھے ہیں ۔ اگر نظام کائنات پر ہی غور کر لیں تو اسکے بہترین چلنے کا ثبوت یہی ہے کہ خدا ایک ہے جو یہ سارا نظام چلا رہا ہے پس اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جہاں ایک ہوجائیں سب وہاں امن اور بہتری خود بخود آجاتی ہے ۔ کیا ہم مل کر یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ ایک ہو کر ہر دور کے یزید کا سامنا مل کر کرینگے؟ اس فرقہ واریت کے نام پر اور کتنوں کے خون کو ہم بہائیں ؟ ترقی کی راہیں ہماری منتظر ہیں اور ان راہوں پر قدم مل کر رکھنا ہوگا ہم نے وہ مسلمان نہیں بننا کہ جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود ۔۔ ہم نے وہ مسلمان بننا ہے کہ جو اپنے عمل سے ثابت کرے کہ وہ دین اسلام کا پیروکار ہے ۔۔

ہم نے ایک ہو کر اپنے حقیقی مسائل کو حل کرنا ہے ۔ بےشک ہر مسئلے کا حل اسلام میں ہے مگر ان کے لئے جو ایمان لائے اور ایمان لانے والے کبھی بھی گمراہ نہیں ہوتے ۔ ہم کہتے ہیں کہ ہم ایمان والے ہیں کہاں ہے ہمارا ایمان؟ نہ گھر میں نہ باہر دلوں میں بغض کینہ لئے ہم مسلمان ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں اگر واقعی ہم چاہتے ہیں کہ کھویا ہوا وقار واپس لیا جائے تو ہمیں دائرہ اسلام میں آنا ہوگا ۔۔ اسلام کو اپنی زندگیوں میں لانا ہوگا سب سے اہم یہ کہ ہمیں ایک ہونا ہوگا!

خدا کے بعد یہ نبیوں نے کہا بندوں سے
خدا کے واسطے سب ایک رہو نیک رہو
 

Usama Abrar
About the Author: Usama Abrar Read More Articles by Usama Abrar: 3 Articles with 3259 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.